صدر آزاد جموں و کشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے حکومت سے کہا ہے کہ وہ جموں کشمیر لبریشن فرنٹ (جے کے ایل ایف) کے سربراہ یٰسین ملک کے منصفانہ ٹرائل کے حق سے انکار اور بھارتی عدالت کی جانب سے ان کی عمر قید کی غیر منصفانہ سزا کو عالمی عدالت انصاف (آئی سی جے) اور دیگر متعلقہ فورمز پر اٹھائے۔
رپورٹ کے مطابق وہ دارالحکومت میں اپنی رہائش گاہ پر یٰسین ملک کی اہلیہ مشعال حسین ملک کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
انہوں نے اس معاملے کو آئی سی جے میں اٹھانے کی فوری ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ’یٰسین ملک کی سزا اور کیس پر نظرثانی کے خلاف عالمی عدالت انصاف میں اپیل دائر کرنے کے لیے صرف 22 روز کی مہلت ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ کچھ حدود کی وجہ سے آزاد جموں و کشمیر کی حکومت آئی سی جے میں اپیل دائر نہیں کر سکتی۔
بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے کہا کہ قواعد کے مطابق صرف رکن ممالک کو عدالت تک رسائی اور وہاں اپیل دائر کرنے کا حق ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اب وقت آگیا ہے کہ اس معاملے کو آئی سی جے، اقوام متحدہ کے کمیشن برائے انسانی حقوق اور دیگر متعلقہ اداروں میں مزید بھرپور طریقے سے اٹھایا جائے۔
اپنے آئندہ دورہ برطانیہ، آئرلینڈ اور برسلز کا حوالہ دیتے ہوئے بیرسٹر سلطان نے کہا کہ وہ یٰسین ملک کی غیر منصفانہ سزا کے معاملے کو ہر فورم پر اٹھائیں گے۔
اس موقع پر یٰسین ملک کی اہلیہ مشال ملک نے کہا کہ ان کے شوہر کی عمر قید کی سزا کے خلاف عالمی عدالت انصاف سے رجوع کرنا ضروری ہے کیونکہ جے کے ایل ایف رہنما بھارت کے شہری نہیں ہیں اور انہیں بھارتی قانون کے تحت سزا دی جا رہی ہے۔
پیس اینڈ کلچر آرگنائزیشن کی چیئرپرسن مشعال ملک نے مزید کہا کہ وہ اپنے شوہر کی زندگی کے بارے میں فکر مند ہیں جنہیں تہاڑ جیل کے ایک الگ تھلگ سیل میں منتقل کیا گیا ہےاے پی پی کی رپورٹ کے مطابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے مقبوضہ کشمیر کی تشویشناک صورتحال کی جانب عالمی برادری کی توجہ مبذول کرانے کے لیے اقوام متحدہ (یو این) کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس کو خط لکھ دیا ہے۔
31 مئی کو لکھے گئے خط میں یٰسین ملک کو انڈین نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی کی جانب سے دائر کیے گئے ایک واضح طور پر مشکوک اور سیاسی طور پر محرک مقدمے میں سزا سنائے جانے کے حالات، ان کی دائمی بیماریوں اور بھارتی جیلوں میں ان کے ساتھ کیے جانے والے بے رحمانہ سلوک سے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کو آگاہ کیا گیا۔
خط میں وزارت خارجہ کی جانب سے اس بات پر بھی روشنی ڈالی گئی کہ یٰسین ملک کی نظربندی، من گھڑت الزامات میں ان کا جھوٹا ٹرائل، ان کی بدنیتی پر مبنی سزا اور کشمیریوں کی جائز جدوجہد آزادی کو دہشت گردی کے طور پر پیش کرنے کی کوشش نے بھارت کی جانب سے بین الاقوامی قانونی ذمہ داریوں کو صریح نظر انداز کیے جانے کی عکاسی کی۔