سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ احتجاج کرنا ہمارا آئینی حق ہے، میں احتجاج کی کال دوں گا اور ہم اس وقت تک احتجاج کرتے رہے ہیں گے جب تک صاف و شفاف انتخابات کی تاریخ نہیں ملتی کیونکہ اگر انتخابات صاف و شفاف نہیں ہوئے تو ملک میں مزید انتشار پھیلے گا۔
سابق وزیراعظم عمران خان کی کال پر ملک بھر کے مختلف شہروں میں بڑھتی ہوئی مہنگائی کے خلاف احتجاج کیا گیا۔
عمران خان کی کال پر کراچی میں شاہراہ قائدین پر احتجاجی مظاہرہ ہوا، احتجاج کے پیش نظر شارع فیصل سے شاہراہ قائدین جانے والی سڑک پر بڑی تعداد میں پولیس اہلکار تعینات تھے۔شہر قائد میں سابق گورنر سندھ عمران اسمٰعیل اور پی ٹی آئی کی مقامی قیادت کے دیگر ارکان نے احتجاجی مظاہرے کی قیادت کی۔
سابق وزیراعظم کا مہنگائی کے خلاف ملک گیر احتجاج کے دوران ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ظلم و ناانصافی کے خلاف جہاد اور جہدو جہد ہماری اپنی بہتری کے لیے ہوتا ہے، جب ہم نا انصافی کے خلاف آواز اٹھاتے ہیں تو بہتری کے لیے کوشش کرتے ہیں، اس کی تین قسمیں ہیں، ہتھیاروں سے جہاد، دل میں کسی برائی کے خلاف کڑھنا اور نا انصافی کے خلاف آواز اٹھانا ہے، جمہوریت ہمیں احتجاج کا حق دیتی ہے۔
عمران خان کا کہنا تھاکہ اس لیے میں نے آج آپ سب کو احتجاج کی کال دی تھی کیونکہ مجھے خوف ہے کہ آنے والے دنوں میں مہنگائی میں مزید اضافہ ہوگا جس سے ہمارا نچلا طبقہ، سفید پوش لوگ اور تنخواہ دار افراد زیادہ متاثر ہوں گے اور خاص طور پر پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں بڑھنے سے ہمارے کسان سب سے زیادہ متاثرہوں گے۔
چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ تحریک عدم اعتماد کے بعد ملک میں ایسا کیا ہوگیا ہے کہ مہنگائی کا طوفان آگیا ہے، پی ڈی ایم کے لوگ کہتے ہیں کہ عمران خان نے ملک میں بارودی سرنگیں بچھادی ہیں، پی ٹی آئی کے آئی ایم ایف سے سمجھوتے تھے جس کی وجہ سے مہنگائی ہے، ہماری حکومت جانے کے بعد تمام اشیا کی قیمتیں بڑھ گئی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارے دور حکومت میں 12 روپے پیٹرول کی قیمت میں اضافہ ہوا تھا تو اپوزیشن نے مہنگائی مارچ شروع کردیا تھا جب کہ انہوں نے آنے کے بعد 84 روپے پیٹرول اور ڈیزل کی 110 روپے بڑھائی، ڈیزل کی قیمت کسانوں کو متاثر کرے گی اور اس سے ہماری فوڈ سیکیورٹی پر اثر پڑے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ اس حکومت کے اقدامات کے اثرات ہر طبقے پر پڑیں گے، جب بجلی کے بل آئیں گے تو لوگوں کو اندازہ ہوگا کہ کتنا بڑا مہنگائی کا بم پھٹا ہے، انہوں نے آتے ہی اتنی مہنگائی کردی ہے، یہ حکومت آئی ایم ایف پروگرام میں 2 مہینے سے ہے جب کہ ہماری حکومت ڈھائی سال سے آئی ایم ایف کے پروگرام میں تھی۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ ہم پر بھی آئی ایم ایف نے پریشر ڈالا تھا، ہم نے قیمت بڑھانے کے بجائے 10 روپے قیمت کم کی تھی، بجلی کی قیمت 4 روپے کم کی، ہم نے دوسری جگہوں سے پیسے نکال کر عوام کو ریلیف دیا، ہم نے ریکارڈ ٹیکس جمع کیا، ہم نے پیٹرول اور ڈیزل کی قیمت کم رکھنے کے لیے 200 ارب روپے کی سبسڈی دی۔
اپنی حکومت کے اقدامات اور کارنامے گنواتے ہوئے سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہم نے لوگوں کو ہیلتھ کارڈ دیا، ہم نے احساس کے پروگرام پر سب سے زیادہ پیسا خرچ کیا، بلا سود قرضے دیے، احسان راشن پروگرام شروع کیا، ہم نے کوشش کی غریب طبقے پر بوجھ نہ پڑے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ ہمارے دور میں بھی عالمی مہنگائی تھی، جب ہمیں حکومت ملی تو اصل بارودی سرنگ یعنی پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ تو ہمیں ملا تھا جو 20 ارب ڈالر تھا جو ہم نے کم کیا اور اس کے بعد ہمارے ملک نے ترقی کا سفر شروع کردیا تھا، جی ڈی پی بڑھ رہی تھی۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ کورونا کے دوران ہم نے کامیاب حکمت عملی اور اپنے اقدامات سے اپنی معیشت اور اپنے لوگوں کو بچایا جس میں این سی او سی نے اچھا کام کیا جس میں پاک فوج سمیت تمام ادارے شامل تھے۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ آج ہمارے ملک کی معیشت خطرے میں ہے، موڈیز نے ہماری ریٹنگ منفی کردی ہے، اب قرضے بہت مہنگے ملیں گے، واپڈا کی ریٹنگ بھی کم کردی گئی ہے، جب ہم ترقی کر رہے تھے تو کیوں ہمارے حکومت کے خلاف سازش کی گئی، ہماری حکومت کے خلاف سازش کی گئی، امریکی سازش میں یہاں کے میر جعفر میر صادق ملے جس کے بعد سیاسی عدم استحکام آیا اوراس کا اثر معیشت پر پڑا۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ میں نے جا کر نیوٹرلز کو سمجھایا کہ یہ سازش ہو رہی ہے اگر اس وقت حکومت کو گرایا گیا تو ان سے یہ ملک سنبھالا نہیں جائےگا، میں نے تب ان کو بتایا اور پھر شوکت ترین کو کہا کہ ان کو بتاؤ کہ یہ وقت نہیں ہے اس وقت ملک میں اس سازش کو کامیاب ہونے دیا جائے، مجھے افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ وہ وقت تھا اس سازش کو ناکام کرنے کا، کیونکہ ہمیں پتا تھا کہ ان کے پاس قابلیت، اہلیت اور اس کو ٹھیک کرنے کا مقصد نہیں تھا۔
انہوں نے کہا ان کا مقصد کچھ اور تھا جو ان کے وزیر خرم دستگیر نے بتایا کہ ہمیں ڈر تھا کہ عمران خان شہباز شریف سمیت ہمارے رہنماؤں کو جیلوں میں ڈال دے گا، میں پوچھتا ہوں کہ کیا یہاں کی عدالتیں آزاد نہیں ہیں، ہم نے کبھی عدالتوں میں مداخلت نہیں کی، ہمارے دور میں نیب نے 480 ارب روپے جمع کیے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ اس حکومت کا اقتدار میں آنے کا مقصد صرف این آر او لینا تھا، مشرف نے ان کو این آراو ون دیا تھا، 95 فیصد کیسز ان کے اپنے ادوار کے بنے ہوئے ہیں، ان کی قانون سازی کی بدولت کل ان کی کرپشن کے کیسز ختم ہوجائیں گے، این آراو 2 سے یہ قوم کا 1200 ارب روپے ہضم کر جائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم ان کی وجہ سے گرے لسٹ میں گئے، جب ہم نے ایف اے ٹی ایف سے متعلق قانون سازی کی تو انہوں نے اس وقت کوشش کی کہ نیب قوانین میں ترمیم کی جائے اور اس کے لیے انہوں نے ہمیں بلیک میل کرنے کی کوشش کی۔
چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ انہوں نے ایف اے ٹی ایف کی قانون سازی میں ہمارا ساتھ نہیں دیا، انہوں نے واک آؤٹ کیا تھا، ہم نے ایف اے ٹی ایف کے لیے قانون سازی کی جس کی بدولت پاکستان گرے لسٹ سے نکل جائے گا۔
عمران خان نے کہا کہ یہ پاکستان کو سری لنکا جیسی صورتحال کی طرف لے کر جا رہے ہیں، عدم اعتماد جب ہوئی تو ڈالر 178 روپے تھا، آج 208 روپے کا ہوگیا ہے، مفتاح اسماعیل امریکی سفیر کے پاس پہنچ گئے ہیں کہ ہماری مدد کریں، ملک پر وہ چور اور ڈاکو مسلط ہیں جن کے پیسے باہر پڑے ہیں۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اگر یہ حکمران ملک پر مسلط رہ گئےاور صرف تب رہیں گے جب ملک کے سارے اداروں کو تباہ کریں گے، انصاف کے اداروں کو دفن کریں گے، نیب دفن ہوگیا، ایف آئی اے دفن ہوگیا، سرکاری اداروں میں میرٹ ختم ہوگئی، عالمی شہرت یافتہ دانشور نوم چومسکی نے شہباز شریف کو خط لکھ کر کہا ہے کہ آپ انسانی حقوق کی خلاف ورزی کر رہے ہیں، اگر یہ حکمران رہ گئے تو ملک کی تمام جمہوری اقدار کو ختم کردیں گے۔
عمران خان نے کہا کہ انہوں نے الیکشن کمیشن کو ساتھ ملا لیا ہے، ضمنی انتخاب میں میچ فکس کرنے کی تیاریاں ہیں، ہمیں سب معلوم ہے، ہمارے امیدوار کے بیٹے کو گولی ماری گئی اور اس کے تمام گھر والوں پر ایف آئی آر کاٹ دی گئی ہیں، جیسا کریک ڈاؤن صحافیوں اور سوشل میڈیا ورکرز کے خلاف ہو رہا ہے ایسا پہلے کبھی نہیں ہوا۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ انہوں نے جو راستہ پکڑا ہوا ہے، یہ صرف خوف طاری کرکے ملک پر مسلط رہیں گے، خوف سب سے بڑا بت ہے، یہ جتنی دیر مسلط رہیں گے ملک کو نقصان پہنچائیں گے، ہم نے ان کے خلاف جدوجہد کرنی ہے، آپ سب نے تیاری کرنی ہے، میں آپ کو کال دوں گا، ہم اپنے آئینی حق کا استعمال کرتے ہوئے پر امن احتجاج اس وقت تک کریں گے جب تک ہمیں صاف شفاف الیکشن کی تاریخ نہیں ملتی۔
عمران خان نے کہا کہ ہمیں صرف الیکشن نہیں، صاف اور شفاف الیکشن کی تاریخ کی بات کر رہے ہیں، اگر الیکشن شفاف نہیں ہوئے تو ملک میں مزید انتشار ہوگا، اگر میچ فکس کرکے الیکشن کرائے گئے تو اس سے ملک مزید انتشار کی جانب جائےگا، حالات اور خراب ہوں گے۔