شیرانی کے جنگلات کے 95 فیصد علاقے میں لگی آگ پر قابو پالیا گیا، وفاقی وزیر

وفاقی وزیر برائے ہاؤسنگ مولانا عبدالواسع نے کہا ہے کہ حکومتی اداروں کی بھرپور کوششوں اور ایرانی فائر فائٹنگ طیارے کی مدد کے نتیجے میں بلوچستان کے ضلع شیرانی کے جنگلات میں لگنے والی جنگل کی آگ پر قابو پالیا گیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جنگلات کے 95 فیصد علاقے میں لگی آگ پر قابو پا لیا گیا ہے۔

پریس کانفرنس میں وفاقی وزیر کے ہمراہ صوبائی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقی نور محمد دمڑ، چیف سیکرٹری عبدالعزیز عقیلی، ڈائریکٹر جنرل صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نصیر احمد ناصر اور ترجمان بلوچستان حکومت فرح عظیم شاہ بھی موجود تھیں۔

مولانا عبدالواسع نے کہا کہ آگ لگنے سے 15 کلومیٹر کے علاقے میں صدیوں پرانے جنگلات متاثر ہوئے ہیں اور علاقے کے لوگوں کو اربوں روپے کا نقصان ہوا ہے۔

انہوں نے اعلان کیا کہ پائن اور زیتون کے جنگلات میں لگی آگ پر قابو پانے کے لیے آپریشن مکمل کرنے کے بعد کوہ سلیمان میں آگ لگنے کی وجوہات جاننے کے لیے تحقیقات کی جائیں گی، انہوں نے کہا کہ واقعہ میں ملوث پائے جانے والوں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ آگ پر قابو پانے میں ایرانی فائر فائٹنگ طیارے نے اہم کردار ادا کیا، طیارے نے اپنا آپریشن منگل کو شروع کیا جو کہ ایک وقت میں 40 ٹن پانی لے جا سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ضلع شیرانی کے جنگلات میں لگی آگ کو مکمل طور پر بجھانے تک فائر فائٹنگ آپریشن جاری رہے گا، انہوں نے مزید کہا کہ آپریشن مکمل ہونے تک ایرانی فائر فائٹنگ طیارہ پاکستان میں ہی رہے گا۔

مولانا عبدالواسع نے کہا کہ آگ لگنے کی اطلاع ملنے کے فوراً بعد انہیں علاقے میں فائر فائٹنگ آپریشن کی نگرانی کی ذمہ داری سونپی گئی۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے متاثرہ افراد کو معاوضے اور ریلیف کی فراہمی کے لیے تمام وسائل بروئے کار لانے کا حکم دیا ہے۔

وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو، کور کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل سرفراز علی اور چیف سیکرٹری نے متاثرہ علاقے کا دورہ کیا۔

اے پی پی کے مطابق اسلام آباد میں وزیراعظم شہباز شریف کو بلوچستان میں جاری فائر فائٹنگ آپریشن کی رپورٹ موصول ہوئی، صوبائی حکومت کی جانب سے پیش کی گئی رپورٹ کے مطابق شیرانی اور موسیٰ خیل اضلاع میں جنگل کی آگ پر قابو پانے کے لیے ریسکیو اقدامات تیز کر دیے گئے ہیں۔

اس میں مزید کہا گیا کہ صوبائی محکمہ جنگلات اور سول انتظامیہ نے بچاؤ اور امدادی کارروائیوں کے لیے خصوصی ٹیمیں تشکیل دی ہیں۔

محکمہ جنگلات کے عملے کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اپنی ڈیوٹی کے 75 فیصد اوقات علاقے میں گزاریں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں