وزیر اعظم پاکستان، صدر ایردوآن اور محمود عباس کی بھی ولی عہد سے سربراہ کانفرنس کی سائیڈ لائنز پر ملاقاتیں
سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اور ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کے درمیان عرب اسلامی سربراہ کانفرنس کی سائیڈ لائنز میں ملاقات ہوئی ہے۔ خطے کی موجودہ صورت حال میں اس کی اہمیت مقابلتاً زیادہ ہے۔
رواں سال چین کی مدد سے ایک دوسرے کے ساتھ تعلقات کو بہتر کرنے کے لیے یکسو ہونے والے مشرق وسطیٰ کے دونوں اہم ملکوں کے درمیان تعلقات میں آہستہ آہستہ گرمجوشی کے اشارے ہیں۔
سات سال کے دوطرفہ سفارتی تعطل کے بعد چیزیں بہتر ہو رہی ہیں۔ مشرق وسطیٰ کے دو اہم ملکوں کے ان رہنماوں نے پچھلے ماہ اسرائیل غزہ جنگ کے آغاز کے بعد فون پر بھی باہم بات چیت کی تھی۔
تاہم سعودی عرب کے سرکاری خبر رساں ادارے کے مطابق ماہ مارچ میں دوطرفہ تعلقات کی بحالی کے بعد دونوں مملکتوں کا یہ پہلا اعلیٰ ترین بالمشافہ رابطہ اور ملاقات ہے۔ اس سے قبل دونوں ملکوں کے وزرائے خارجہ کی سطح کی ملاقات ہو چکی ہے۔
درایں اثنا نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے بھی ہفتہ کو سعودی عرب کے ولی عہد اور وزیر اعظم شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز سے ملاقات کی، جس میں سعودی عرب کی میزبانی میں ریاض میں جاری مشترکہ عرب اسلامی غیر معمولی سربراہی اجلاس کے موقع پر غزہ اور مغربی کنارے میں فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی قابض افواج کی جارحیت کی تازہ ترین صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔ وزیراعظم کاکڑ نے خادم الحرمین الشریفین اور ولی عہد کی مدبرانہ قیادت میں فلسطینی کاز کے فروغ کے لیے سعودی عرب کے کردار اور کوششوں کو سراہا۔
انہوں نے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں بگڑتی ہوئی صورتحال پر مشترکہ عرب اسلامی لائحہ عمل تیار کرنے کے لیے سربراہی اجلاس بلانے کے بروقت اقدام پر سعودی قیادت کا شکریہ ادا کیا۔ دونوں رہنماؤں نے اسرائیل کو محصور اور معصوم فلسطینیوں کے خلاف وحشیانہ اور اندھا دھند جارحیت سے روکنے کے لیے فوری بین الاقوامی تعاون کی ضرورت پر زور دیا۔
انہوں نے مقبوضہ غزہ کی ناکہ بندی ہٹانے کی فوری ضرورت پر زور دیا تاکہ متاثرہ آبادی کو اہم انسانی امداد اور طبی امداد کی فراہمی میں آسانی ہو۔وزیر اعظم نے ہسپتالوں، پناہ گزین کیمپوں، سکولوں اور رہائشی عمارتوں پر بمباری کے اسرائیلی اقدام کی مذمت کی جس کے نتیجے میں 10 ہزار سے زائد قیمتی جانیں ضائع ہوئیں۔
انہوں نے اسرائیل فلسطین تنازعہ کے منصفانہ اور پائیدار حل کے لیے پاکستان کے غیر متزلزل عزم کو بھی اجاگر کیا، جس کی بنیاد دو ریاستی حل پر مبنی ہے جس کی سرحدوں کے ساتھ ایک آزاد، خود مختار اور قابل عمل فلسطینی ریاست کا قیام ممکن ہو گا جو جون 1967 سے پہلے موجود تھیں اور جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو۔
دونوں رہنماؤں نے دوطرفہ امور پر بھی تبادلہ خیال کیا اور باہمی طور پر فائدہ مند اقتصادی شراکت داری کے لیے پاکستان سعودی عرب کے دیرینہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے عزم کا اعادہ کیا۔
ولی عہد سعودی عرب شہزادہ محمد بن سلمان اور ترکیہ کے صدر رجب طیب ایردوآن کے علاوہ فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس کے درمیان بھی سربراہ کانفرنس کی سائیڈ لائنز میں ملاقات ہوئی ہے۔