خیبرپختونخوا کے ضلع شمالی وزیرستان میں دہشت گردوں اور سیکیورٹی فورسز کے درمیان شدید فائرنگ کے تبادلے میں ایک دہشت گرد مارا گیا۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ’19 اپریل 2022 کو شمالی وزیرستان میں دتہ خیل کے شہری علاقے میں سیکیورٹی فورسز اور دہشت گردوں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا’۔بیان میں کہا گیا کہ ‘فائرنگ کے شدید تبادلے میں دہشت گرد فرید احمد مارا گیا، مارے گئے دہشت گرد سے اسلحہ اور بارود برآمد کرلیا گیا’۔
واقعے کے حوالے سے کہا گیا کہ ‘مارا گیا دہشت گرد سیکیورٹی فورسز کے خلاف دہشت گردی کی کارروائیوں میں مسلسل سرگرم عمل رہے تھے’۔
آئی ایس پی آر نے بیان میں بتایا کہ ‘مقامی افراد نے کارروائی کو سراہا اور علاقے سے دہشت گردی کے ناسور کے خاتمے کے لیے مکمل تعاون کا اظہار کیا’۔
خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے شمالی وزیرستان میں دہشت گردی کے دو حملوں میں 8 فوجی جوان شہید ہوگئے تھے۔
شمالی وزیرستان کی تحصیل دتہ خیل میں دہشت گردوں نے سیکیورٹی فورسز کی گاڑی پر گھات لگا کر حملہ کیا تھا، جس کے نتیجے میں 7 فوجی شہید ہوئے تھے۔
حملے کے حوالے سے حکام نے بتایا تھا کہ دہشت گردوں نے افغان سرحد کے قریب دتہ خیل میں سیکیورٹی فورسز کی ایک چلتی ہوئی گاڑی پر حملہ کیا۔
دوسرے واقعے میں ضلع کے علاقے عشام میں سیکیورٹی فورسز اور دہشت گردوں کے درمیان جھڑپ میں ایک سپاہی شہید ہوگیا۔
آئی ایس پی آر نے بتایا تھا کہ دوسرے حملے میں شمالی وزیرستان کے ضلع عشام کے علاقے میں فوجیوں اور دہشت گردوں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا، جس میں میانوالی سے تعلق رکھنے والے 28 سالہ سپاہی عصمت اللہ خان نے جام شہادت نوش کیا۔
شمالی وزیرستان کے دیگر علاقوں کے برعکس دتہ خیل کو دہشت گرد گروپوں کی نسبتاً محفوظ پناہ گاہ سمجھا جاتا ہے، سیکیورٹی فورسز کو ابھی تک علاقے کو کلیئر کرنا ہے اور سیکڑوں بے گھر خاندان اب بھی اپنے گھروں کو لوٹنے کے منتظر ہیں۔
خیال رہے کہ مذکورہ واقعے کے بعد دفتر خارجہ نے افغان سرزمین سے پاکستان میں کارروائیاں کرنے والے دہشت گردوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے افغان حکومت سے پاک-افغان سرحدی علاقے کو محفوظ بنانے کی درخواست کی ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا تھا کہ گزشتہ چند روز میں پاک۔افغان سرحد پر واقعات میں نمایاں اضافہ ہوا ہے جس میں پاکستانی سکیورٹی فورسز کو سرحد پار سے نشانہ بنایا جارہا ہے۔
بیان میں کہا گیا تھا کہ دہشت گرد افغان سرزمین کو پاکستان کے اندر کارروائیوں کے لیے استعمال کر رہے ہیں، پاکستان نے گزشتہ چند ماہ میں بارہا افغان حکومت سے پاک ۔ افغان سرحدی علاقے کو محفوظ بنانے کی درخواست کی ہے۔
اس سے ایک روز قبل افغان ناظم الامور کو دفترخارجہ طلب کرکے دونوں واقعات پر احتجاج ریکارڈ کیا گیا تھا۔
دفترخارجہ نے بیان میں کہا تھا کہ 14 اپریل کو افغان بارڈر فورسز نے ضلع چترال میں پاکستانی فوج کی پوزیشنز پر بلااشتعال فائرنگ کی جہاں 5 سے 6 گھنٹے تک فائرنگ جاری رہی۔
دوسری جانب افغانستان کی وزارت خارجہ نے بتایا تھا کہ کابل میں تعینات پاکستانی سفیر کو دفتر خارجہ طلب کرکے طالبان حکومت کی جانب سے پاکستان کی سرحد سے متصل مشرقی صوبوں کنڑ اور خوست میں پاکستانی فورسز کی گولہ باری کے الزام پر احتجاج درج کرایا ہے۔
افغان وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا تھا کہ وزیر خارجہ امیر خان متقی اور نائب وزیر دفاع ملا شیریں اخوند نے خوست اور کنڑ صوبوں میں ہونے والے حالیہ حملوں کی مذمت کرتے ہوئے اس طرح کی کارروائیوں کی روک تھام پر زور دیا ہے۔