رواں سال ہونے والے امریکی صدارتی الیکشن کے لیے ڈیموکریٹس کے امیدوار اور موجودہ صدر جو بائیڈن ساتھیوں کے دباؤ اور تنقید کے پیش صدارتی انتخاب کی دوڑ سے دستبردار ہو گئے ہیں اور اپنی نائب کمالا ہیرس کی امیدوار کے طور پر حمایت کردی ہے۔
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر اپنے پیغام میں جو بائیڈن نے کہا کہ وہ بطور امیدوار دستبردار ہو رہا ہوں لیکن جنوری 2025 میں اپنی مدت ختم ہونے تک صدر اور کمانڈر ان چیف کے طور پر کام کرتا رہوں گا اور اس ہفتے قوم سے خطاب کروں گا۔
ان کا کہنا تھا کہ آپ کے صدر کی حیثیت سے خدمات انجام دینا میری زندگی کا سب سے بڑا اعزاز رہا ہے اور گوکہ میرا دوبارہ صدر منتخب ہونے کا ارادہ تھا لیکن مجھے یقین ہے کہ یہ میری پارٹی اور ملک کے بہترین مفاد میں ہے کہ میں اپنے عہدے سے دستبردار ہو جاؤں اور اپنی بقیہ مدت کے لیے صدر کی حیثیت سے اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرنے پر پوری توجہ مرکوز کروں۔
بائیڈن نے امیدواری سے دستبردار ہونے کے ساتھ ساتھ نئے امیدوار کے طور پر کمالا ہیرس کی حمایت کا بھی اعلان کیا اور اگر ان کو ڈیموکریٹس کی جانب سے باضابطہ طور پر صدارتی امیدوار بنانے کا اعلان کیا جاتا ہے تو وہ یہ اعزاز حاصل کرنے والی ملک کی پہلی سیاہ فام اور ایشیائی نژاد امریکی خاتون ہوں گی۔
واضح رہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن پر ان کی ذہنی اور جسمانی صحت کے ساتھ ساتھ بڑھتی ہوئی عمر کی وجہ سے صدارتی امیدوار کے عہدے سے دستبردار ہونے کے لیے دباؤ بڑھ رہا تھا۔
سیاسی تقاضوں سے یہ بات واضح ہوچکی تھی کہ موجودہ امریکی صدر کی جسمانی اور ذہنی حالت ایسی نہیں کہ وہ صدارتی انتخابات میں حصہ لے سکیں۔
مباحثوں کے دوران وہ ریپبلیکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کے سامنے بالکل نظر آئے اور کئی مواقع پر ان کا مذاق بھی اڑایا گیا تھا جس کے بعد خود ڈیموکریٹس کے نمائندوں نے ان سے اس عہدے کو چھوڑنے کا مطالبہ شروع کردیا تھا۔
ابتدائی طور پر دبے دبے لفظوں میں مطالبوں کے بعد آج کانگریس میں ڈیموکریٹس کے 36 اراکین نے علی الاعلان ڈونلڈ ٹرمپ سے عہدہ چھوڑنے کا مطالبہ کیا تھا۔
امریکی ایوان نمائندگان کی سابق خاتون اسپیکر نینسی پلوسی نے دعویٰ کیا تھا کہ جوبائیڈن کو صدارتی دوڑ چھوڑنے پر جلد آمادہ کرلیا جائے گا۔
رپورٹ کے مطابق وائٹ ہاؤس کے ترجمان کی جانب امریکی صدر جوبائیڈن کے کورونا میں مبتلا ہونے کے اعلان کے بعد اس بات کا امکان بڑھ گیا تھا کہ وہ صدارتی انتخاب کی دوڑ سے پیچھے ہٹ جائیں۔
واضح رہے کہ 2020 میں بھی جب بائیڈن اپنے حریف ڈونلڈ ٹرمپ کو شکست دے کر صدر منتخب ہوئے تھے وہ اس وقت بھی ملک کی تاریخ کے سب سے زائد العمر صدر تھے۔