شام میں اسرائیلی فوج کے فضائی حملوں کے دوران 6 فوجیوں سمیت 10 جنگجووؑں مارے گئے۔
رپورٹ کے مطابق سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کا کہنا ہے کہ 2022 کے سب سے بدترین حملے میں گولہ بارود کے ڈپو اور شام میں ایرانی فوج کی موجودگی کے حامل متعدد ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا۔
شامی حکومت کے سرکاری میڈیا نے اسرائیلی فوج کی گولہ باری سے 4 ہلاکتوں کی تصدیق کردی ہے لیکن تاحال اسرائیل نے اس پر کوئی جواب نہیں دیا۔
شام کی سرکاری نیوز ایجنسی صنعا نے عسکری حکام کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی دشمنوں نے صبح کے وقت فضائی حملہ کیا اور دمشق کے قریب کئی مقامات کو نشانہ بنایا۔صنعا کے مطابق یہ حملہ 14 اپریل کو دمشق میں کیے گئے ایک اور حملے کے بعد ہوا ہے جس میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تھا۔
برطانوی ادارہ پورے شام میں اپنے ذرائع کے ایک وسیع نیٹ ورک پر انحصار کرتا ہے اور اس نے حملے میں 8 افراد کے زخمی ہونے کی بھی تصدیق کی۔
برطانوی ادارے کے رہنما رمی عبدالرحمٰن نے کہا کہ ہلاک ہونے والوں میں سے چار کا تعلق شامی فوج سے نہیں ہے بلکہ وہ ایرانی حمایت یافتہ جنگجو تھے مگر ان کی قومیت تصدیق نہیں ہو سکی۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیلی حملے میں پانچ مختلف مقامات کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
اسرائیلی فوج کے ہاتھوں فلسطینی شہری قتل
اسرائیلی فوجیوں نے بدھ کے روز مقبوضہ مغربی کنارے پر ایک فلسطینی شہری کو گولی مار کر قتل کر دیا۔
طبی ماہرین اور ایک عسکریت پسند گروہ نے کہا کہ گرفتاری کے لیے چھاپے کے بعد شروع ہونے والی جھڑپوں میں اسرائیلی فوج نے ایک شہری کو ہلاک کردیا ہے۔
دو دنوں میں یہ دوسری مرتبہ ہوا ہے کہ اسرائیلی فوج نے رات کے وقت چھاپہ مار کار ایک شہری کو قتل کیا ہے۔
اسرائیلی فوج نے کہا کہ اس کی فورسز نے جنین شہر میں دو مشتبہ افراد کو گرفتار کیا ہے جسے اس نے ’انسداد دہشت گردی کی سرگرمیوں’ کے طور پر بیان کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ درجنوں فلسطینیوں نے پتھر اور دھماکا خیز مواد پھینکا اور فوجیوں پر فائرنگ کی جس پر فوجیوں نے گولہ بارود سے جواب دیا۔
فلسطینی وزارت خارجہ نے اس چھاپے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ مقتول احمد مسعاد کو سرعام قتل کیا گیا۔
فلسطین کے اسلامی جہاد گروپ نے اپنے بیان میں کہا کہ احمد مسعاد ان کا رکن تھا جو قابض فوج سے لڑتے ہوئے مارا گیا ۔