سیاست سے فوج کا کردار مکمل طور پر ختم کرنا ممکن نہیں، عمران خان

سابق وزیر اعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان نے کہا ہے کہ سیاست سے فوج کا کردار مکمل طور پر ختم کرنا مکمن نہیں، ان کی طاقت کا تعمیری استعمال ملک کو ادارہ جاتی بحران سے نکال سکتا ہے۔

زمان پارک میں ان کی رہائش گاہ کی جانب جانے والی تنگ سڑک پر ان دنوں صوبائی پولیس فورس کے کم از کم 3 درجن اہلکار تعینات ہیں۔

وزیر آباد میں عمران خان پر حملے کے بعد ان کی سیکیورٹی ایک سنگین معما بن چکی ہے، ان کی رہائش گاہ پر فون لے جانے کی اجازت نہیں ہے، تاہم سیکیورٹی کلیئرنس کے بعد وکلا، صحافی اور سیکورٹی اہلکاروں کی آمدورفت جاری ہے۔

عمران خان نے کہا کہ ’یہ جان کر پُرسکون ہوں کہ میں زندہ ہوں‘۔

قد آور شخصیت کے حامل عمران خان کو اس غیرمعمولی حالت میں دیکھ کر بظاہر حیرت ہوئی جو وہاں پلستر چڑھی ٹانگ صوفے پر رکھ کر تشریف فرما تھے، کوئی یہ سمجھ سکتا ہے کہ اس حملے نے عمران خان کو ہلا کر رکھ دیا ہوگا لیکن وہ مکمل جارحانہ انداز اپنائے ہوئے ہیں، دوران انٹرویو فوجی اسٹیبلشمنٹ کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے وہ ذرا بھی نہ جھجکے۔

اگرچہ ان کے بہت سے حامی اب انہیں ایک نئے جمہوریت پسند سیاستدان کے طور پر دیکھ رہے ہیں جو فوج اور سویلین حکومت کے درمیان تعلقات کے اصولوں کو دوبارہ وضع کرنا چاہتا ہے لیکن یہ واضح ہے کہ انہیں ادارے کی طاقت اور اثر و رسوخ پر یقین ہے اور ان کا خیال ہے کہ حدود کے اندر رہتے ہوئے مثبت عمل دخل سے بہتر نتائج برآمد ہو سکتے ہیں، تاہم ان کا کہنا ہے کہ ان کے دورِ حکومت کے 3 برس کے دوران ان کے فوج کے ساتھ تعلقات میں تلخی آ گئی۔

عمران خان نے کہا کہ ’میں نے ہمیشہ یہ سوچا تھا کہ فوج ایک طاقتور اور منظم ادارہ ہے اس لیے جب میں ملک میں قانون کی حکمرانی لانے کی کوشش کروں گا تو وہ ایک اہم کردار ادا کریں گے‘۔

انٹرویو کے دوران انہوں نے مافیاز اور اشرافیہ کے احتساب اور کرپشن کے خاتمے جیسی باتوں کو دہرایا جنہیں ان کی 2018 کی انتخابی مہم میں کلیدی حیثیت حاصل رہی۔

لیکن انہوں نے کہا کہ قومی احتساب بیورو (نیب) ان کے کنٹرول میں نہیں تھا، نیب کو فوج کنٹرول کرتی تھی، میں کچھ نہ کر سکا، وہ کہتے تھے کہ ’ہاں کچھ کیسز ہیں، ہم ان پر کام کر رہے ہیں‘، لیکن ہوتا کچھ نہیں تھا۔

عمران خان نے کہا کہ ’میں نے یہ جانا کہ درحقیقت اسٹیبلشمنٹ نیب کو کنٹرول کرتی ہے اور جیسا چاہتی ہے اسے چلاتی ہے، اس کا مقصد سیاستدانوں کی کرپشن کی فائلیں رکھ کر انہیں کنٹرول کرنا ہے، وہ کبھی کسی کو دبوچ لیتے ہیں لیکن پھر وہ ضمانت پر رہا ہو جاتا ہے‘۔

اپنا تبصرہ بھیجیں