سپریم کورٹ نے جسٹس قاضی فائز، جسٹس امین کے ازخود نوٹس سے متعلق فیصلے پر لارجر بینچ تشکیل دے دیا

سپریم کورٹ نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس امین الدین کا چیف جسٹس کے از خود نوٹس اور بینچ کی تشکیل کے اختیارات سے متعلق فیصلے پر لارجر بینچ تشکیل دے دیا۔

رجسٹرار سپریم کورٹ کی جانب سے جاری حکم نامے کے مطابق تشکیل دیئے جانے والے 6 رکنی لارجر بینچ کی سربراہی جسٹس اعجاز الاحسن کریں گے۔

اس کے علاوہ بینچ میں جسٹس منیب اختر، جسٹس سید مظہر علی اکبر نقوی، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس عائشہ اے ملک اور جسٹس سید حسن اظہر رضوی شامل ہیں۔

حکم نامے کے مطابق کیس کی سماعت آج ہی 2 بجے کی جائے گی۔

سپریم کورٹ کی جانب سے فیصلے میں کہا گیا کہ جسٹس قاضی فائز عیسی اور جسٹس امین الدین کے فیصلے کی کوئی قانونی حیثیت نہیں۔

واضح رہے کہ 30 مارچ کو سپریم کورٹ نے میڈیکل کے طلبہ کو حافظ قرآن ہونے کی بنیاد پر اضافی نمبر دینے سے متعلق جسٹس قاضی عیسیٰ کی سربراہی میں قائم 3 رکنی بینچ کا فیصلہ جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ آئین اور رولز چیف جسٹس کو اسپیشل بینچ تشکیل دینے کی اجازت نہیں دیتے۔

مزید کہا گیا تھا کہ آرٹیکل 184 (3) کے تحت دائر درخواستوں کے حوالے سے رولز موجود ہیں، سوموٹو مقدمات مقرر کرنے اور بینچز کی تشکیل کے لیے رولز موجود نہیں۔

اپنے فیصلے میں سپریم کورٹ نے ازخودنوٹس اور آئینی اہمیت کے حامل مقدمات پر سماعت مؤخر کرنے کی تجویز دیتے ہوئے کہا کہ رولز بنائے جانے تک 184 (3) کے تمام کیسز کو روک دینا چاہیے۔

بعد ازاں، 31 مارچ کو سپریم کورٹ نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس امین الدین کا چیف جسٹس کے از خود نوٹس اور بینچ کی تشکیل کے اختیارات سے متعلق فیصلہ مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ 3 رکنی بینچ کا فیصلہ صحافیوں سے متعلق 5 رکنی بینچ کے فیصلے کے منافی ہے۔

سپریم کورٹ کے رجسٹرار کی جانب سے جاری سرکلر میں کہا گیا تھا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس امین الدین خان کے فیصلے میں آرٹیکل 184 (3) سے متعلق آبزرویشن ازخود نوٹس کے زمرے میں نہیں آتی۔

سرکلر میں مزید کہا گیا تھا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس امین الدین خان نے جو فیصلہ دیا وہ 3 رکنی بینچ کا فیصلہ ہے جبکہ سپریم کورٹ کا 5 رکنی بینچ پہلے ہی اس معاملے کو طے کر چکا ہے کہ ازخود نوٹس کا اختیار صرف سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ہی استعمال کر سکتے ہیں۔

اس کے دو روز بعد سپریم کورٹ آف پاکستان کے سینئر جج جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے رجسٹرار سپریم کورٹ عشرت علی کو خط لکھا کر فوری طور پر عہدے سے دستبردار ہونے کا کہا تھا۔

عدالتی حکم نامہ کی تنسیخ کا سرکلر جاری کرنے پر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے رجسٹرار سپریم کورٹ کو لکھے خط میں کہا تھا کہ بطور رجسٹرار سپریم کورٹ کورٹ آپ کے پاس عدالتی حکم کے خلاف سرکلر جاری کرنے کا اختیار نہیں تھا، چیف جسٹس سپریم کورٹ انتظامی نوعیت کے احکامات جاری کرنے کا اختیار نہیں رکھتے

اپنا تبصرہ بھیجیں