سوویت یونین کی فتح کے جشن سے قبل یوکرین پر روسی حملوں میں اضافہ

روسی مسلح افواج نے ماسکو میں یوم فتح کی تقریبات سے قبل یوکرین میں بمباری کے نئے سلسلے کا آغاز کیا ہے، یوکرین نے گزشتہ روز ایک محصور علاقے ماریوپول اسٹیل پلانٹ سے مزید شہریوں کے انخلا کوشش کی ہے۔رپورٹ کے مطابق ایزوفسٹل اسٹیل مل تباہ شدہ بندر گاہی شہر میں یوکرینی مزاحمت کا آخری مورچہ ہے اور روس کے حملے کے بعد سے وسیع جنگ میں اس کی قسمت نے ایک علامتی اہمیت اختیار کر لی ہے۔

یوکرین میں کئی محاذوں پر جنگ جاری ہے اور یوکرین کی وزارت دفاع نے کہا ہے کہ اس نے بحیرہ اسود میں ایک اور روسی جنگی جہاز، سیرینا کلاس لینڈنگ کرافٹ کو تباہ کر دیا ہے۔

وزارت دفاع نے مزید کہا کہ اس سال 9 مئی کو بحیرہ اسود میں روسی بیڑے کی روایتی پریڈ سمندر کے کنارے اسنیک آئی لینڈ کے قریب منعقد کی جائے گی۔

پیر کے روز روسی صدر ولادیمیر پیوٹن روایتی ’وِکٹری ڈے‘ پریڈ میں دوسری جنگ عظیم میں نازی جرمنی کے خلاف سوویت یونین کی فتح کا جشن منائیں گے، اس دوران 77 طیارے فلائی پاسٹ کریں گے جس میں آئی ایل ایٹ ڈومس ڈے طیارے بھی شامل ہیں جو ایٹمی حملے کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

برطانوی انٹیلی جنس کے مطابق یوکرینی مسلح افواج نے جوابی حملہ کیا ہے، یوکرینی مسلح افواج نے اپنے مغربی اتحادیوں سے اعلیٰ درجے کے ہتھیار لیے ہیں جس سے وہ کم از کم روس کے سب سے جدید ٹینک ٹی 90 ایم کو تباہ کرنے کے قابل ہوگیا ہے۔

دریں اثنا مغرب، یوکرین کے محافظوں کو ہتھیاروں کی فراہمی میں اضافہ کر رہا ہے، امریکی صدر جو بائیڈن نے گزشتہ روز یوکرین کے لیے ڈیڑھ ارب ڈالر مالیت کے فوجی امداد کے ایک اور پیکج کا اعلان کیا تھا جس کے بعد یوکرین کو بھیجے گئے امریکی ہتھیاروں کی کُل مالیت 3 ارب 80 کروڑ ڈالر ہوگئی ہے۔

وائٹ ہاؤس سے جاری کردہ بیان کے مطابق گزشتہ روز جو بائیڈن اور کینیڈین وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے ایک فون کال میں یوکرین پر حملے کا روس کو جوابدہ ٹھہرانے کے اپنے عزم پر زور دیا اور یوکرین کو سیکیورٹی امداد فراہم کرنے کی کوششوں پر بات چیت کی۔

گزشتہ روز روس کے سینئر ترین قانون ساز ویاچسلاف ولودن نے واشنگٹن پر یوکرین میں فوجی کارروائیوں میں تعاون کا الزام عائد کرتے ہوئے اسے روس کے خلاف کارروائی براہِ راست فوجی کارروائی کے مترادف قرار دیا تھا۔ویاچسلاف ولودن نے ٹیلی گرام میں لکھا تھا کہ ’واشنگٹن بنیادی تعاون فراہم کرتے ہوئے فوجی کارروائیوں کو فروغ دے رہا ہے جس کا مقصد ہمارے ملک کے خلاف فوجی کارروائی میں براہِ راست شرکت کرنا ہے‘۔

اپنا تبصرہ بھیجیں