سندھ کے 5 ڈویژنز بشمول کراچی میں باقی نشستوں پر 7 مئی (اتوار) کو ہونے والے ضمنی بلدیاتی انتخابات میں 5 لاکھ سے زائد رجسٹرڈ ووٹرز اپنا حق استعمال کریں گے۔
چیف سیکریٹری ڈاکٹر محمد سہیل راجپوت کی زیر صدارت اجلاس میں پولنگ کے انتظامات کا جائزہ لیا گیا، جس میں صوبائی الیکشن کمشنر اعجاز انور چوہان، ایڈیشنل آئی جی جاوید عالم اوڈھو، سیکریٹری اسکول اور ڈویژنل کمشنر کے علاوہ متعلقہ اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز نے شرکت کی۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ سندھ بھر کے 292 پولنگ اسٹیشنز کو سیکیورٹی کے لحاظ سے ’انتہائی حساس‘ قرار دیا گیا ہے۔
اجلاس کے بعد جاری اعلامیے کے مطابق چیف سیکریٹری نے اجلاس میں بتایا کہ سندھ حکومت ضمنی انتخابات کے حوالے سے تمام انتظامات مکمل کر رہی ہے، چیف سیکریٹری نے تمام متعلقہ ڈپٹی کمشنرز کو ہدایات دیں کہ پولنگ اسٹیشنز پر تمام تر سہولیات کی دستیابی کو یقینی بنایا جائے۔
انہوں نے اجلاس کو بتایا کہ 7 مئی کو کراچی، حیدرآباد، سکھر، شہید بے نظیر آباد اور لاڑکانہ کے اضلاع میں ہونے والے انتخابات میں 6 لاکھ 90 ہزار 295 افراد اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ سندھ بھر میں کل 449 میں سے 292 ’انتہائی حساس‘ پولنگ اسٹیشنز پر سی سی ٹی وی کیمرے نصب کیے جائیں گے۔
جماعت اسلامی کا رینجرز کی تعیناتی کا مطالبہ
جماعت اسلامی نے خاص طور پر کراچی میں پولنگ اسٹیشنز کے اندر اور باہر رینجرز کو تعینات کرنے کا مطالبہ کردیا تاکہ اس عمل میں پُرامن اور شفافیت کو یقینی بنایا جاسکے۔
جماعت اسلامی کراچی نے الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کو خط لکھ کر مئی 7 کے انتخابات ’اہم‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ الیکشنز میں حصہ لینے والی جماعتوں کے سخت خدشات ہیں کہ حکمراں جماعت اس عمل کو متاثر کرنے کے لیے ضلعی اور سیکیورٹی انتظامیہ دونوں کو استعمال کر سکتی ہے۔
امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمٰن پہلے ہی 7 مئی کو ہونے والے انتخابات کے حوالے سے تحفظات کا اظہار کرچکے ہیں کہ ’حکمراں جماعت جعلی اکثریت کے لیے دھاندلی کرسکتی ہے، انہوں نے ای سی پی پر زوردیا کہ وہ پُرامن اور شفاف انتخابی عمل کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔
انہوں نے نیو کراچی میں موٹرسائیکل ریلی کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کراچی کی ترقی باقی 11 یونین کونسلز میں جماعت اسلامی کی جیت کے ساتھ منسلک ہے، نیو کراچی میں 3 یونین کونسلز پر انتخابات ہوں گے۔