سعودی عرب نے افغانستان کے لیے انسانی امداد کا سامان بھیج دیا

سعودی عرب کی جانب سے افغانستان کے لیے انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر امدادی سامان سے بھرے دو طیارے بھیجے گئے ہیں۔ یہ امداد پاکستان کے ذریعے ٹرکوں میں افغانستان پہنچائی جائے گی۔سعودی عرب کے سرکاری میڈیا کے مطابق جمعرات کو افغانستان کے لیے امدادی سامان سے بھرے دو طیارے روانہ ہوئے ہیں۔ سعودی پریس ایجنسی نے بتایا کہ’ کنگ سلمان ہیومنیٹیرئن امداد اور ریلیف سینٹر‘  کی جانب سے پینسٹھ ٹن تک کا امدادی سامان بھیجا گیا ہے، جس میں ایک ہزار چھ سو سینتالیس کھانے کی ٹوکریاں شامل ہیں۔ کابل پر طالبان کے قبضے کے بعد ریاض حکومت کی طرف سے امداد بھیجنے کا یہ پہلا موقع ہے۔

اس امدادی تنظیم کے سربراہ عبداللہ الربیع نے بتایا ہے کہ سعودی عرب کے فضائی امدادی پروگرام  کے تحت کل چھ طیاروں کے ذریعے افغانستان کو 197 ٹن تک کا امدادی سامان فراہم کیا جائے گا۔ یہ امدادی سامان دو سو ٹرکوں میں ہمسایہ ملک پاکستان  سے زمینی راستے کے ذریعے افغانستان  تک پہنچایا جائے گا۔

عرب ممالک کا افغان عوام کے لیے امداد پر اتفاق

خلیجی عرب ممالک نے رواں ہفتے منگل کے روز ریاض میں منعقدہ  گلف کوآپریشن کونسل کے سربراہی اجلاس کے دوران ”افغان عوام کو انسانی امداد فراہم کرنے اور ان کے معاشی حالات کو بہتر بنانے کے لیے بین الاقوامی کوششوں کو متحرک کرنے میں کردار ادا کرنے‘‘ پر اتفاق کیا تھا۔ اقوام متحدہ  کے مطابق افغانستانی 38 ملین آبادی میں سے نصف سے زیادہ حصے کو خوراک کی شدید کمی کا سامنا ہے۔ اس کے علاوہ موسم سرما کے دوران لاکھوں افراد نقل مکانی یا پھر فاقہ کشی میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔

طالبان نے سن 1996 سے سن 2001 کے دوران اپنے پہلے دور اقتدار میں اسلامی قوانین اور سخت سزاؤں کا نفاذ کر رکھا تھا۔ اس وقت سعودی عرب نے متحدہ عرب امارات اور پاکستان کے ساتھ سخت گیر نظریات کی حامل طالبان حکومت کو تسلیم کیا تھا۔ افغانستان میں رواں برس اگست میں امریکی اور مغرب نواز حکومت کے انہدام کے بعد اقتدار میں واپس آنے والے طالبان اعتدال پسند رویہ  اختیار کرنے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ بین الاقوامی سطح پر ان کی حکومت کو تسلیم کیا جائے اور  معاشی پابندیاں ختم کروائی جاسکیں۔

امریکا نے طالبان حکومت کو تسلیم نہ کرنے کے باوجود افغانستان پر عائد بعض پابندیوں میں نرمی کی ہے تاکہ افغان عوام تک انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر امداد تک رسائی کو ممکن بنایا جاسکے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں