اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں آئندہ مالی سال 21-2020 کے بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق آئندہ مالی سال کے بجٹ میں تنخواہیں اور پنشن گزشتہ سال کی سطح پر برقرار رکھی جائیں گی۔ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں کوئی نیا ٹیکس نہ لگانے کا بھی فیصلہ کیاگیا ہے
خیال رہے کہ گزشتہ سال سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں گریڈ وائز اضافہ کیا گیا تھا۔ گریڈ ایک سے 16 کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ کیا گیا تھا۔
اسی طرح گریڈ 17 سے 20 کی تنخواہوں میں اضافہ 5 فیصد ہوا تھا جبکہ گریڈ 20 سے 22 کے افسران کی تنخواہوں میں اضافہ نہیں کیا گیا تھا۔
گزشتہ بجٹ میں کم سے کم تنخواہ 17 ہزار 500 روپے مقرر کر کی گئی تھی۔
آئندہ مالی سال کیلیے 7600 ارب روپے کا وفاقی بجٹ آج قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق بجٹ میں ٹیکس آمدن کا ہدف 4950 ارب روپے رکھا جا سکتا ہے جب کہ بجٹ میں سود اور قرضوں کی ادائیگی پر 3235 ارب روپے خرچ ہونے کا تخمینہ لگایا گیا ہے اور بجٹ خسارہ 3427 ارب روپے سے زائد رہنے کا امکان ہے۔
آئندہ مالی سال کے لیے پیش کیے جانے والے بجٹ میں پنشن کے لیے 475 ارب روپے خرچ ہونے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے جب کہ وفاقی وزارتوں اور محکموں کے لیے 495 ارب روپے کا بجٹ پیش کیا جانا متوقع ہے۔
ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت سبسڈی پر 260 ارب روپے خرچ کرسکتی ہے جب کہ گرانٹس کی مد میں 820 ارب روپے بھی جاری کرسکتی ہ۔
ہم نیوز کو موصول شدہ معلومات کے مطابق وفاق کے ترقیاتی بجٹ کا حجم 650 ارب روپے رکھا جائے گا۔
انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان پر زور دیا ہے کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں تمام شعبوں پر سیلز ٹیکس کی چھوٹ ختم کی جائے