وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے سانحہ اے پی ایس مقدمے میں وزیر اعظم عمران خان کی سپریم کورٹ میں آمد کے حوالے سے کہا ہے کہ عمران خان نے ثابت کردیا کہ وہ کس قدر قانون اور عدالتوں کا احترام کرتے ہیں، آئندہ 4 ہفتوں میں رپورٹ عدالت عظمیٰ میں پیش کریں گے۔
سانحہ اے پی ایس پر سماعت کے بعد سپریم کورٹ کے احاطہ میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عمران خان قانون اور انصاف کے علمبردار ہیں اور یہ ان کی سیاست کا مرکز ہے، عدالت عظمیٰ نے صبح ساڑھے 9 بجے حکم دیا اور وزیر اعظم عمران خان گھر سے سیدھا عدالت پہنچ گئے۔
فواد چوہدری نے کہا کہ ہمارے پاس بہت آسان طریقہ تھا، اس وقت مسلم لیگ (ن) برسر اقتدار تھی، ہم تمام ذمہ داری (ن) لیگ، نواز شریف اور اس وقت کے وزیر داخلہ پر عائد کرکے کہتے کہ بات ختم ہوگئی۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے الزامات کی سیاست نہیں کی اور نیشنل ایکشن پلان ترتیب دیا گیا جس کی کامیابی کے لیے پوری قوم کھڑی تھی۔
فواد چوہدری نے کہا کہ یہ وہ وقت تھا جب ججز نے فیصلے کرنے چھوڑ دیے تھے اور آرمی کورٹس بنانی پڑی تھیں۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ ’انٹیلی جنس ناکامیاں ہوتی ہیں لیکن پاکستان نے دہشت گردی کا خاتمہ کردیا ہے، پاکستان میں نیشنل ایکشن پلان کے بعد معمولات زندگی بحال ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ فوج، پیراملٹری فورسز اور تمام سیاسی جماعتوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں جنہوں نے مل کر نیشنل ایکشن پلان پر عمل کیا۔
فواد چوہدری نے اپنی حکومت کے 3 برس کو تاریخ کے پُرامن سال قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہم نے کئی محاذ پر مقابلہ کیا، کورونا اور اس کے نتیجے میں معیشت کو درپیش چیلنجز بھی شامل ہیں، کسی اور ملک کو افغانستان کی موجودہ صورتحال کا سامنا کرنا پڑتا تو آپ اندازہ لگاسکتے ہیں کہ وہاں کیا حالات ہوتی۔
رہنما پی ٹی آئی نے کہا کہ عمران خان نے پارٹی منشور کا عملی مظاہرہ کیا اور عدالتی حکم پر تنہا ہی عدالت عظمیٰ پہنچ گئے، آئندہ 4 ہفتے میں رپورٹ سپریم کورٹ میں پیش کریں گے۔
اس موقع پر وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان نے عدالت کو یقین دلایا ہے کہ آئندہ چار ہفتوں میں رپورٹ پیش کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ’وزیر اعظم عمران خان نے تمام صورتحال فل بینچ کے سامنے پیش کردی ہے‘۔
خیال رہےکہ آج وزیر اعظم عمران خان آرمی پبلک اسکول (اے پی ایس) حملہ کیس میں طلب کرنے پر سپریم کورٹ پہنچے جہاں انہوں نے عدالت کو واقعے کے ذمہ داران کے تعین کی یقین دہانی بھی کرائی۔
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں جسٹس قاضی محمد امین احمد اور جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل تین رکنی بینچ نے وزیر اعظم کو صبح 10 بجے کے قریب طلب کیا تھا۔
وزیر اعظم تقریباً دو گھنٹے بعد کمرہ عدالت نمبر ایک میں پہنچے جہاں وکلا، سکیورٹی اہلکاروں اور اے پی ایس حملے کے متاثرین کے اہل خانہ کی بڑی تعداد کمرہ عدالت میں موجود تھی۔