سپریم کورٹ نے آرمی پبلک اسکول (اے پی ایس) حملہ کیس میں وزیراعظم عمران خان کو آج پیش ہونے کا حکم دے دیا۔
گزشتہ سماعت کے دوران چیف جسٹس آف پاکستان گلزار احمد کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے اٹارنی جنرل کو ہدایت کی تھی کہ وہ عدالت کو حکومت کی جانب سے 16 دسمبر 2014 کو اے پی ایس پر حملے میں شہید ہونے والے بچوں کے والدین کی شکایات کے ازالے کے لیے اٹھائے گئے اقدامات سے آگاہ کریں۔
آج دوران سماعت چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل سے سوال کیا کہ کیا وزیراعظم نے عدالتی حکم پڑھا ہے؟ اس پر اٹارنی جنرل نے انہیں بتایا کہ وزیراعظم کو عدالتی حکم نہیں بھیجا تھا انہیں اس سے آگاہ کروں گا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ’اٹارنی جنرل صاحب یہ سنجیدگی کا عالم ہے، وزیراعظم کو بلائیں ان سے خود بات کریں گے، ایسے نہیں چلے گا‘۔
خیال رہے کہ سانحے میں شہید والے بچوں کے والدین نے گزشتہ سماعت میں ان عوامی اور فوجی عہدیداروں کے خلاف فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) کے اندراج کا مطالبہ کیا تھا جو ان کے خیال میں اسکول میں حفاظتی اقدامات کے ذمہ دار تھے۔
اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ ’ہم اپنی تمام غلطیاں قبول کرتے ہیں، اعلی حکام کے خلاف کوئی ایف آئی آر درج نہیں ہو سکتی‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ’دفتر چھوڑ دوں گا مگر کسی کا دفاع نہیں کروں گا‘۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ’اپنے لوگوں کے تحفظ کی بات آئے تو انٹیلی جنس کہاں چلی جاتی ہے؟‘۔
بعد ازاں سپریم کورٹ نے کیس میں وزیراعظم کو ساڑھے 11 بجے طلب کرلیا۔