وفاقی کابینہ کی ذیلی کمیٹی نے قومی احتساب بیورو کے سابق چیئرمین جاوید اقبال کے خلاف جنسی ہراساں کرنے کے الزامات کی تحقیقات کا فیصلہ کیا ہے۔
وفاقی کابینہ کی ذیلی کمیٹی نے وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کی سربراہی میں جبری گمشدگیوں پر انکوائری کمیشن کے سابق چیئرمین جسٹس جاوید اقبال کے خلاف جنسی طور پر ہراساں کرنے کے الزامات کی تحقیقات کے لیے اِن کیمرا اجلاس بلانے کا فیصلہ کیا ہے۔
یاد رہے کہ کمیٹی نے جبری گمشدگیوں سے متعلق امور پر اجلاس طلب کیا تھا۔
اجلاس میں اعظم نذیر تاڑر، وزیر داخلہ رانا ثنااللہ، وزیر سائنس و ٹیکنالوجی آغا حسن بلوچ، وفاقی وزیر شازیہ عطا مری اور سابق جج فضل الرحمٰن اور ضیا پرویز شامل تھے۔
واضح رہے کہ جاوید اقبال کمیشن کی کارکردگی کے حوالے سے آگاہ کرنے کے لیے کمیٹی کے سامنے پیش ہوئے تھے۔
کمیٹی نے چیئرمین کو بتایا کہ لاپتا افراد کے اہل خانہ نے کمیشن پر عدم اطمینان کا اظہار کیا ہے، بعد ازاں چیئرمین کا کہنا تھا کہ وہ گزشتہ 10 سال کی کارکردگی رپورٹ پیش کریں
کمیٹی کے کچھ ارکان نے جاوید اقبال پر الزامات عائد کرتے ہوئے کہا کہ جو خاتون اپنے پیاروں کی بازیابی کے لیے شکایت کرنے آئی تھیں، اُس خاتون کو انہوں نے جنسی طور پر ہراساں کیا، بعد ازاں جاوید اقبال نے ان الزامات کی تردید کی تھی۔
تاہم کمیٹی نے اس کیس کی کارروائی اِن کیمرا اجلاس میں بلانے کا فیصلہ کیا ہے۔
واضح رہے کہ یہ معاملہ حال ہی میں اُس وقت منظرعام پر آیا تھا جب وزیر اعظم شہباز شریف لاپتا افراد کیس کی سماعت کے دوران اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیش ہوئے تھے۔
یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے جبری گمشدگیوں پر انکوائری کمیشن کی ناقص کارکردگی اورکمیٹی کے چیئرمین کے مبینہ قابل اعتراض طرزعمل کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا تھا کہ لاپتا افراد کے اہل خانہ نے کمیشن اور جاوید اقبال کے بارے میں پریشان کن تفصیلات بتائی ہیں