وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ عمران خان نے اقتدار میں آتے ہی مخالفین کو جیلوں میں بند کیا، اب عمران خان قوم کو بتائیں کہ رانا ثنااللہ پر دو کلو ہیروئن کا مقدمہ بنانے کا منصوبہ کس نے بنایا تھا۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مریم اورنگزیب نے کہا کہ عمران خان عوام کو بتائین کہ شہباز شریف کو صاف پانی کیس میں بلا کر آشیانہ اسکینڈل اور آشیانہ اسکینڈل میں بلا کر گندے نالے کے کیس میں گرفتار کرکے اور ڈیوڈ روس کو وزیر اعظم ہاؤس میں بلا کر کس طرح سازش کا بیانیہ بنانے کی کوشش کی اور جب شہباز شریف اپنے خلاف نیب مقدمات میں ثبوت مانگ رہے ہیں تو کچھ نہیں بتایا جاتا۔انہوں نے کہا کہ عمران خان عوام کو بتائیں کہ جب شہباز شریف کے خلاف عوام کو اور عدالتوں میں کوئی ثبوت پیش نہ کر سکے اور ہر عدالت نے یہ فیصلہ دیا کہ کوئی کرپشن نہیں ہوئی اور نہ ہی اختیارات کا ناجائز استعمال ہوا تو نیشنل کرائم ایجنسی کو تمام ڈیٹا بھیج دیا اور دس سال کے ڈیٹا کی پوری انکوائری ہوئی اور پھر نیشنل کرائم ایجنسی کا بھی فیصلہ آگیا کہ کوئی منی لانڈرنگ اور کرپشن نہیں ہوئی۔
مریم اورنگزیب نے کہا کہ عمران خان عوام کو بتائیں کہ کس طرح ایسٹ ریکوری یونٹ کو شہزاد اکبر کی سربراہی میں ایسٹ میکنگ یونٹ بنائے رکھا اور کس طرح نیب، ایف آئی اے اور دیگر اداروں کو استعمال کرکے چار سال سیاسی انتقام لیتے رہے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان عوام کو بتائیں کہ کس طرح مفتاح اسمٰعیل اور شاہد خاقان عباسی کے خلاف مقدمے بنا کر ان کو جیلوں میں ڈالا اور آج وہی ایل این جی کا طمانچہ آپ کے منہ کے اوپر ہے کہ جس وقت آپ کو 3 ڈالر تک سستی ایل این جی مل رہی تھی تو آپ نے نہیں خریدی جس کی وجہ سے آج ایل این جی کی عدم دستیابی ہے جس کی وجہ سے اہم منصوبے نہیں چل سکتے۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان عوام کو بتائیں کہ کس طرح عدم اعتماد سے بچنے کے لیے پیٹرول میں سبسڈی دے کر معاشی سرنگیں بچھائیں جس کی گواہی وزیر اعظم ہاؤس میں دی گئی کہ یہ جان بوجھ کر کیا گیا تھا اور یہ بھی بتائیں کہ کس طرح حمزہ شہباز کو 22 مہینے جیل میں رکھا گیا اور ایک روپیہ بھی کرپشن ثابت نہیں ہوئی۔
وزیر اطلاعات نے کہا کہ عمران خان عوام کو فرح گوگی اور بشریٰ بی بی کی بزنس ٹرانزیکیشن کا بھی بتائیں جو ہیروں، زمینوں، تقرریوں کے بارے میں تھیں اور اب جو آڈیو لیک ہوئی کہ کس طرح اداروں کے خلاف مہم چلانے کی ہدایت دی جاتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ 28 مارچ کو عمران خان نے اپنی جیب سے جو سائفر سے متعلق خط نکالا تھا وہ بشریٰ بی بی کی ہدایت پر نکالا گیا تھا کیونکہ اس سے بیانیہ بنانے کی کوشش کی جا رہی تھی کہ اس خط کو غداری کے ساتھ لنک کرو۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کہتے ہیں کہ حکومت نے نیب قوانین میں ترامیم اپنے خلاف بنے مقدمات ختم کرنے کے لیے کی ہیں، تو جب چار سال نیب آپ کے پاس تھا تو آپ نے کرپشن کیوں ثابت نہیں کی، کیوں سپریم کورٹ سے شہباز شریف کے خلاف درخواست واپس لے لی۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ ان لوگوں نے یہ بھی بیانیہ بنایا کہ عمران خان صادق و امین ہیں، وہی صادق و امین ‘منی گالا’ میں ہیروں کا کاروبار کر رہے تھے، غداری کے فتوے دے رہے تھے، زمینوں پر قبضے کر رہے تھے، صادق و امین توشہ خانہ کی چیزوں کی قیمتیں لگا رہے تھے کیونکہ ان کو کوئی پرواہ نہیں تھی کہ ملک کی خارجہ پالیسی، معیشت، روزگار، بجلی تباہ ہو رہے ہیں کیونکہ ان کا ون پوائنٹ ایجنڈا تھا کہ کس طرح بنی گالا کو منی گالا بنایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کو اب جواب دینا ہے کہ بنی گالا منی گالا کیسے بنا، اثاثوں میں اضافہ کیسے ہوا اور یہ بھی جواب دینا ہے کہ اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کیسے کیا اور بشریٰ بی بی اور فرح گوگی کے نام پر کی گئی کرپشن کا جواب دینا ہے، مگر عمران خان اس لیے چیخ رہے ہیں کیونکہ اب تحقیقات اور انکوائری کا آغاز ہو چکا ہے۔