لاہور ہائی کورٹ نے عدلیہ، فوج، الیکشن کمیشن اور دیگر وفاقی و صوبائی اداروں کے خلاف سوشل میڈیا پر منظم چلانے سے متعلق سابق وزیر اعظم عمران خان اور دیگر کے خلاف دائر کی گئی آئینی درخواست میں درخواست گزار کو ترمیم کرنے کی ہدایت کردی۔
لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس ساجد محمود سیٹھی نے شہری اختر علی کی آئینی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے کہا کہ ترمیم کے بعد دوبارہ درخواست دائر کریں، پھر اسے پانچ رکنی لارجر بینچ کے پاس بھجوائیں گے۔دوران سماعت عدالت نے کہا کہ اداروں کے خلاف مہم چلانا اہم معاملہ ہے، اس معاملے کو ایک ہی مرتبہ طے ہونا چاہیے۔
جسٹس ساجد محمود سیٹھی نے کہا کہ درخواست کے متن سے لگتا ہے کہ یہ کسی ایک مخصوص سیاسی جماعت کے خلاف ہے، لیکن اس درخواست کو عمومی نوعیت کا ہونا چاہیے کیونکہ یہ ایک اہم معاملہ چل پڑا ہے۔
درخواست گزار کے وکیل میاں داؤد ایڈووکیٹ نے دلائل دیے کہ اس وقت پاکستان تحریک انصاف ہی عدلیہ، فوج اور دیگر ریاستی اداروں کے خلاف منظم مہم چلا رہی ہے۔
دوران سماعت درخواست گزار نے کہا کہ آئین و قانون میں آزادی اظہار رائے کی اجازت ہے مگر مسلسل منظم مہم چلانا جرم ہے، عدلیہ، فوج اور الیکشن کمیشن کے خلاف سوشل میڈیا پر منظم مہم چلائی جارہی ہے۔
شہری نے عدالت سے استدعا کی کہ اداروں کے خلاف سوشل میڈیا پر منظم مہم روکنے کے لیے حکومت کو پالیسی بنانے کا حکم دیا جائے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز سوشل میڈیا پر ریاستی اداروں کے خلاف مبینہ طور پر ‘بدنیتی’ پر مبنی مہم چلانے کے خلاف شہری نے سابق وزیراعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان، پی ٹی آئی پنجاب کی صدر ڈاکٹر یاسمین راشد اور دیگر کے خلاف کارروائی کے لیے لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔
لاہور ہائی کورٹ میں شہری اختر علی نے میاں داؤد ایڈووکیٹ کی وساطت سے دائر آئینی درخواست میں حکومت پنجاب، وفاقی اور صوبائی اداروں بشمول پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے)، پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگیولیٹری اتھارٹی (پیمرا)، وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے)، آئی جی پنجاب اور عمران خان کو فریق بنایا ہے۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ آئین پاکستان، پیمرا آرڈیننس اور پیکا آرڈیننس میں ریاستی اداروں کے خلاف ٹوئٹر، فیس بک، انسٹاگرام، ٹک ٹاک وغیرہ پر سوچی سمجھی بدنیتی پر مہم چلانے کی سختی سے ممانعت کی گئی ہے۔
درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ آئین اور قانون میں آزادی اظہار رائے کی اجازت ہے مگر مسلسل منظم مہم چلانا جرم ہے، عدلیہ، فوج اور الیکشن کمیشن کے خلاف سوشل میڈیا پر منظم مہم چلائی جا رہی ہے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ ریاستی اداروں کے خلاف منظم مہم چلانے کے پیچھے پی ٹی آئی کا سوشل میڈیا سیل متحرک نظر آتا ہے کیونکہ اداروں کے خلاف پی ٹی آئی کا ایک رہنما بیان دیتا ہے اور پھر اس بیان کو سوشل میڈیا پر وائرل کیا جاتا ہے۔
درخواست گزار نے کہا کہ پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا سیل نے سپریم کورٹ اور لاہور ہائی کورٹ کے ججوں کو اسکینڈلائز کیا گیا، جس پر لاہور ہائی کورٹ کے 5 رکنی بینچ کو عدلیہ کو منظم مہم کے ذریعے اسکینڈلائز کرنے پر حکم جاری کرنا پڑا۔