روپے کی قدر میں مزید کمی، ڈالر 210 روپے کی حد سے تجاوز کرگیا

امریکی ڈالر کی قدر میں پیر کو بھی اضافے کا سلسلہ جاری رہا اور انٹربینک مارکیٹ میں صبح سویرے تجارت کے دوران مقامی کرنسی کے مقابلے میں ڈالر 210 روپے سے اوپر کی سطح پر پہنچ گیا۔

فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان کے مطابق روپے کی قدر میں تیزی سے 2.55 روپے کی کمی ہوئی اور جمعہ کے روز 207.75 روپے پر بند ہونے کے بعد روپے کے مقابلے میں ڈالر 210.3 روپے کا ہوگیا ہے اور روپیہ اب تک کی کم ترین سطح پر پہنچ گیا، اوپن مارکیٹ میں صبح ساڑھے 10 بجے ڈالر 212 روپے پر ٹریڈ کر رہا تھا۔مالیاتی ڈیٹا اور تجزیاتی پورٹل میٹس گلوبل کے ڈائریکٹر سعید بن نصیر نے میڈیا کو بتایا کہ گزشتہ ہفتے کے اختتام پر بینکوں میں ڈالر ختم ہونے کی خبروں کی وجہ سے ہفتے کے پہلے دن روپیہ دباؤ کا شکار رہا۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ بینکوں میں ڈالر کی کمی کا نتیجہ کم یا منفی سوئپ پریمیم کی صورت میں نکلا کیونکہ ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر مسلسل کم ہو رہے ہیں۔

سعید بن نصیر نے مزید کہا کہ قرض کے پروگرام کی بحالی کے بارے میں آئی ایم ایف کی طرف سے اعلان یا چین سے آنے والی رقوم کی تجدید سے شرح تبادلہ کے استحکام میں مدد مل سکتی ہے۔

میٹس گلوبل کے مطابق پچھلے ہفتے لگاتار پانچ سیشنز کے دوران روپے کو 6.4 روپے کا بڑا نقصان پہنچا۔

اس حوالے سے کہا گیا ہے کہ مارکیٹ کے ماہرین نے غیر ضروری اخراجات میں کمی کے ذریعے درآمدی بلوں کو کم کر کے حکومت سے روپے کی قدر میں کمی پر فوری توجہ دینے کا مطالبہ کیا ہے اور خبردار کیا ہے کہ ایسا نہ ہونے کی صورت میں عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ معاہدے کی عدم موجودگی میں پاکستان کا زرمبادلہ متاثر ہو گا اور ذخائر ختم ہوتے رہیں گے۔

دریں اثنا ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے جنرل سیکریٹری ظفر پراچہ نے کہا کہ مارکیٹ شدید بدحالی کا شکار ہے لیکن حکام اس سے غافل نظر آتے ہیں، ایسا لگتا ہے جیسے آئی ایم ایف کی طرف سے ایک اور شرط رکھی گئی ہے جو روپے کی قدر میں کمی ہے کیونکہ کسی کو اس کی پرواہ نہیں ہے اور ہر طرف خاموشی طاری ہے۔

انہوں نے خبردار کیا کہ اگر یہ رجحان برقرار رہا تو پاکستان سری لنکا کی طرح دیوالیہ ہوسکتا ہے، حکومت کے لیے اقدامات کرنا انتہائی ضروری ہیں ورنہ ملک ڈیفالٹ ہو جائے گا۔

آج سے پہلے ایک ہفتہ وار جائزہ میں مقامی مالیاتی پورٹل ٹریس مارک نے کہا کہ روپے کی بدحالی غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر کی انتہائی کم سطح سے مزید خراب ہو گئی ہے۔اسٹیٹ بینک کے مطابق پاکستان کے ذخائر مزید 23 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کم ہو کر 15 ارب ڈالر سے نیچے آگئے ہیں، ان ذخائر میں مرکزی بینک کا حصہ 9 ارب ڈالر سے کم ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں