وفاقی حکومت نے رمضان المبارک کے دوران شہریوں کو ریلیف دینے کے لیے خوردنی تیل کی درآمدپر10 فیصد ٹیکس چھوٹ کی منظوری دے دی۔
سرکاری خبرایجنسی اے پی پی کی رپورٹ کے مطابق خورنی تیل کی درآمد میں 10 فیصد ٹیکس چھوٹ کا فیصلہ وفاقی وزیرخزانہ و محصولات شوکت ترین کی زیرصدارت اجلاس میں ہوا۔وزیرخزانہ شوکت ترین کی زیر صدارت اجلاس میں وفاقی وزیرصنعت وپیداوار خسرو بختیار، سیکریٹری صنعت وپیداوار، چئیرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) اور دیگر اعلیٰ افسران نے شرکت کی۔
رپورٹ کے مطابق اجلاس میں وزیرخزانہ کو آگاہ کیا گیا کہ آربی ڈی پام آئل کی ماہانہ اوسط ریٹیل قیمت انتہائی غیرمستحکم ہے اور گزشتہ سال کی نسبت رواں سال اس کی قیمت میں تقریباً دگنا اضافہ ہواہے۔
اجلاس کو بتایاگیا کہ جنوری کے مہینے میں پام آئل کی قیمت میں نمایاں اضافہ ہوا ہے اور فی ٹن قیمت ایک ہزار 351 ڈالر تک پہنچ گئی ہے۔
وفاقی وزیرخزانہ نے قیمت میں اضافے کی وجہ سے رمضان المبارک میں متوقع شارٹ فال سے بچنے کے لیے اپریل اور مئی کے لیے پام آئل کی درآمد پر ٹیکس میں 10 فیصد چھوٹ دینے کی منظوری دے دی۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ ٹیکس ریلیف کا یہ فیصلہ مختصرمدت کے لیے ہے تاکہ ملک میں صارفین کو خورنی تیل کی آسان فراہمی یقینی بنائی جاسکے۔
بریفنگ کے دوران کہا گیا کہ ملک میں خورنی تیل اور بناسپتی گھی کی سالانہ طلب کا 90 فیصد درآمدات سے پورا کیا جا رہا ہے۔
خیال رہے کہ رواں ماہ کے اوائل میں کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کے اجلاس میں رمضان ریلیف پیکج کے لیے 19 اشیا خورونوش پر 8 ارب 28 کروڑ روپے اور کامیاب پاکستان پروگرام سے مستفید ہونے کے خواہش مند سمندر پار پاکستانیوں کے لیے 3 ارب روپے کی سبسڈی کی منظوری کا فیصلہ کیا گیا تھا۔
اجلاس میں بجلی کے نرخوں میں 5 روپے فی یونٹ کمی کے لیے ایک کھرب 36 ارب روپے اور آئل انڈسٹری کے لیے قیمتوں کے فرق کے دعووں کی پہلے ماہ کی 20 ارب روپے کی قسط شامل کرنے بھی فیصلہ کیا گیا تھا، جس کا وزیر اعظم عمران خان نے پہلے ہی اعلان کیا تھا۔
اجلاس میں پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں 10 روپے فی لیٹر کمی کے وزیر اعظم ریلیف پیکیج کے مطابق آئل مارکیٹنگ کمپنیوں (او ایم سیز) اور ریفائنریز کے قیمتوں میں فرق کے دعووں (پی ڈی سیز) کی ادائیگی کے لیے وزارت توانائی کی سمری کی بھی منظوری دی گئی تھی۔