راولپنڈی کے نیو ٹاؤن پولیس اسٹیشن میں درج کی گئی شکایات کے مطابق 4 مختلف واقعات میں پولیو ورکرز، بشمول خواتین کو ہراساں کرکے بچوں کو قطرے پلانے سے روکا گیا۔
رپورٹ کے مطابق پولیو ٹیم کی حفاظت اور مدد کرنے والے پولیس اہلکاروں کو بھی پولیو قطرے پلانے کی مہم کے دوران مقامی افراد کی مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا۔
انسداد پولیو مہم کے دوران پولیس اہلکار ٹیم کی حفاظت کرتے رہے جو 23 مئی جو شروع ہو کر اتوار کو اختتام پذیر ہوئی تھی۔
پولیو مہم کے علاقے کے انچارج عبدالمنان نے میڈیا کو بتایا کہ پولیو مہم کے دوران قطرے پلانے سے انکار کرنے کے 10 واقعات منظر عام پر آئے۔
بعدازاں پولیو ٹیم کی جانب سے انکار کرنے والے اہل خانہ کو قائل کرنے کے بعد 10 میں سے 6 افراد نے اپنے بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے کی اجازت دی۔
عبدالمنان نے کہا کہ باقی 4 افراد نے اپنے بچوں کو پولیو قطرے پلانے سے انکار کردیا اور پولیس اہلکاروں سے بھی مزاحمت کی۔
انہوں نے کہا کہ اتوار کی روز پھر ہماری ٹیم نے ان چاروں افراد کو قائل کرنے کی کوشش کی جس پر انہوں نے قطرے پلانے کی اجازت دے دی۔
پولیس کے پاس پہلی شکایت پولیو اہلکار صداقت علی نے درج کرائی جنہوں نے کہا کہ ڈھوک بابو کے علاقے میں ان کی ٹیم اپنے فرائض سرانجام دے رہی تھی تو 3 مرتبہ کوشش کرنے کے باوجود بھی ایک رہائشی وقار نے اپنے بچوں کو پولیو قطرے پلانے سے انکار کردیا اور مزاحمت کرنے پر بدتمیزی کی۔
پولیو ٹیم کے انچارج عبدالمنان نے نیو پولیس ٹاؤن میں شکایت درج کی کہ وہ ایک رہائشی کاشف کے گھر پولیو کے قطرے پلانے پہنچے مگر اس نے پولیو ٹیم کے ساتھ بدسلوکی کی اور بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے سے انکار کردیا۔
انہوں نے کہا کہ جب پولیو ٹیم کو پولیس اہلکاروں کے ہمراہ کاشف کو قائل کرنے کے لیے بھیجا گیا تو اس نے ٹیم میں موجود خواتین اہلکاروں کو ہراساں کیا اور مزاحمت کی۔
عبدالمنان نے پولیس تھانے میں ایک اور ایف آئی آر درج کروائی جس میں انہوں نے کہا کہ وہ اپنی ٹیم کے ہمراہ گلیوں میں قائم گھروں میں بچوں کو پولیو کے قطرے پلا رہے تھے تو عاطف نامی ایک رہائشی نے بچوں کو قطرے پلانے سے انکار کردیا، مسلسل کوششوں کے باوجود بھی اس نے انکار کیا اور پولیو ٹیم کے ساتھ بدتمیزی کی۔
انہوں نے نیو ٹاؤن پولیس میں ایک اور مقدمہ درج کروایا تھا جس میں انہوں نے بتایا کہ سعید نامی ایک رہائشی نے بھی بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے سے انکار کیا اور پولیو ٹیم کے ساتھ بدسلوکی کی۔
واضح رہے کہ 23 مئی سے ملک بھر میں 5 روزہ انسداد پولیو مہم کا آغاز کیا گیا تھا جس کے دوران ملک میں 4 کروڑ سے زائد بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانے کا اعلان کیا گیا۔
یاد رہے کہ خیبر پختونخوا کے ضلع شمالی وزیرستان میں ایک سالہ بچے میں پولیو وائرس کی تصدیق کے بعد پاکستان میں رواں سال رپورٹ ہونے والے کیسز کی تعداد 3 ہوگئی تھی۔
رواں سال 23 اپریل کو 15 ماہ بعد پولیو کا پہلا کیس شمالی وزیرستان میں رپورٹ ہوا تھا جس پر نیشنل ہیلتھ ایمرجنسی آپریشن سینٹر (این ای او سی) سے جاری کیے گئے بیان میں بتایا گیا تھا کہ شمالی وزیرستان میں وائلڈ پولیو کیس رپورٹ ہوا جو رواں برس عالمی سطح پر رپورٹ ہونے والا تیسرا کیس ہے۔
رواں برس کا دوسرا کیس بھی خیبر پختونخوا کے اسی ضلع میں سامنے آیا تھا، 29 اپریل 2022 کو دوسرے کیس کی تشخیص دو سالہ بچی میں ہوئی تھی جس پر حکومت کی جانب سے شدید تشویش کا اظہار کیا گیا تھا۔