ایران اور اس کے پڑوسی ملک آذربائیجان کے درمیان حالیہ عرصے میں کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے مگر اس کے باوجود ایرانی فوج نے جمعہ کی صبح جمہوریہ آذربائیجان کی سرحد کے قریب ایران کے شمال مغرب میں بری فوج کی مشقیں شروع کیں۔
بری فوج کے توپ خانے نے پہلے سے طے شدہ مقامات اور اہداف پر فائرنگ کی۔ اس دوران مشقیں کرنے والی فوج کو ہیلی کاپٹروں کے ذریعے سیکیورٹی اور مدد فراہم کی گئی تھی۔
ایرانی پاسداران انقلاب کی تسنیم خبر رساں ایجنسی نے بھی اطلاع دی ہے کہ یہ مشقیں ایرانی فوج کے بری افواج کے کمانڈر بریگیڈیئر جنرل کیومرث حیدری کی نگرانی میں کی گئیں۔ ان مشقوں میں 216 ویں آرمرڈ بریگیڈ، 316 ویں آرمرڈ بریگیڈ، 25 ویں بریگیڈ، 11 ویں آرٹلری گروپ، ڈرونز، سائبر وارفیئر گروپ اور 433 واں کامبیٹ انجینئرنگ گروپ نے حصہ لیا۔
کبھی دھمکی اور کبھی وارننگ
ایرانی عہدیداروں کی جانب سے باکو کو متعدد بار وارننگ اور دھمکیاں دینا معمول کی بات ہے۔ ایران کی طرف سے پڑوسی ملک کو کبھی دھکیاں دی جاتی ہیں اور کبھی باکو کے تل ابیب کے ساتھ تعلقات پر وارننگ دی جاتی ہے۔
ایرانی بری فوج کے کمانڈربریگیڈیئر جنرل کیومرث حیداری نے آذربائیجان اور اسرائیل کے باہمی تعلقات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ’جب سے اسرائیل اس علاقے میں آیا ہے۔ اس سرحد پر ہماری توجہ اور حساسیت بڑھ گئی ہے۔ ہمیں اس علاقے میں اسرائیل کی سرگرمیوں پر مکمل نظر رکھنا ہے‘۔
اس موقع پر ایرانی فوج کے آپریشننل امور کے ڈپٹی کمانڈر بریگیڈیئر جنرل فرہاد اریان فر نے کہا کہ “ان مشقوں کا مقصد اس خطے میں بری فوج کی جنگی تیاری کو بڑھانا اور یہ اعلان کرنا ہے کہ دشمن کی طرف سے کسی بھی خطرے کی صورت میں ہماری مسلح افواج جواب دینے کے لیے مکمل تیار ہے۔
جھڑپیں اور الزامات
تہران اور باکو کے درمیان جاری سرحدی تنازع سوشل میڈیا پر بھی دیکھا جا سکتا ہے۔ آذربائیجان میں اسرائیلی سفیر نے تازہ ترین بحران پر ایک ٹویٹ کے ذریعے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’ایران اپنے ہاں مذہبی اور نسلی اقلیتوں پر ظلم کرتا ہے جب کہ ہم اسرائیل، امریکا اور آذربائیجان میں تنوع اور رواداری کو فروغ دیتے ہیں‘۔ اس پر باکو میں متعین ایرانی سفیر عباس موسوی نے جواب دیا کہ “آپ کے خواب کبھی پورے نہیں ہوں گے”۔
آذربائیجان میں مظاہرین کی ایک بڑی تعداد کل رات باکو میں ایرانی سفارت خانے کے سامنے جمع ہوئی اور ان میں سے کچھ نے سفارت خانے پر حملہ کرنے کی بھی کوشش کی۔ اس کے بعد ایرانی سفیر نے اعلان کیا کہ اس نے آذربائیجان کے حکام سے سخت احتجاج کیا اور ایک ٹویٹ میں کہا کل رات کئی لوگوں نے سفارت خانے پر حملہ کیا اور ہم نے شدید احتجاج کیا۔ اس موقعے پر پولیس نے چار مظاہروں کو گرفتار کیا اور ان سے تفتیش بھی کی