دنیا میں دو لاکھ 40 ہزار سے زائد ہلاکتیں، امریکہ میں 65 ہزار اموات

دنیا بھر میں کورونا وائرس سے ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد دو لاکھ 40 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق سنیچر کو دنیا بھر میں کورونا سے ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد 2 لاکھ 40 ہزار 231 تک پہنچ گئی ہے۔
گذشتہ برس دسمبر میں چین سے شروع ہونے والے وائرس سے دنیا میں 85 فیصد ہلاکتیں صرف یورپ اور امریکہ میں ریکارڈ کی گئی ہیں۔
یورپ کورونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے جہاں اب تک 15 لاکھ 16 ہزار 635 مریض سامنے آچکے ہیں جن میں سے ایک لاکھ 41 ہزار 475 افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں۔
امریکہ اس وبا سے سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے جہاں اب تک 65 ہزار 173 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
امریکہ کے بعد اٹلی کورونا سے سب سے زیادہ متاثر ہوا جہاں 28 ہزار 236 افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں جبکہ تیسرے نمبر پر برطانیہ ہے جہاں 28 ہزار 131 ہلاکتیں ہو چکی ہیں۔
اسی طرح یورپ کے دیگر ممالک سپین اور فرانس میں بھی کورونا وائرس نے تباہی مچائی ہے۔ سپین میں اب تک 25 ہزار 100 افراد جبکہ فرانس میں 24 ہزار 594 اموات ہو چکی ہیں۔
امریکہ کی جان ہاپکنز یونیورسٹی کے مطابق روس میں کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد ایک لاکھ 24 ہزار 54 ہو گئی ہے جبکہ ایک ہزار 222 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
جرمنی میں ایک لاکھ 64 ہزار 380 افراد میں کورونا وائرس کی تشخیص ہو چکی ہے جبکہ 6 ہزار 736 ہلاکتیں ہوئی ہیں۔ اسی طرح ہالینڈ میں کورونا وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد 5 ہزار سے زائد ہو گئی ہے جبکہ مریضوں کی کل تعداد 40 ہزار 434 ہے۔
ترکی میں ایک لاکھ 22 ہزار 392 افراد میں کورونا وائرس کی تشخیص ہوئی ہے جبکہ 3 ہزار 258 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
چین جہاں سے کورونا وائرس کا آغاز ہوا میں ہلاکتوں کی تعداد 4 ہزار 637 ہو گئی ہے جبکہ ملک میں متاثرین کی تعداد 83 ہزار 959 ہے۔
ایران میں کورونا کے مریضوں کی تعداد 96 ہزار سے زائد ہو چکی ہے جبکہ 6 ہزار 156 ہلاکتیں ہوئی ہیں۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق دوسری جانب یورپ کے کئی ممالک نے لاک ڈاؤن میں نرمی کر دی ہے۔ سنیچر کو سپین میں 48 روز بعد لوگ واک کرتے اور سائیکل چلاتے ہوئے نظر آئے۔ بارسلونا کے ساحل پر لوگ دھوپ سینکتے اور گھومتے نظر آئے۔
سپین کے وزیر پیڈرو سانچز کا کہنا ہے کہ پیر کے روز سے پبلک ٹرانسپورٹ میں ماسک پہننا لازمی ہوگا، جبکہ بچوں اور بوڑھے افراد کو باہر جاتے ہوئے بعض پابندیوں کا سامنا رہے گا۔
سپین کے علاوہ جرمنی، آسٹریا اور سکینڈے نیوین ممالک بھی وائرس کے کیسز کی تعداد کم ہونے کے بعد آہستہ آہستہ لاک ڈاؤن میں بھی نرمی لا رہے ہیں تاہم سماجی فاصلے کے اصول کو مدنظر رکھا جا رہا ہے۔
اس کے علاوہ لوگ ماسک کا استعمال کر رہے ہیں جبکہ ٹیسٹ کرانے کا سلسلہ بھی جاری ہے۔
فرانس 11 مئی کو لاک ڈاؤن کی کچھ پابندیوں کو نرم کرنے جا رہا ہے جبکہ ملک میں ہیلتھ ایمرجنسی کو مزید دو ماہ تک بڑھا کر جولائی کے آخر تک توسیع دے دی گئی ہے

اپنا تبصرہ بھیجیں