اسلام آباد: اسپاٹ کارگوز کی کم دستیابی کے باوجود درآمد شدہ ری گیسیفائیڈ لیکویفائیڈ نیچرل گیس(آر ایل این جی) کی باسکٹ پرائس تقسیم کی سطح پر فروخت کے لیے 12.62 ڈالر فی ملین برٹش تھرمل یونٹ (ایم ایم بی ٹی یو) پر آگئی جو گزشتہ برس کے مقابلے تقریباً 50 فیصد زیادہ ہے۔
رپورٹ کے مطابق تاہم دسمبر کے لیے اوسط قیمت گزشتہ ماہ کی 15.68 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو کے مقابلے 20 فیصد کم ہے۔
بدھ کو جاری نوٹیفکیشن میں آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) نے دسمبر کے لیے ایس این جی پی ایل کی فروخت کی اوسط قیمت 12.624 ڈالر متعین کی جو نومبر کی 15.68 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو سے 19.5 فیصد کم ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ برس دسمبر میں ایس این جی پی ایل کی قیمت 8.43 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو تھی۔
اوگرا کا کہنا تھا کہ نومبر کے مقابلے دسمبر میں سوئی نادرن گیس پائپ لائن کمپنی کے صارفین کے لیے آر ایل این جی قیمت 3.0553 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو جبکہ سوئی سدرن گیس کمپنی کے لیے 19.77 فیصد یا 3.0490 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو کم ہوئی۔
اوگرا کے اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے کہ حکومت رواں ماہ کے لیے صرف 10 ایل این جی کارگوز کا بندوبست کر سکی جب کہ گزشتہ سال اسی ماہ کے دوران 12 کارگوز تھے، جس سے یومیہ 200 ملین کیوبک فٹ سے زیادہ کی کمی رہ گئی ہے۔
دسمبر 2020 میں پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او) کے 6 طویل مدتی کنٹریکٹ کارگوز کی اوسط قیمت 5.78 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو تھی جو دسمبر میں 8 سے بڑھ کر اوسطاً 10.11 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو ہوگئی یعنی اس میں 75 فیصد اضافہ ہوا۔
یہ قطر سے برینٹ کے 10.2 فیصد پر دو اضافی طویل مدتی کارگو اور پرانے معاہدے کے تحت برینٹ کے 13.37 فیصد پر 6 کارگوز کے باوجود تھا۔
پاکستان ایل این جی لمیٹڈ کے دو کارگوز کی اوسط قیمت اس دسمبر میں 9.48 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو ہے جب کہ پچھلے سال دسمبر میں چھ کارگوز کی اوسطاً 7.06 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو تھی۔
ریگولیٹر نے کہا کہ ایس این جی پی ایل کے صارفین کے لیے آر ایل این جی کی عارضی قیمت نومبر میں 15.6791 ڈالر سے کم ہو کر 12.6238 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو ہو گئی ہے۔
دوسری جانب، ایس ایس جی سی کے صارفین کے لیے ڈسٹری بیوشن قیمت نومبر میں 15.4259 ڈالر ایم ایم بی ٹی یو سے کم ہو کر دسمبر میں 12.3769 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو ہو گئی۔