سابق وزیر اعظم و پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ وہ قانون ساز جنہوں نے مخصوص نشستوں پر منتخب ہونے کے بعد اپنی وفاداری ’فروخت‘ کیں انہیں ’جیل میں ڈال دینا‘ چاہیے۔
اسلام آباد میں پنجاب کے قانون سازوں کے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ وہ قانون ساز جن کے پاس حلقے ہیں یہ دلیل دے سکتے ہیں کہ پی ٹی آئی ان کے علاقے میں مشہور نہیں تھی اور اسی لیے انہوں نے اسے چھوڑ دیا۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ یہ بات اب بھی سمجھنے کی ضرورت ہے کہ کوئی کیسے مخصوص نشستوں پر دوسری طرف جاسکتا ہے، انہوں نے واضح طور پر اپنے ضمیر بیچ دیے ہیں، انہیں شرم آنی چاہیے، انہیں سیدھا جیل بھیجنا چاہیے۔
عمران خان نے اپنے خطاب کے آغاز میں ان قانون سازوں کی کوششوں کو خراج تحسین پیش کیا جنہوں نے پنجاب اسمبلی میں ’آخری گیند تک مقابلہ کیا‘۔ان کا کہنا تھا کہ میں نے آسیہ سے ملاقات کی وہ اب بہتر لگ رہی ہیں لیکن وہ اب بھی بات نہیں کر سکتیں لیکن خدا کا شکر ہے کہ وہ بہتر ہیں۔
خیال رہے کہ آسیہ امجد کی طبیعت بگڑنے پر انہیں گزشتہ ماہ لاہور کے ایک نجی ہسپتال منتقل کیا گیا تھا جہاں وہ دماغ میں خون جمنے کی وجہ سے زیر علاج تھیں۔
پی ٹی آئی کا دعویٰ ہے کہ قانون ساز کو 16 اپریل کو پنجاب اسمبلی میں افراتفری کے دوران پولیس اور مسلم لیگ (ن) کے ’غنڈوں‘ کی جانب سے ’تشدد‘ کا نشانہ بنایا گیا، اس روز پنجاب اسمبلی میں وزیر اعلیٰ کے انتخاب کا انعقاد کیا گیا تھا۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے آسیہ امجد کے گھر کا دورہ کیا اور تسلیم کیا کہ حالانکہ آسیہ بول نہیں سکتیں لیکن ان میں بھرپور جذبہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’آپ سب امتحان سے گزرے اور اس امتحان میں آپ کی کارکردگی بہترین تھی بلکہ بعض اراکین نے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا، ان میں خاص طور ’پنڈی ٹیم‘ اور خواتین قانون سازوں کی کارکردگی شامل ہے۔
عمران خان نے کہا کہ ’آپ بہت بڑے امتحان سے گزرے ہیں جس کے بعد آپ نے پارٹی اور میری نگاہوں میں خاص مقام حاصل کیا ہے‘۔
بات جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ لوٹے جو پارٹی سے منحرف ہوچکے ہیں انہوں نے قربانی دینے کے بلند و بانگ دعوے کیے تھے، انہوں نے خود کو ہمیشہ کےلیے ختم کرلیا ہے، ’لوگ ان کے بچوں کو یاد کروائیں گے کہ انہوں نے کیا کیا تھا‘۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ کچھ لوگوں نے انہیں مخالف قانون سازوں کی وفاداریاں خریدنے کے لیے کہا تھا تو ’ہمارے لوگوں نے کہا کہ ہم مخالف قانون سازوں کو خرید سکتے ہیں، ہمیں صرف ایک ارب روپے کی ضرورت ہے اور ان کے 8 سے 9 قانون سازوں کو خرید لیں گے‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ’مجھے متعدد لوگوں کی طرف سے رقم فراہم کرنے کی پیش کش ہوئی تھی‘، تاہم میں نے ایک اصولی فیصلہ لیا۔
انہوں نے کہا کہ ’اس سے یہ حاصل ہوا کہ ایک ایسا انقلاب برپا ہوا جس کے بارے میں آپ میں سے کوئی تصور بھی نہیں کر سکتا تھا، صرف وقت یہ ثابت کرے گا کہ یہ ملک کی تاریخ میں ایک عظیم انقلاب ثابت ہوگا‘۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ ان کے مخالفین اور ان کے ’سرداروں‘ نے سوچا تھا کہ میں لاہور جلسے کے بعد اپنا اثر کھو چکا ہوں۔
انہوں نے جمعے کے جلسے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’میں یقین سے کہتا ہوں کہ جو میں نے کل میانوالی میں دیکھا اتنا بڑا جلسہ میں نے پہلے کبھی نہیں دیکھا‘۔
انہوں نے اس حقیقت کو تسلیم کیا کہ مقامی لوگ شہر میں گرمی کے باوجود باہر آئے اور اس بات کی تعریف کی کہ وہ ان کی برطرفی تک ہونے والے واقعات سے بخوبی واقف ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ہر ایک شخص میرے کہنے سے پہلے ہی جانتا تھا کہ میں کیا کہنے جارہا ہوں‘۔
پارٹی چھوڑنے والے لوٹوں پر ’عوام کی ناراضگی‘ کے بارے میں بات کرتے ہوئے عمران خان نے اعلان کیا کہ یہ لوگ کبھی دوسرا الیکشن نہیں جیت سکیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ’انہیں احساس نہیں کہ سیاست میں ان کے دن ختم ہو چکے ہیں، وہ سمجھتے ہیں کہ یہ پرانے وقتوں کی طرح ہے، وہ نہیں جانتے کہ یہ ملک بالکل بدل چکا ہے‘۔
سابق وزیر اعظم نے مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’چوروں کا ٹولہ‘ اس پر صدمے میں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جو لوگ پی ٹی آئی کے اسلام آباد مارچ کے لیے نکلیں گے انہیں حکومت، کنٹینرز اور تمام تر رکاوٹیں کوئی بھی نہیں روک سکے گا۔
عمران خان نے کہا کہ انہوں نے موجودہ عوامی رفتار کو آنے والے دنوں میں بڑھتا ہوا دیکھا، قانون سازوں پر زور دیا کہ وہ اس سے فائدہ اٹھائیں اور اپنا ووٹ بینک تیار کریں۔
انہوں نے کہا کہ ’تم میں سے کوئی اس وقت کو ضائع نہ کرے، یہ وقت دوبارہ نہیں آئے گا‘۔
انہوں نے اراکین قومی اسمبلی پر زور دیا کہ وہ عوام کے پاس جائیں، انہیں یقین دلایا کہ عوام ان سے بڑے احترام سے ملیں گے، ’سب جانتے ہیں کہ ملک میں کیا ہوا ہے‘۔
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ ملک اچھی طرح جانتا ہے کہ ایک حکومت کو امریکی سازش کے ذریعے مقامی ’میر جعفروں‘ کی ملی بھگت سے ہٹایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز اس بات پر بضد ہیں کہ ‘دھمکی کا خط’، جس میں مبینہ طور پر سابق حکومت کو ہٹانے کی سازش کے ثبوت موجود تھے، جعلی تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ ’جو شخص اپنی سیاست کی بنیاد جھوٹ پر رکھتا ہے وہ صرف جھوٹ ہی بولے گا‘۔
انہوں نے زور دیا کہ قومی سلامتی کمیٹی کے دو اجلاس ہوئے جن میں ایک وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت ہوا، اس نے خط پر ان کے مؤقف کی تصدیق کی ہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے اس بات پر بھی افسوس کا اظہار کیا کہ مبینہ امریکی سازش کے بعد ’چوروں اور مجرموں‘ کو اقتدار میں لایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ ’لہٰذا اگر آپ ایک دن بھی ضائع کریں گے تو آپ صرف اپنا ہی نقصان کریں گے، عام طور پر ایک سیاست دان اپنا ووٹ بینک تیار کرنے کے لیے عوام کے پاس جاتا ہے لیکن آج عوام آپ کا انتظار کر رہے ہیں‘۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ میں آپ کو ضمانت دیتا ہوں کہ لوگوں نے ووٹ دیا ہے اور وہ پچھلے 30، 40 سالوں سے آپ کا انتظار کر رہے ہیں، آپ کے لیے یہ وقت بہت قیمتی ہے۔
انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ قانون سازوں نے ایک بڑا امتحان پاس کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پارٹی ٹکٹ دیتے وقت انہیں ترجیح دی جائے گی لیکن اگر آپ کچھ نہیں کرتے تو میں جائزہ لوں گا، میں نے پارٹی ٹکٹوں کی تقسیم کی ذاتی طور پر نگرانی کرنے کا عہد کیا ہے۔