پاکستان مسلم لیگ (ن) کی زیر قیادت اتحادی حکومت نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ کرنے سے روکنے کا اعلان کیا ہے۔
اتحادی جماعتوں کے اراکین کے ہمراہ نیوز کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے 25 مئی کو لانگ مارچ کے نام پر فتنہ فساد مارچ کیا جارہا ہے، یہ کوئی جمہوری مارچ نہیں بلکہ قوم کو تقسیم کرنے، ملک میں افراتفری اور انتشار کو فروغ دینے کے لیے کیا جارہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جس قسم کی یہ گفتگو کرتے رہے ہیں کہ یہ ‘خونی لانگ مارچ’ ہوگا، ہم وہاں آکر فتنہ فساد پھیلائیں گے، جیسی تمام چیزیں ریکارڈ پر ہیں، یہ بھی کہا گیا کہ اس لانگ مارچ کے نتیجے میں ہم حکومت کو اٹھا کر باہر پھینک دیں گے۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ 2014 میں بھی انہوں نے کہا کہ ہم پرامن احتجاج کے لیے آرہے ہیں اور اسلام آباد کی انتظامیہ سے معاہدہ کیا کہ ایک جگہ پر محدود رہیں گے لیکن وہاں رکنے کے بجائے ریڈ زون میں داخل ہوئے، وزیراعظم ہاؤس کا گھیراؤ کیا، سول نافرمانی پر لوگوں کو اکسایا۔
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ ان تمام چیزوں کو مدِنظر رکھتے ہوئے وفاقی کابینہ نے فیصلہ کیا ہے انہیں لانگ مارچ کے نام پر فتنہ فساد کی اجازت نہیں دی جائے گی اور انہیں روکا جائے گا تاکہ یہ قوم کو تقسیم کرنے، گمراہی کا ایجنڈا آگے نہ بڑھا سکیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نے اس سے پہلے بھی وعدہ خلافی کی تھی اور اب بھی یہ گالیوں سے گولیوں پر آگئے ہیں جس کے باعث لاہور میں ایک پولیس کانسٹیبل بھی شہید ہوگیا۔
انہوں نے کہا کہ ویسے بڑی بڑی باتیں کرتے ہیں لیکن اب ساری قیادت پشاور میں اکٹھی ہوگئی ہے کوئی اپنے گھروں میں موجود نہیں ہے اور وہاں سے یہ ایک وفاقی اکائی یعنی صوبہ خیبر پختونخوا کے تمام وسائل استعمال کر کے اور صوبائی فورسز کو ساتھ لے کر وفاق پر حملہ آور ہونے آرہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ وہاں سے یہ ایک بڑے جتھے کی صورت میں کل آنا چاہتے ہیں، ایسا جتھا جس کی کوئی قانونی، آئینی حیثیت نہ ہو اور سرکاری وسائل کو استعمال کرتے ہوئے وفاق پر حملہ آور ہونے آرہا ہو، اسی کسی قیمت پر اجازت نہیں دی جاسکتی۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ ‘میں خبردار کرتا ہوں ان تمام لوگوں کو جو عمرانی فتنے کا شکار ہوچکے ہیں، وہ اس گمراہی سے باہر نکلیں، یہ ایک قومی مسئلہ ہے، ملک کی بقا کا مسئلہ ہے’۔
انہوں نے کہا کہ یہ صرف اتحادی حکومت، ایک سیاسی جماعت یا ایک طبقے کا مسئلہ نہیں بلکہ پوری قوم کا مسئلہ ہے اور اس میں تمام اداروں، سیاسی جماعتوں، میڈیا کو اپنا حصہ ڈالنا چاہیے اور اس فتنے فساد کو روکنا چاہیے، اسے اسی مرحلے پر روک دیا جائے گا تو بہت بڑی خدمت ہوگی۔
بات کو جاری رکھتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ جمہوری احتجاج، آزادی اظہارِ رائے، پرامن احتجاج ہر کسی کا حق ہے لیکن یہ پرامن احتجاج نہیں کرنے آرہے، اس سے پہلے بھی جب یہ آئے تو پرامن احتجاج کا نام لے کر آئے تھے لیکن اس کے بعد جو ہوا وہ آپ کے سامنے ہے۔
رانا ثنااللہ نے کہا کہ اگر یہ اسے خونی احتجاج کا نام نہ دیتے، لوگوں سے فتنہ فساد اور انارکی پھیلانے کی بات نہ کرتے تو ہم بالکل راستے میں حائل نہ ہوتے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں بہت حیرانی ہوئی کہ آج جب اسلام آباد ہائی کورٹ نے انہیں کہا کہ اگر آپ اپنی جگہ پر محدود رہنے اور اس قسم کے کسی واقعے کو نہ دہرانے کی بات کرتے ہیں تو ہم آپ کے لیے کوئی آرڈر جاری کرسکتے ہیں، لیکن انہوں نے اس بات سے انکار کیا اور بیانِ حلفی دینے سے انکار کیا جس سے ان کے ارادے واضح ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ کسی کو اس بات کی اجازت نہیں دی جاسکتی کہ وہ آکر ریاست کے دارالحکومت کا محاصرہ کرے اور ڈکٹیٹ کرے، اسلام آباد کے شہریوں، تاجروں کے جان و مال کی حفاظت کی ذمہ داری موجودہ حکومت پر ہے جسے ہر صورت نبھایا جائے گا۔
2014 والی رعایتیں اب دستیاب نہیں ہوں گی، مفتی اسعد محمود
اس موقع پر بات کرتے ہوئے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے رہنما مفتی اسعد محمود نے کہا کہ میں رانا ثنااللہ کی گفتگو کی تائید کرتا ہوں، 2014 میں بھی دھرنے کا مقصد پاکستان کی سیاست اور معیشت کو تباہ کرنا تھا اور پونے 4 سالہ دورِ حکومت میں اصلاحات کے نام پر جو قانون سازی ہوئی اس سے ملک اخلاقی اور معاشی پستی کی جانب گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے اپنی گمراہی کے ذریعے قوم میں انتشار اور فساد پھیلانے کی کوشش کی چنانچہ ہم نے ضرورت محسوس کی کہ اگر ہم مل کر اس بحران کا مقابلہ نہیں کریں گے، پاکستانی عوام کی مشکلات کا مداوا نہیں کریں گے تو شاید ہم بھی مجرم ثابت ہوں۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت کہ جب وزیر خارجہ، پاکستانی حکومت عالمی دنیا کو متوجہ کر رہے ہیں، وہ اس بنیاد پر اسلام آباد آکر دنیا کو پیغام دینا چاہتا ہے کہ پاکستان میں غیر یقینی کی صورتحال ہے۔
مفتی اسعد محمود نے کہا کہ 2014 میں بھی حجت تمام کی اور ایسا موقع فراہم نہیں کیا کہ آئین آپ کو اجازت دے اور ہم آپ کو روکیں لیکن پی ٹی وی سینٹر، سپریم کورٹ اور پارلیمان پر دھاوا بولا گیا۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت جو رعاتیں انہیں دستیاب تھیں وہ اب دستیاب نہیں ہوں گی، یہ واضح پیغام ہے۔
کابینہ میں متفقہ فیصلے ہوئے ہیں، قمر الزمان کائرہ
پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما قمر زمان کائرہ نے کہا کہ صدر مملکت وفاق کی علامت ہوتا ہے پارلیمان کا حصہ ہوتا ہے ان کا تسلسل کے ساتھ رویہ انتہائی غیر آئینی ہے جس کی مذمت کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آج پاکستان میں جو تاثر پایا جارہا ہے کہ ایک غیر یقینی کی کیفیت ہے یہ ساری کی ساری صدر کی پیدا کردہ ہے، وہ صدر نہیں بلکہ موجودہ حکومت کے اپوزیشن لیڈر کے طور پر کھڑے ہوگئے ہیں، ہم ان کے اس رویے کی مذمت کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ آج حکومت پنجاب کی تعطل کی وجہ بھی صدر ہیں جو آج بھی عمران خان کے جیالے کے طور پر کام کر رہے ہیں، عمران خان کی ساری سیاست جھوٹ بولنا اور اسے کچھ عرصے چلا کر ایک نیا جھوٹ بولنا ہے۔
رہنما پیپلز پارٹی نے کہا کہ میں ان کے ساتھیوں سے کہوں گا ذرا ٹھنڈے دل سے غور کریں کہ کوئی ایک وعدہ جو عمران خان نے پورا کیا ہو تو اس کی بات میں کوئی وزن ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ میں عمران خان سے مطالبہ کرتا ہوں کہ لاؤ سازش کے ثبوت وزیر داخلہ، یا آئی جی پنجاب، یا آئی جی کے پی یا سپریم کورٹ کو دے دو صرف جھوٹ کے سہارے چلتے جارہے ہو۔
قمر زمان کائرہ نے کہا کہ ہم سب اس حکومت کا حصہ ہیں، یہ کسی ایک جماعت کی نہیں ہے اور ہم اس کے نفع و نقصان دونوں کے ذمہ دار ہیں اس لیے جو بھی فیصلے ہوئے ہیں وہ متفقہ فیصلے ہیں جو پاکستان کو انارکی سے بچا لیں گے۔