اتحادی حکومت اسپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف سے پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان اور نائب چیئرمین شاہ محمود قریشی سمیت تمام اراکین قومی اسمبلی کے استعفے منظور کرنے کے لیے درخواست دینے پر غور کر رہی ہے۔
رپورٹ کے مطابق ان اراکین کے استعفے منظور کرنے کی درخواست کی جائے گی جنہوں نے استعفوں کا اعلان عوامی سطح پر کیا تھا۔
اسپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے 131 اراکین کو استعفوں کی تصدیق کے لیے آج بلایا گیا تھا تاہم پاکستان تحریک انصاف کی قیادت نے فیصلہ کیا ہے کہ قانون ساز اسپیکر کے روبرو پیش نہیں ہوں گے۔
علاوہ ازیں حکومت نے بظاہر صدر ڈاکٹر عارف علوی کی جانب سے دو اہم بلوں کی منظوری دینے سے انکار پر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس 9 جون تک ملتوی کر دیا ہے۔
پی ٹی آئی کے تمام اراکین صوبائی اسمبلی نے اپریل میں اپنی حکومت ختم ہونے کے بعد اجتماعی طور پر استعفیٰ دے دیا تھا، تاہم اسپیکر چاہتے تھے کہ اراکین ذاتی طور پر حاضر ہو کر ’رضاکارانہ انداز اور صداقت‘ سے اپنے استعفوں کی تصدیق کریں۔
قومی اسمبلی سیکریٹریٹ میں موجود ذرائع نے میڈیا کو بتایا کہ امکان ہے کہ اسپیکر عمران خان اور شاہ محمود قریشی کا استعفیٰ منظور کر لیں گے کیونکہ عمران خان نے عوامی سطح پر استعفوں کا اعلان کیا ہے جبکہ شاہ محمود قریشی نے قومی اسمبلی میں اپنے استعفے کی تصدیق کی تھی۔
حکومت میں موجود ذرائع نے بتایا کہ حکومت، الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) پر کئی خالی نشستوں پر ضمنی انتخابات کے بوجھ سے بچنے کے لیے ایک ساتھ تمام استعفے قبول نہیں کرنا چاہتی۔
گزشتہ ماہ اسپیکر قومی اسمبلی نے 6 جون کو پی ٹی آئی کے قانون سازوں کو طلب کیا تھا اور کہا گیا تھا کہ وہ چاہتے ہیں 30 اراکین روزانہ کی بنیاد پر ان کے روبرو پیش ہوں، یہ مشق 4 سے 5 روز میں مکمل ہوجائے گی۔
تاہم پارٹی کے چیئرمین عمران خان کی جانب سے پہلے ہی اس بات کا اعلان کردیا گیا تھا کہ اس سلسلے میں پارٹی کا کوئی قانون ساز اسپیکر کے سامنے پیش نہیں ہوگا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے دو درجن سے زائد اراکین نے اسپیکر قومی اسمبلی سے رابطہ کیا ہے اور کہا ہے کہ ان کے استعفے قبول نہ کیے جائیں۔
اسپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے 6 جون کو جن 30 اراکین کو ذاتی طور پر پیش ہونے کا سمن جاری کیا گیا تھا ان اراکین کے نام یہ ہیں۔
- ڈاکٹر حیدر علی خان (این اے 2)
- سلیم رحمٰن (این اے 3)
- مراد سعید (این اے 4)
- صاحبزادہ صبغت اللہ (این اے 5)
- محبود شاہ (این اے 6)
- محمد بشیر خان (این اے 7)
- جنید اکبر (این اے 8)
- شیر اکبر خان (این اے 9)
- پرنس محمد نواز الائی (این اے 12)
- علی خان جدون (این اے 16)
- عمر ایوب خان ( این اے 17)
- اسد قیصر (این اے 18)
- انجینئر عثمان خان تراکل (این اے 19)
- مجاہد علی (این اے 20)
- علی محمد خان (این اے 22)
- ملک انور خان تاج (این اے 23)
- فضل محمد خان (این اے 24)
- پرویز خٹک (این اے 25)
- عمران خٹک (این اے 26)
- ارباب عامر ایوب (این اے28)
- ناصر خان موسیٰ زئی (این اے 29)
- شیر علی ارباب (این اے 30)
- شوکت علی (این اے 31)
- شہریار آفریدی ( این اے 32)
- شاہد احمد (این اے 34)
- گل ظفر خان (این اے 41)
- ساجد خان (این اے 42)
ترجمان قومی اسمبلی کے مطابق اراکین کو خط کے ذریعے مطلع کردیا گیا ہے کہ وہ اسپیکر قومی اسمبلی کے روبرو پیش ہوں اور اس بات کی تصدیق کریں کہ انہوں نے بغیر کسی دباؤ کے اپنی خواہش کے مطابق استعفیٰ دیا ہے۔