اسلام آباد: عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کی حکومتی اخراجات میں کمی کی کڑی شرط کو سامنے رکھتے ہوئے نگران حکومت نے بجٹ خسارے میں کمی کیلئے اخراجات میں کمی کا بڑا فیصلہ کرلیا۔
ذرائع کے مطابق نگران حکومت نے رواں مالی سال کے ترقیاتی پروگرام کے نئے منصوبے شروع نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کے تحت صرف جاری ترقیاتی منصوبوں کی ہی مالی ضروریات کو پورا کیا جائے گا۔
وزارت خزانہ کے ذرائع کا کہنا ہےکہ ملک کی مشکل مالی صورت حال دیکھتے ہوئے یہ فیصلہ کیا گیا ہے اور خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل نے بھی تجویز کی حمایت کی ہے۔
ذرائع کے مطابق بجلی،گیس،گندم اور کھاد کی سبسڈی میں صوبوں سےآبادی کے تناسب سے حصہ لینےکا فیصلہ کیا ہے، صوبائی حکومتوں کے کہنے پر گندم اور یوریا کھاد درآمد کی گئی، ٹریڈنگ کارپوریشن کے اجناس کی درآمد کے واجبات 2 ہزار ارب روپے سےزائد کے ہیں اور صوبائی حکومتوں نے گزشتہ کئی سال سے اپنا حصہ ادا نہیں کیا۔
ذرائع کا بتانا ہےکہ ترقیاتی منصوبوں اور تمام سبسڈیز میں صوبوں سےحصہ لینےکیلئے قانون پرکام جاری ہے، اگر ضروری ہوا تو وزارت خزانہ قومی مالیاتی کمیشن ایوارڈ میں تبدیلیوں کیلئے سفارش کرے گی۔
ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت نومبر میں آئی ایم ایف سے مذاکرات سے قبل اخراجات میں نمایاں کمی چاہتی ہے کیونکہ آئی ایم ایف قرض پروگرام کے تحت صوبوں کو رواں مالی سال 600 ارب روپےکا سرپلس دکھانا ہے اور آئی ایم ایف کے جائزہ مشن نے اگر سفارش کی تو ہی میں پاکستان کو مزید 70 کروڑ ڈالر ملیں گے۔