وفاقی حکومت نے حج پالیسی 2022 کی منظوری دے دی اور رواں سال حج پر ڈیڑھ لاکھ روپے کی سبسڈی دینے کا اعلان کیا ہے۔
منگل کو وزارت مذہبی امور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر مذہبی امور مفتی عبدالشکور نے کہا کہ حج ایک اہم دینی اور مذہبی فریضہ ہے اور دو سال کے وقفے کے بعد سعودی حکام نے محدود حج کوٹہ کے ساتھ انٹرنیشنل حج کی اجازت دی جس کے لیے ہم سعودی حکومت اور خادم الحرمین الشریفین کے شکر گزار ہیں۔انہوں نے کہا کہ دو سال کے وقفے کے بعد پاکستان کا حج کوٹہ 81 ہزار 210 ہے، یہ حج غیر معمولی حالات میں منعقد ہو رہا ہے، سعودی حکومت کی جانب سے لازمی حج اخراجات تاخیر سے موصول ہونے کے بعد وزارت مذہبی امور نے وقت کی بچت کی جس کے لیے سارا عملہ خراج تحسین کا حقدار ہے اور عیدالفطر سے قبل 50 ہزار ٹوکن کے ساتھ حج درخواستیں وصول کرنا شروع کیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں کمی اور معاشی صورتحال کی وجہ سے سابق حکومت نے حج بہت مہنگا کر دیا تھا، اگر ہم کوشش نہ کرتے تو حج 11 لاکھ روپے تک پہنچ جاتا، ہم نے شمالی ریجن کے لیے 8 لاکھ 387 روپے اور جنوبی ریجن کے لیے 7 لاکھ 91 ہزار 337 روپے کا اعلان کیا تھا، اس میں قربانی شامل تھی، حج پیکج میں سعودی لازمی حج اخراجات کی شرح 51 فیصد ہے۔
وفاقی وزیر برائے مذہبی امور نے کہا کہ میں نے حج اخراجات میں کمی کی کوششیں کیں اور انہی کوششوں کے نتیجے میں وفاقی کابینہ خصوصاً وزیر اعظم شہباز شریف کا شکر گزار ہوں جنہوں نے ایک لاکھ 50 ہزار روپے کی سپورٹ رقم کی منظوری دی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم اور کابینہ نے ڈیڑھ لاکھ کی سپورٹ پرائس کا اعلان کیا ہے جس کی بدولت بغیر قربانی کے حج پیکج 6 لاکھ 64 ہزار 807 روپے اور بمع قربانی 7 لاکھ 10 ہزار 178 روپے کا ہوگا جبکہ پہلی حج پرواز روڈ ٹو مکہ پراجیکٹ کے تحت 6 جون کو حجاز مقدس روانہ ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے مکہ اور مدینہ میں سستی عمارات حاصل کیں، خوراک کی مد میں بچت کے لیے اقدامات اٹھائے، حاجیوں کے لیے تین وقت کھانے کا معاہدہ 27 ریال میں کیا جبکہ حرم کے قریب ترین رہائشی عمارتیں حاصل کی ہیں۔
مفتی عبدالشکور کا کہنا تھا کہ ہم نے 6 ماہ کا کام ایک ماہ میں کیا ہے، عازمین حج مطمئن رہیں، وزارت کا عملہ، بینک اور ایئرلائنیں کام خوش اسلوبی سے کر رہے ہیں، روڈ ٹو مکہ پراجیکٹ کے تحت حج پرواز کی اطلاع عازمین کو بذریعہ ایس ایم ایس اور ویب سائٹ کر دی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ کُل 810 معاونین حج پر جا رہے ہیں، ان کے ویزے سعودی حکام کی جانب سے فراہم کیے جاتے ہیں، ان میں سیزنل اسٹاف، خدام الحجاج اور دیگر معاونین شامل ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ گزشتہ دو سالوں تک قرعہ اندازی میں ناکام ہونے والوں کی تعداد رواں سال سرکاری اسکیم کے کوٹہ سے تجاوز کر گئی تھی، مزید کوٹہ کے حوالے سے ہم پریشان ہیں اور اس سلسلے میں سعودی حکومت سے رابطہ میں ہیں۔
ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سعودی عرب نے مشکل حالات میں حج شروع کیا ہے جس کے لیے ہم ان کے شکر گزار ہیں اور سعودی سفارتخانے نے یقین دلایا ہے کہ حج ویزے بروقت جاری ہوں گے۔
انہوں نے وضاحت کی کہ حج سبسڈی شرعاً جائز ہے، دارالعلوم دیوبند نے بھارتی حج آپریشن کے لیے فتویٰ دیا ہے کہ حاجیوں کو سہولت فراہم کی جاسکتی ہے، اس کے علاوہ رسول اﷲ نے 700 افراد کے لیے قربانی کی۔
وزیر مذہبی امور نے حج کے دورانیے میں کمی کے حوالے سے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ حج کا دورانیہ کم کیا جا سکتا تھا مگر بعض حاجی اس پر ناراض ہوتے ہیں، زیادہ سے زیادہ مسلمان ﷲ اور رسول اﷲ ﷺ کے در پر وقت گزارنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ اگر وہ اپنے خاندان والوں کو حج پر لے کر گئے تو اپنے اخراجات خود کریں گے۔