لاہور ہائی کورٹ میں زمان پارک میں آپریشن کے خلاف دائر توہین عدالت کی درخواست میں عمران خان روسٹرم پر آگئے اور آپریشن کی تفصیلات بیان کردیں۔
دوران سماعت جسٹس طارق سلیم شیخ نے سوال کیا کہ عمران خان کے ساتھ عدالت میں یہ گارڈز کس کے ہیں ؟ اگر پولیس کے ہیں تو ٹھیک، اگر پرائیویٹ گارڈز ہیں تو باہر جائیں۔
فواد چوہدری نے بتایا کہ یہ عمران خان کی ذاتی سکیورٹی ہے، جس پر جسٹس طارق سلیم شیخ نےکہا کہ سکیورٹی کے لیے پولیس اہلکار موجود ہیں۔
دوران سماعت عمران خان نے روسٹرم پر آکر بتایا کہ میری اہلیہ گھر پر تھیں، گھر کے شیشے توڑے گئے، اسلام آباد میں تھا تو پولیس نے میرے پیچھےگھر میں کارروائی کی۔
عمران خان نےکہا کہ میری اہلیہ گھر پر اکیلی تھیں، شیشے ٹوٹنے پر اس نے چیخیں ماریں، گھر میں پولیس کارروائی کی ویڈیو موجود ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آج میں چھپ کرعدالت پہنچا ہوں، اس گاڑی میں آیا ہوں جس کو کوئی نہیں جانتا، آج بغیرکسی قافلےکے آیا ہوں، جگہ جگہ رکاوٹیں لگا کر مجھے روکا گیا تاکہ عدالت نہ پہنچ سکوں۔
جسٹس طارق سلیم شیخ نےکہا کہ میڈیا پر بیٹھ کر جو عدلیہ کا مذاق بنا رہے ہیں ان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کروں گا، اگر تمام فریقین نے عدلیہ کی عزت نہ کی تو پھر توہین عدالت کی کارروائی کروں گا۔
عدالت نےسرکاری وکیل کو زمان پارک آپریشن سے متعلق ہدایات لے کر پیش ہونےکی ہدایت کردی۔
جسٹس طارق سلیم شیخ کا کہنا تھا کہ ہم نے قانون کے مطابق کارروائی کرنی ہوتی ہے ہم صرف قانون کی بات کرتے ہیں۔
جسٹس طارق سلیم شیخ نے کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی۔