گاڑیوں کی قیمتوں میں غیر معمولی اضافے، شرح سود میں اضافے اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے سخت قوانین کے نتیجے میں جولائی میں آٹو فنانسنگ ماہانہ 2 فیصد کی معمولی کمی کے بعد 3 کھرب 61 ارب روپے تک پہنچ گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق مارکیٹ تجزیہ کاروں کے مطابق کووِڈ 19 کے بعد آٹو سیکٹر کی بحالی کی وجہ سے سالانہ اعتبار سے فنانسنگ میں 15 فیصد اضافہ ہوا۔
پاک کویت انویسٹمنٹ کمپنی کے سربراہ ریسرچ سمیع اللہ طارق نے کہا کہ 30 لاکھ روپے سے زیادہ کی رقم کے لیے آٹو فنانسنگ پر اسٹیٹ بینک کی پابندیوں، قرضوں کے بوجھ کے تناسب میں اضافے، کاروں کی قیمتوں میں بڑے پیمانے پر اضافے اور بلند شرح سود کے نتیجے میں آٹو فنانسنگ میں ماہانہ کمی واقع ہوئی ہے۔
دریں اثنا عارف حبیب لمیٹڈ میں ریسرچ کے سربراہ طاہر عباس نے کہا کہ ڈیلیوری میں طویل تاخیر کے باعث گاڑیوں کی دستیابی کے مسائل، آٹو فنانسنگ کو محدود کرنے کے لیے اسٹیٹ بینک کے سخت اقدامات، مہنگی کاریں، اور سود کی شرح کی وجہ سے آنے والے مہینوں میں آٹو فنانسنگ دباؤ میں رہے گی۔
ٹاپ لائن سیکیورٹیز کے مطابق ہونڈا اٹلس کارز لمیٹڈ نے اس ماہ کے شروع میں ایک تجزیہ کار کی بریفنگ کو بتایا کہ آٹو فنانسنگ کمپنی کی مجموعی فروخت میں 40 فیصد حصہ ڈالتی ہے جو موجودہ منظر نامے میں 30 فیصد تک گر جائے گی۔
ہونڈا کی انتظامیہ نے زیادہ قیمتوں اور سود کی بلند شرحوں کے نتیجے میں مالی سال 2023 کے دوران فروخت میں 25 سے 35 فیصد کمی کی پیش گوئی کی۔
پاک سوزوکی موٹر کمپنی لمیٹڈ نے مئی 2022 میں تجزیہ کاروں کو بتایا تھا کہ آٹو فنانسنگ مجموعی فروخت کا 35 فیصد ہے۔
تاہم سوزوکی نے مالی سال 2023 کے دوران بڑھتی ہوئی قیمتوں، شرح سود اور قرض کی مختصر مدت کے نتیجے میں فروخت میں 5 سے 10 فیصد کمی کی پیش گوئی کی ہے۔
اسی طرح مئی 2022 میں انڈس موٹر کمپنی نے تجزیہ کاروں کو آگاہ کیا تھا کہ آٹو فنانسنگ کا کمپنی کی مجموعی فروخت کا تقریباً 26 فیصد ہے اور کمپنی کو مالی سال 2023 میں حجم کے لحاظ سے فروخت میں 25–35 فیصد کمی کی توقع ہے۔
انڈس موٹرز نے 18 مئی 2022 کو گاڑیوں کی بکنگ معطل کرنے کے بعد پیر کے روز سے دوبارہ دوبارہ شروع کی، جس کی وجہ پرزوں کی قلت اور غیر یقینی شرح تبادلہ ہے۔
مجموعی طور پر کار، ٹرک، اور ایس یو وی کی فروخت جولائی 2022 میں 11ہزار 883 یونٹس کی 23 ماہ کی کم ترین سطح پر آگئی، جو بالترتیب ماہانہ اور سالانہ فروخت میں 58 اور 52 فیصد کی کمی کو ظاہر کرتی ہے۔