آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے نوجوان کیڈٹس کو جمہوری اداروں کے احترام کرنے اور فیک نیوز پر توجہ نہ دینے کی تلقین کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ مادر وطن کی علاقائی سالمیت، خودمختاری اور آئین کے دفاع کے لیے اپنی جانوں کے نذرانے پیش کرنے کے لیے ہمیشہ تیار رہیں۔
پاکستان ملٹری اکیڈمی کاکول کے 146ویں لانگ کورس کی پاسنگ آؤٹ پریڈ سے خطاب کرتے ہوئے آرمی چیف نے کہا کہ آج کی پاسنگ آؤٹ پریڈ میں شرکت میرے لیے بہت اعزاز کی بات ہے اور میں اس موقع پر گریجیوٹ ہونے والے تمام کیڈٹس اور ان کے اہلخانہ کو مبارکباد پیش کرتا ہوں جبکہ میں برادر ممالک کے کیڈٹس کو بھی پاکستان ملٹری اکیڈمی میں ملٹری ٹریننگ کی تکمیل پر مبارکباد پیش کرتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ اس شاندار ادارے سے گریجویٹ ہونا بہت اعزاز اور فخر کی بات ہے، آج میں یہ فخر آپ کے روشن و تابندہ چہروں پر دیکھ سکتا ہوں جیسے کہ یہ چمک میں یہاں بیٹھے آپ کے پیاروں کے شہروں پر بھی دیکھ سکتا ہوں، بے مثال محنت کرنے پر آپ اس کے مستحق ہیں جبکہ اہلخانہ بھی جنہوں نے ٹریننگ کے دوران صبر سے کام لیتے ہوئے آپ کی مسلسل حمایت جاری رکھی۔
ان کا کہنا تھا کہ کیڈٹس آپ کو اس بات پر فخر ہونا چاہیے کہ آپ پیشہ ورانہ طور پر ممتاز اور جنگ کے میدان صلاحیتوں کا لوہا منوانے والی فوج سے اپنے کیریئر کا آغاز کرنے والے ہیں جس کی روایتی اور غیر روایتی دونوں ہی میدانوں میں کامیاب مہمات کی ایک طویل فہرست ہے۔
آرمی چیف نے کہا کہ پاک فوج نے قوم کی مکمل حمایت اور اعتماد کی بدولت پچھلی دو دہائیوں میں دہشت گردی کی لعنت کے سیلاب کا رخ کامیابی سے موڑ دیا اور اس بات کو یقینی بنایا ہے کہ منظم دہشت گردی کو پاکستان سے ہمیشہ کے لیے جڑ سے اکھاڑ پھینکا جائے، یہ واقعی ایک منفرد کارنامہ ہے جس کا دعویٰ بہت سے ممالک یا فوجیں نہیں کر سکتیں۔
انہوں نے کہا کہ میرے لیے ذاتی طور پر انتہائی اہمیت ہے کیونکہ میں 42 سال پہلے اسی باوقار ادارے میں تربیت حاصل کر رہا تھا جہاں آپ آج کھڑے ہیں اور کبھی نہیں سوچا تھا کہ ایک دن مجھے اس شاندار فوج کی کمان کرنے کا اعزاز حاصل ہو گا۔
جنرل جاوید باوجود نے پاسنگ آؤت پریڈ میں شامل جوانوں کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آج جب میں پاسنگ آؤٹ پریڈ کا جائزہ لیتا ہوں تو مجھے آپ پر رشک ہوتا ہے جو اب ایک ایسے راستے پر گامزن پہونے جا رہے ہیں جس پر میں چار دہائیوں سے زیادہ عرصے سے چل رہا ہوں، یہ فرض شناسی، حب الوطنی، قربانی کے لیے لوث لگن کا راستہ ہے جو امن اور جنگ دونوں میں بہترین افسروں اور جوانوں کی کمان کرنے اعزاز فراہم کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس سال 12 اگست کو رائل ملٹری اکیڈمی میں اپنی تقریر کے دوران میں نے عالمی سطح پر تسلیم شدہ بنیادی اور فوجی قیادت کی خصوصیات پر روشنی ڈالی تھی جسے میں آپ کی مستقبل کی رہنمائی کے لیے یہاں دہرانا چاہتا ہوں، ان خصوصیات کے بغیر سچ کہوں تو آپ اب بھی ایک افسر بن سکتے ہیں لیکن آپ کمان نہیں کر سکتے اور جنگ میں جوانوں کے کامیاب رہنما نہیں بن سکتے لہذا ان رہنما اصولوں اور خصوصیات کو یاد رکھیں۔
انہوں نے کہا کہ کوئی بھی شخص پیشہ ورانہ علم کے ساتھ پیدا نہیں ہوتا بلکہ اسے مسلسل لگن اور جستجو سے حاصل کرنا پڑتا ہے، اس کے بغیر آپ پیشہ ورانہ قابلیت حاصل نہیں کر سکتے جو کہ کامیاب عسکری قیادت کی پہچان ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کیڈٹس ایک چیلنجنگ اور پرجوش سفر آپ کا منتظر ہےانتظار کر رہا ہے وہ چیلنجنگ بھی ہے اور پرجوش بھی، اس سفر میں آپ جیسے جیسے آگے بڑھتے جائیں گے، آپ کی پیشہ ورانہ ذمے داریاں بھی بڑھتی جائیں گے لہٰذا آپ کو خود کو قیادت کی اعلیٰ صفات سے آراستہ کرنے کی ضرورت ہے جس کا اپنے ماتحتوں کو عزت اور تعاون فراہم کرنا ہونا چاہیے۔
آرمی چیف نے کہا کہ ہمیں اپنے تمام دوطرفہ مسائل کو پرامن طریقے سے حل کرنے کے لیے ایک طریقہ کار تیار کرکے امن کو ایک موقع دینا چاہیے، ایک دوسرے سے لڑنے کے بجائے ہمیں اجتماعی طور پر بھوک، غربت، ناخواندگی، بڑھتی ہوئی آبادی، موسمیاتی تبدیلی اور بیماریوں سے لڑنا چاہیے۔
آرمی چیف نے خبردار کیا کہ دنیا بدل چکی ہے لہٰذا ہمیں بھی بدلنا ہو گا ورنہ جمود کی قیمت ہم سب کو مل کر ادا کرنی ہو گی۔
تاہم، انہوں نے مزید کہا کہ میں یہاں اس بات کو اجاگر کرنا چاہتا ہوں کہ امن کی ہماری خواہش کو ہماری کمزوری نہیں سمجھا جانا چاہیے، کسی کو بھی ہمارے بنیادی مفادات اور مادر وطن کے ایک ایک انچ کے دفاع کے ہمارے اجتماعی عزم کے بارے میں کوئی غلط فہمی نہیں ہونی چاہیے۔
آرمی چیف نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ امن کی ہماری تلاش میں ہم نے اپنے تمام پڑوسیوں اور علاقائی ممالک کے ساتھ اچھے ہمسایہ تعلقات کو فروغ دینے کے لیے مخلصانہ اور ہمہ گیر کوششیں کی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم سیاسی بندش کو توڑنے کی پوری کوشش کر رہے ہیں جس نے جنوبی ایشیا کے ممالک کو آگے بڑھنے اور تمام علاقائی اور دو طرفہ مسائل کو پرامن اور باوقار طریقے سے حل کرنے سے روک رکھا ہے۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ جنوبی ایشیا کے لوگ دنیا کے باقی حصے کے لوگوں کی طرح خوشحالی اور بہتر حالات زندگی کے مستحق ہیں۔
جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ یہ صرف پائیدار اقتصادی ترقی، ترقی اور سب سے بڑھ کر دیرپا امن کی بدولت ہی ممکن ہے، اس لیے ہمیں جنگ کی آگ کو اس خطے سے دور رکھنے کی بھرپور کوشش کرنی چاہیے۔
اپنی تقریر کے دوران آرمی چیف نے پاس آؤٹ ہونے والے کیڈٹس پر زور دیا کہ وہ ملک میں فیک نیوز اور سیاسی جھگڑوں سے پریشان نہ ہوں اور اس پر توجہ نہ دیں۔
انہوں نے کہا کہ جمہوری اداروں کا احترام کریں اور اسلامی جمہوریہ پاکستان کی علاقائی سالمیت، خودمختاری اور آئین کے دفاع کے لیے اپنی جانوں کے نذرانے پیش کرنے کے لیے ہمیشہ تیار رہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ آپ کو ہمیشہ چوکنا اور ملک کے خلاف ہر طرح کی سازشوں کا جواب اور اسے شکست دینے کے لیے تیار رہنا چاہیے۔
جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ اپنے عوام کی مسلسل حمایت کی بدولت مسلح افواج کسی بھی ملک، گروہ یا قوت کو پاکستان کو سیاسی یا اقتصادی طور پر غیر مستحکم کرنے کی ہرگز اجازت نہیں دیں گی۔
انہوں نے کہا کہ ایک لیڈر کی حیثیت سے آپ کو مشکل فیصلے لینے اور پھر پوری ذمہ داری قبول کرنے کی ہمت اور صلاحیت ہونی چاہیے، درست فیصلہ سازی کے لیے قابلیت اور اعتماد کی ضرورت ہوتی ہے جو صرف اعلیٰ درجے کی فوجی تعلیم، سخت تربیت اور فوجی تاریخ کے مسلسل مطالعے سے حاصل کی جاسکتی ہے۔
اس موقع پر انہوں نے سر باسل لڈل ہارٹ کے اقوال پیش کرتے ہوئے کہا کہ ایک افسر جس نے فوجی تاریخ کا بحیثیت سائنس مطالعہ نہیں کیا ہے، وہ کپتان کے عہدے سے زیادہ کام کا نہیں ہے۔
اس موقع پر آرمی چیف نے میدان میں ڈٹ کر کھڑے رہنے اور انتہائی مشکل ترین حالات میں جوانوں کے سامنے بہادر نظر آنے اور اپنے الفاظ سے زیادہ عمل کے ذریعے مثال بننے کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے جب میدان جنگ میں ہر جگہ گرد و غبار کے بادل چھائے ہوتے ہیں تو افسر کبھی نہیں کہتا کہ آگے بڑھو بلکہ وہ ہمیشہ کہتا ہے کہ میرے پیچھے چلو۔
انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ اپنے فوجیوں کی فلاح و بہبود کو اپنی ذات پر مقدم رکھنا ایک کامیاب فوجی لیڈر کی پہچان ہے۔
پاک فوج کے سپ سالار نے کہا کہ یاد رکھیں کہ ہم نے اپنی خودمختاری اور اپنے ملک کی حفاظت کے لیے خون بہایا اور بہت بھاری قیمت ادا کی ہے، ہزاروں بہادر بیٹوں نے اپنی جانیں قربان کی ہیں تاکہ ہمیں اس مقام تک پہنچنے کے قابل بنایا جا سکے جہاں ہم آج کھڑے ہیں۔
اپنی تقریر کے اختتام پر جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ وہ انتہائی پرامید ہیں اور کیڈٹس کے نظم و ضبط اور پیشہ ورانہ مہارت کے مثالی مظاہرے کو دیکھتے ہوئے انہیں یقین ہے کہ ملک کا وقار، سلامتی اور تحفظ محفوظ ہاتھوں میں ہے۔
انہوں نے کہا کہ یاد رکھیں یہ ایک طویل سفر کا اختتام نہیں آغاز ہے، اپنی مذہبی اور ثقافتی اخلاقی اقدار کا احترام کرتے ہوئے اپنی زندگی کو بھرپور طریقے سے گزاریں اور ہماری صدیوں پرانی فوجی اخلاقیات اور روایات کی حفاظت کریں۔