جرمنی اسرائیل کو اسلحہ کی فراہمی جاری رکھے گا: چانسلر شولس

جرمنی نے اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ ایک ہفتے کے دوران اسرائیل کے حق میں جرمنی کے عزم کا یہ دوسری بار اظہار ہے۔ اس کا باضابطہ اعلان جرمنی کے چانسلر اولاف شولس نے جمعرات کے روز کیا ہے۔

تاہم چانسلر اولاف شولس نے اپنی ‘سائیڈ سیف’ کے لیے ساتھ ہی اسرائیل کو یہ باور بھی کرایا ہے کہ وہ اسلحے کا استعمال بین الاقوامی قانون کی پابندیوں میں رہتے ہوئے کرے، نیز یہ کہ تنازعے کا حتمی حل دو ریاستی حل کے طور پر ہی نکلنا ہے۔

جرمن چانسلر کے بیان میں کہا گیا ہے ‘جہاں تک میرا تعلق ہے میں ہمیشہ’ سے اس بارے میں بہت واضح ہوں کہ اسرائیل کی حمایت کا مطلب اسرائیل کو اس کا دفاع یقیینی بنانے کے لیے مدد دینا ہے تاکہ اس اسلحے سے اس کی استعداد بڑھ سکے اور اس کی فوج کو اسلحہ اور دیگر لوازمات ملتے رہیں۔

واضح رہے جرمنی نے پچھلے دو ماہ کے دوران اسرائیل کے لیے 34 ملین ڈالر کے اسلحے کی منظوری دی ہے۔ جرمن خبر رساں ادارے’ ڈی پی اے ‘ کے مطابق یہ اس سال کے باقی ساڑھے سات ماہ کے دوران دیے گئے اسلحے سے بھی زیادہ بلکہ دو گنا ہے۔

جرمنی کی وزیر خارجہ اینا لینا بیئر بوک نے پچھلے ماہ کہا تھا ‘ جرمنی نے اسرائیل کے لیے ایسا کوئی اسلحہ نہیں منطور کیا ہے جو سات اکتوبر 2023 کے بعد غزہ میں استعمال ہو سکا ہو۔ اس کی وجہ ہمارے وہ خدشات ہیں کہ یہ اسلحہ بین الاقوامی قانون کے خلاف استعمال ہو گا۔

اب بدھ کے روز اینا لینا بیئر بوک نے کہا ہےکہ جرمنی کو اسرائیل کی طرف سے یقین دہانی کرانے کے ایک خط کا انتطار ہے جس میں وہ لکھ کر دے گا کہ جرمنی کا فراہم کردہ اسلحہ بین الاقوامی قانون اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے لیے استعمال نہیں ہو گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں