روس اور یوکرین نے ترکی اور اقوام متحدہ کے ساتھ تاریخی معاہدے پر دستخط کردیے، جس کے تحت یوکرین بحیرہ اسود سے گندم کی برآمد کرسکے گا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ روس اور یوکرین نے تقریباً 5 ماہ کی لڑائی کی بعد انقرہ اور اقوام متحدہ کے ساتھ پہلے اہم معاہدے پر علیحدہ علیحدہ دستخط کر دیے ہیں۔
یوکرین نے معاہدے پر دستخط کرنے سے قبل خبردار کیا تھا کہ بحریہ اسود کی بندرگاہ پر کسی بھی روسی اشتعال انگیزی کا فوری فوجی جواب دیا جائے گا جبکہ یوکرین نے ماسکو کے ساتھ ایک ہی دستاویز پر دستخط کرنے سے انکار کیا تھا۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے استنبول میں ڈولماباہس محل میں دستخط کی تقریب کے دوران کہا کہ آج بحیرہ اسود پر امید اور راحت کی کرن روشن ہوئی ہے۔
یہ معاہدہ اقوام متحدہ اور ترکی کی ثالثی کے ذریعے طے پایا ہے جس سے یوکرین کے جہازوں کو بحیرہ اسود کی تین نامزد بندرگاہوں کے ذریعے آمدورفت کامحفوظ راستہ ملے گا۔
دونوں ممالک کی جانب سے عہد بھی کیا گیا کہ وہ راستے میں آنے یا جانے والے جہازوں پر حملہ نہیں کریں گے۔
انتونیو گوتریس نے بتایا کہ اس سے دیوالیہ پن کے قریب موجود ترقی پذیر ممالک اور قحط کے دہانے پر کھڑے کمزور لوگوں کو راحت ملے گی۔
امن کا راستہ
پانچ مہینے سے جاری جنگ سے لاکھوں لوگ بے گھر اور ہزاروں جاں بحق ہو چکے ہیں، یہ جنگ یورپ کے زرخیز خطے کے ان دو ممالک میں جاری ہے جو دنیا میں سب سے زیادہ اناج پیدا کرنے والے ملکوں میں شامل ہیں۔
روسی جنگی جہازوں نے یوکرین کی بندرگاہوں سے ڈھائی کروڑ ٹن گندم اور دیگر اناج روک رکھا ہے جبکہ کیف نے خوفناک حملے کو روکنے کے لیے بارودی سرنگیں بچھائی ہوئی ہیں۔
ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے ان مذاکرات میں اہم کردار ادا کیا ہے، ان کے ماسکو اور کیف دونوں کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں، انہوں نے امید ظاہر کی کہ اس معاہدے سے امن کا راستہ بحال ہو گا۔
برطانیہ کے سیکریٹری برائے خارجہ لز ٹروس نے ترکی اور اقوام متحدہ کو اس معاہدے پر مبارک باد پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہم نظر رکھیں گے کہ روس معاہدے پر عمل درآمد کو یقینی بنائے۔
قبل ازیں، یوکرین کے صدارتی معاون میخائیلو پوڈولائک نے وضاحت کی تھی کہ دونوں فریقین معاہدے کے ‘عکس’ پر دستخط کریں گے۔
ان کا سوشل میڈیا پر کہنا تھا کہ ہم ترکی اور اقوام متحدہ کے ساتھ معاہدے پر دستخط کریں گے جبکہ روس، ترکی اور اقوام متحدہ کے ساتھ معاہدے کے عکس پر دستخط کرے گا۔
انہوں نے خبردار کیا کہ اگر روس نے معاہدے کی خلاف ورزی کی اور یوکرین کی بندرگاہوں کے ارد گرد دراندازی کی تو فوری طور پر فوج کے ذریعے ردعمل کا مظاہرہ کیا جائے گا۔
رپورٹ کے مطابق سفارت کاروں کو اگست کے وسط تک روس کے یوکرین پر حملے کے بعد پہلی بار اناج کی برآمدات مکمل طور بحال ہونے کی توقع ہے۔
یوکرین کے کسان
رپورٹ میں کہا گیا کہ معاہدے کی خبروں پر یوکرین کے کسانوں کی جانب سے شکوک و شبہات کا اظہار کیا گیا ہے، جوجنگ زدہ جنوب میں دباؤ کا شکار ہیں، جہاں ذخیرہ کے لیے گودام تیزی سے بھر رہے ہیں اور اناج کی مقامی قیمتیں گر رہی ہیں۔
یوکرین کے ایک کسان، جن کے پاس 13 ہزار ٹن اناج برآمد کرنے کے لیے موجود ہے، نے بتایا کہ اس معاہدے سے انہیں تھوڑی امید ہوئی ہے لیکن جو روس کہہ رہا ہے آپ اس پر یقین نہیں کر سکتے۔
ان کا کہنا تھا کہ روس پر بھروسہ نہیں کیا جاسکتا، اس کا مظاہرہ روس نے برسوں سے خود کیا ہے۔