لاہور میں کالعدم تنظیم تحریکِ لبیک پاکستان اور پولیس کے درمیان جھڑپوں کے نتیجے میں دو پولیس اہلکار ہلاک ہوگئے
اس سے پہلے تحریک لبیک پاکستان نے لاہور سے اسلام آباد کی جانب اپنے لانگ مارچ کا آغاز کیا تھا اور مظاہرین پر پولیس کی جانب سے شیلنگ کی گئی تھی۔
تحریکِ لبیک کے کارکن ملتان روڈ پر واقع اپنے مرکز سے ریلی کی صورت میں جب لاہور کے ایم اے او کالج پہنچے تو پولیس نے ان پر شیلنگ کی جبکہ اس دوران چند گرفتاریاں بھی کی گئی ہیں۔
پولیس ترجمان نے تصدیق کی ہے کہ جھڑپوں میں پولیس کے دو اہلکار ہلاک ہوئے ہیں۔ تحریک لبیک کا کہنا ہے کہ ان کا ان ہلاکتوں سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
اس سے پہلے ذرائع ابلاغ نے تحریک لبیک پاکستان کے ترجمان کے حوالے سے خبر دی تھی کہ پنجاب حکومت اور تنظیم کے درمیان لاہور میں مذاکرات کامیاب نہیں ہو سکے ہیں تاہم پنجاب حکومت کی جانب سے مذاکرات کی کامیابی یا ناکامی کے بارے میں کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔
تنظیم کی مرکزی شوریٰ کہہ چکی ہے کہ اگر یہ مارچ روکنے کی کوشش کی گئی تو ان کے پاس ’پلان بی بھی موجود ہے۔‘
ڈپٹی کمشنر لاہور نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ریلی سے نمٹنے کے لیے رینجرز کو شہر میں طلب کر لیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ وزیراعظم پاکستان عمران خان بھی آج ایک روزہ دورے پر لاہور میں موجود ہیں۔
ادھر پنجاب کے وزیراعلیٰ کی جانب سے بتایا گیا تھا کہ صوبائی حکومت کی جانب سے وزیر قانون راجہ بشارت اور چوہدری ظہیرالدین مذاکرات کر رہے ہیں۔ عثمان بزدار کا کہنا تھا کہ ملک میں امن و آشتی کے لیے سب کو مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔
خیال رہے کہ تحریک لبیک کی قیادت حکومتی مذاکراتی ٹیم سے فرانسیسی سفیر کے معاملے پر کیے گئے معاہدے پر عمل کرنا ہے ۔
تحریکِ لبیک کے کارکن اب ملتان روڈ پر واقع اپنے مرکز سے آگے بڑھ کر رکاوٹیں ہٹاتے ہوئے چوبرجی کے نزدیک پہنچے جہاں پولیس اور رینجرز کی بڑی تعداد موجود تھی
پولیس نے مظاہرین کو روکنے کیلئے شیلینگ شروع کر دی
جس کے نتیجہ میں تحریک لبیک کے متعدد کارکنان زخمی جبکہ پولیس کے مطابق دو اہلکار جان کی بازی ہار گئے