دنیا کی نگاہیں امریکی صدارتی انتخابات پر ہیں، جس میں کملا ہیرس اور ڈونلڈ ٹرمپ مدمقابل ہیں۔ ادھر واشنگٹن سے 13,000 کلومیٹر سے زیادہ دور بھارت کے ایک گاؤں میں ہیرس کی کامیابی کے لئے مندروں میں پوجا ہو رہی ہے
امریکی صدارتی انتخابات میں ڈیموکریٹ امیدوار، نائب صدر کملا ہیرس کے حامی ان کی جیت کو یقینی بنانے کی صرف امریکہ میں ہی ہر ممکن کوشش نہیں کر رہے ہیں بلکہ وہاں سے ہزاروں کلومیٹر دور، بھارت کے جنوبی صوبے تمل ناڈو کا ایک چھوٹا سا گاؤں، تھولاسندرا پورم، بھی ری پبلیکن امیدوار، سابق٫ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو شکست دینے کے لیے کملا ہیرس کے حق میں دعائیں کر رہا ہے۔ مندروں میں پوجا پاٹھ کا سلسلہ پچھلے کئی دنوں سے جاری ہے۔
مندر کے قریب ایک چھوٹا سا اسٹور چلانے والے جی مانی کندن نے کہا، “منگل کی صبح مندر میں ایک خصوصی دعا ہوگی۔ اگر وہ (کملا) جیت گئیں تو ہم جشن منائیں گے۔”
مندر میں ایک پتھر پر، کملا ہیرس کے نانا کے نام کے ساتھ ہی ان کا نام بھی عطیہ دینے والوں کے طور پر کندہ ہے۔ مندر کے باہر، ایک بڑا بینر لگا ہوا ہے جس پر لکھا ہے ہم الیکشن میں “زمین کی بیٹی” کی کامیابی کی دعا کرتے ہیں۔”
کملا ہیرس کے نانا پی وی گوپالن ایک صدی سے زیادہ پہلے تھولاسندرا پورم گاؤں میں پیدا ہوئے تھے۔ بعد میں وہ چند سو میل دور ساحلی شہر چینئی ہجرت کر گئے، جہاں انہوں نے اپنی ریٹائرمنٹ تک ایک اعلیٰ سرکاری اہلکار کے طور پر کام کیا۔
کملا ہیرس کی والدہ شیاملا گوپالن چینئی میں پیدا ہوئیں۔ انہوں نے 19 سال کی عمر میں 1958 میں امریکہ ہجرت کرنے سے پہلے دہلی یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کی۔
شیاملا گوپالن نے یونیورسٹی آف کیلیفورنیا، برکلے سے ماسٹرز ڈگری حاصل کی اور چھاتی کے کینسر کی تحقیقات میں نام کمایا۔ شیاملا نے 1963 میں، ڈونلڈ ہیرس سے شادی کی، جو کالج میں ان کے ساتھی تھے اور جمائیکا سے آئے تھے۔
کملا ہیرس اور ان کی چھوٹی بہن مایا امریکہ میں پیدا ہوئیں اور پرورش پائی۔ کملا ہیرس اکثر اپنی والدہ کو اپنا آیئڈیل قرار دیتی ہیں۔
کملا کی والدہ کا کینسر سے 2009 میں انتقال ہوگیا اور وہ ہندو رسومات کے مطابق اپنی والدہ کی استھیاں (راکھ) کو سپرد آب کرنے کے لیے چینئی آئی تھیں۔
تھولاسندرا پورم گاؤں کو چار سال قبل اس وقت عالمی توجہ حاصل ہوئی جب کملا ہیرس امریکہ کی نائب صدر منتخب ہوئیں۔
کملا ہیرس نے بچپن میں بھارت کے اپنے دوروں کو یاد کرتے ہوئے میڈیا کو بتایا تھا کہ وہ اپنے نانا کا ہاتھ پکڑ کر دیر تک ساحل سمندر کی سیر کیا کرتی تھیں۔
انہوں نے کہا تھا، “مجھے یاد ہے کہ ان تمام چہل قدمی کے دوران، میرے نانا نے مجھے نہ صرف جمہوریت کا مطلب بتایا تھا بلکہ جمہوریت کو برقرار رکھنے کے بارے میں بھی سبق سکھایا تھا۔ اور مجھے یقین ہے کہ یہ وہ سبق ہیں جو میں نے بہت چھوٹی عمر میں سیکھے تھے جنہوں نے سب سے پہلے عوامی خدمت میں میری دلچسپی کو متاثر کیا۔”
گوکہ کملا ہیرس نے اپنی انتخابی تقریروں میں اس گاؤں کا ذکر نہیں کیا لیکن تھولاسندرا پورم کے باشندے ان کی جیت کے لیے دعائیں مانگ رہے ہیں۔
گاؤں کے ایک 80 سالہ ریٹائرڈ بینک مینیجر، این کرشنامورتی نے کہا، “ان(کملا) کی وجہ سے ہی اس گاؤں کو اتنی شہرت ملی ہے۔ کسی اور نے ہمارے لیے اتنا کچھ نہیں کیا۔”
“ہمارا گاؤں ان کی وجہ سے دنیا بھر میں مشہور ہے، اور ہم بار بار ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں، ان کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہیں اور ہماری دعائیں ہمیشہ ان کے ساتھ رہیں گی۔”