صوبہ خیبر پختونخوا کے شہر بنوں میں اقبال شہید پولیس لائنز پر خود کش جیکٹوں سے لیس برقع پوش دہشت گردوں کے حملے کو ناکام بناتے ہوئے 4 پولیس اہلکار شہید ہو گئے جبکہ کارروائی میں 5 عسکریت پسند بھی مارے گئے۔
ایک پولیس افسر نے بتایا کہ بکا خیل میں دن کے اوائل میں فائرنگ کے حملے میں شہید ہیڈ کانسٹیبل شائستہ خان کی نماز جنازہ کے فوراً بعد اقبال شہید پولیس لائنز پر پانچ دہشت گردوں نے حملہ کیا۔
پولیس افسران اور مقامی عمائدین نے شہید پولیس اہلکار کی آخری رسومات میں شرکت کی۔
افسر نے مزید بتایا کہ نماز جنازہ ختم ہونے کے تقریباً دو گھنٹے بعد جدید ترین ہتھیاروں، راکٹ لانچروں اور دستی بموں سے لیس پانچ دہشت گردوں نے پولیس لائنز پر حملہ کیا۔
انہوں نے بتایا کہ روایتی برقع اور خودکش جیکٹ پہنے حملہ آور لوڈر رکشے اور موٹر سائیکل میں پولیس لائنز پہنچے اور مرکزی دروازے پر کھڑے اہلکاروں پر فائرنگ کی۔
پولیس نے حملے کا موثر انداز میں جواب دیا اور دہشت گردوں کو ایک گیسٹ ہاؤس میں محصور کر دیا گیا۔
پولیس افسر نے بتایا کہ حملے کے بعد بنوں کے ریجنل پولیس آفیسر عمران شاہد پولیس لائنز پہنچے اور آپریشن کی قیادت کی۔
چھ گھنٹے تک جاری رہنے والی فائرنگ میں چار پولیس اہلکار اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے جن کی شناخت جاوید خان، سراج خان، حفیظ اور ارشد خان کے نام سے ہوئی ہے۔
بنوں کے ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر ضیا الدین احمد نے بے مثال بہادری کا مظاہرہ کر کے دہشت گردوں کی پولیس لائنز کی مرکزی عمارت میں داخلے کی کوشش ناکام بنانے والے پولیس اہلکاروں کو سراہا۔
انہوں نے شہید پولیس اہلکاروں کی بہادری کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ پولیس فورس دہشت گردی کی لعنت کو ختم کرنے کے لیے پرعزم ہے۔
خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور نے حملے کے بارے میں رپورٹ طلب کر لی ہے۔
وزیر اعلیٰ علی امین اور گورنر فیصل کریم کنڈی نے حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے حملے کو کامیابی سے ناکام بنانے پر پولیس اہلکاروں کو سراہا۔
شہید پولیس اہلکاروں کی نماز جنازہ پولیس لائنز میں مکمل سرکاری اعزاز کے ساتھ ادا کی گئی جس میں صوبائی وزیر ملک پختون یار خان، چیف سیکریٹری ندیم اسلم چوہدری، انسپکٹر جنرل آف پولیس اختر حیات خان، کمشنر بنوں عابد وزیر، آر پی او شاہد اور ڈی پی او ضیا الدین نے شرکت کی۔
انہوں نے شہید پولیس اہلکاروں کے تابوتوں پر پھولوں کی چادر چڑھائی جبکہ پولیس کے چاق و چوبند دستے نے گارڈ آف آنر پیش کیا۔
بعد ازاں ان کی میتیں تدفین کے لیے آبائی علاقوں کو روانہ کر دی گئیں۔
صوبائی وزیر اور دیگر سرکاری افسران نے بھی حملے کی جگہ کا معائنہ کیا، ان کا کہنا تھا کہ یہ حملہ امن کو سبوتاژ اور امن و امان میں خلل ڈالنے کی کوشش تھی لیکن پولیس نے ان کی بدنیتی پر مبنی کوشش کو مؤثر طریقے سے ناکام بنا دیا۔