برطانوی انتخابی مہم کا آخری روز؛ لیبر اور کنزرویٹو پارٹی کے ووٹرز سے وعدے

برطانیہ میں جمعرات کو ہونے والے الیکشن کے لیے انتخابی مہم کا آج آخری روز ہے اور ملک کی دونوں بڑی جماعتیں ووٹرز کو خبردار کر رہی ہیں کہ مخالف پارٹی کا انتخاب ملکی معیشت کے لیے سنگین ہو سکتا ہے۔

رائے عامہ کے ابتدائی جائزوں میں لیبر پارٹی کو فیورٹ قرار دیا جا رہا ہے جب کہ ملک میں 14 برس سے برسرِ اقتدار کنزرویٹو پارٹی کی پوزیشن کمزور ہے۔ انتخابی دوڑ میں گرین پارٹی، لبرل ڈیموکریٹس، ریفارم یو کے اور اسکاٹش نیشنل پارٹی بھی میدان میں ہیں۔

حکمراں جماعت کنزرویٹو پارٹی کے لیڈر اور وزیرِ اعظم رشی سونک اور اپوزیشن لیبر پارٹی کے رہنما کیئر اسٹارمر ووٹرز کو خبردار کر رہے ہیں کہ اگر انہوں نے مخالف پارٹی کا انتخاب کیا تو اس کے سنگین معاشی نتائج ہو سکتے ہیں۔

رائے عامہ کے ابتدائی جائزوں کے مطابق اسٹارمر کی لیبر پارٹی کو انتخابات میں نمایاں کامیابی مل سکتی ہے جو کنزرویٹو پارٹی کے 14 سالہ اقتدار کا خاتمہ کر دے گی۔

انتخابات کے لیے جمعرات کی صبح گیارہ بجے پولنگ کا آغاز ہو گا اور جمعے کو واضح ہو جائے گا کہ وزیرِ اعظم کی رہائش گاہ 10 ڈاؤننگ اسٹریٹ کا نیا مکین کون گا

ووٹرز کو اپنی جانب راغب کرنے کے لیے لیبر پارٹی نے انتخابی مہم میں عوام سے تبدیلی لانے کا وعدہ کیا ہے جب کہ کنزرویٹو پارٹی کے لیڈر رشی سونک کا کہنا ہے کہ انہوں نے معیشت کو درست سمت پر ڈال دیا ہے۔

لیبر پارٹی کی انتخابی مہم کے کو آرڈینیٹر پیٹ مفاڈن نے ووٹرز کے لیے جاری کردہ ایک بیان میں کہا ہے کہ یہ مت بھولیں کہ معاشی عدم استحکام کی وجہ سے برطانیہ کے عوام اب تک اس کی قیمت چکا رہے ہیں۔

بیان کے مطابق اگر آپ کنزرویٹو پارٹی کا انتخاب کریں گے تو کچھ نہیں بدلے گا۔ اگر آپ ووٹ کا حق استعمال نہیں کرتے یا کسی اور جماعت کو ووٹ دیتے ہیں تو اس صورت میں یاد رکھیں جمعے کو رشی سونک ایک مرتبہ پھر وزیرِ اعظم کی رہائش گاہ میں چل پھر رہیں ہوں گے۔

کنزرویٹو پارٹی کے لیڈر رشی سونک نے انتخابی مہم میں دعویٰ کیا ہے کہ اگر اسٹارمر منتخب ہوئے تو اپنے تبدیلی کے ایجنڈے کو مکمل کرنے کے لیے عوام پر ٹیکسوں کی بھرمار کر دیں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں