ایوان اقبال میں منعقدہ اسمبلی کے اجلاس میں پنجاب کا بجٹ منظور

اپوزیشن کی موجودگی کے بغیر منعقد ہونے والے پنجاب اسمبلی کے متوازی اجلاس میں صوبائی حکومت نے فنانس بل کو انتہائی ضروری قانونی تحفظ فراہم کرتے ہوئے اپنا بجٹ باآسانی منظور کرا لیا۔کے مطابق ایوان اقبال میں ہونے والے بجٹ اجلاس میں حکومت نے ’گرانٹس کے 40 مطالبات‘ بھی کٹ موشن کے بغیر منظور کیے جہاں یہ تحریک عمومی طور پر اپوزیشن کی طرف سے پیش کی جاتی ہے جو پنجاب اسمبلی کی عمارت میں اپنا علیحدہ اجلاس منعقد کر رہی ہے۔وزیر اعلیٰ حمزہ شہباز کی جانب سے مالی امور کے ذمے دار بنائے گئے مسلم لیگ(ن) کے سردار اویس لغاری نے بحث کا اختتام کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ہر کوئی پنجاب کو ان حالات سے بہتر ہوتا دیکھے گا جس حالت میں تحریک انصاف کے عثمان بزدار اسے چھوڑ کر گئے تھے۔

اویس لغاری نے اپنی تقریر میں نہ صرف اراکین اسمبلی کی جانب سے دی گئی تجاویز کا خیرمقدم کیا بلکہ بنیادی مسائل کی طرف توجہ مبذول کرانے والوں کا شکریہ بھی ادا کیا، انہوں نے ایوان کو یقین دلایا کہ وہ غریبوں کی حالت کو بہتر بنانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ صوبہ نازک دور سے گزر رہا ہے لیکن ہم اسے دوبارہ پٹڑی پر لانے کی بھرپور کوشش کریں گے، سابقہ ​​دور حکومت کی ناقص پالیسیوں سے تباہ ہونے والے شعبوں کو ٹھیک کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ ہیلتھ کارڈ کے ذریعے متوسط ​​طبقے تک مفت علاج کی رسائی کو یقینی بنائیں گے اور صحت کارڈ کے نام پر غریبوں کو مزید نہیں لوٹا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت سڑکوں کے بنیادی ڈھانچے میں بین الاقوامی معیار پر پورا اترے گی جسے بدقسمتی سے پی ٹی آئی حکومت نے نظر انداز کر دیا تھا، گرین انرجی کے ذریعے عوام کو بجلی کے بلوں میں ریلیف دیا جائے گا۔

اویس لغاری نے کہا کہ صوبے کو بہت سے چیلنجز کا سامنا ہے اور ہمیں اسے موجودہ الجھن سے نکالنا ہو گا، عوام کو 20 ارب روپے سے زائد کے بلاسود قرضے دیے جائیں گے، ہم غریبوں کی دہلیز پر ریلیف کو یقینی بنائیں گے اور چیلنجز سے نمٹنے کے لیے دن رات محنت کی ضرورت ہے اور مسلم لیگ(ن) جو بھی ہو سکا وہ کرے گی۔

جیسے ہی اویس لغاری نے اپنی تقریر ختم کی، تو اجلاس کی صدارت کرنے والے پینل آف چیئرمین خلیل طاہر سندھو نے کہا کہ اگرچہ اپوزیشن کو تحریک التوا پیش کرنے کی دعوت دی گئی تھی لیکن ان میں سے کسی نے بھی ایسا نہیں کیا، پھر انہوں نے گرانٹس کی منظوری کا عمل شروع کیا جو ایک ایک کر کے منظور ہوتی گئیں۔

سیشن کی کوریج کرنے والے صحافیوں نے اپنے طویل عرصے سے حل نہ ہونے والے مسائل کو اجاگر کرنے کے لیے اجلاس کا مختصر بائیکاٹ کیا تو حکومت نے ایک کمیٹی بنادی جس میں وزیر قانون اور داخلہ کو بطور رکن شامل کیا گیا تاکہ ان مطالبات کو ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جا سکے۔بجٹ اجلاس میں وزیراعلیٰ حمزہ شہباز نے بھی شرکت کی، بعد ازاں ایوان کی کارروائی (آج) جمعرات کی دوپہر تک ملتوی کر دی گئی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں