ایشیا کپ 2022 کے سپر فور مرحلے میں پاکستان نے سنسنی خیز مقابلے کے بعد بھارت کو شکست دے دی، بھارت کا 182 رنز کا ہدف پاکستان نے ایک گیند قبل حاصل کیا۔
محمد رضوان نے 6 چوکوں اور 2 چھکوں کی مدد سے 51 گیندوں پر 71 رنز بنائے اور محمد نواز نے 20 گیندوں پر 42 رنز کی شانداراننگز کھیلی جبکہ انہوں نے 4 اوورز میں 25 رنز دے کر ایک وکٹ بھی حاصل کی، محمد نواز کو میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔
محمد رضوان اور محمد نواز کے درمیان 41 گیندوں پر 73 رنز کی شراکت قائم ہوئی جس نے ٹیم کی فتح میں کلیدی کردار ادا کیا۔
پاکستان کے کپتان بابر اعظم نے ٹاس جیت کر پہلے باؤلنگ کا فیصلہ کیا جو کہ بہتر ثابت نہ ہوسکا اور بھارتی ٹیم نے مقررہ 20 اوورز میں 182 رنز کا بڑا ہدف دیا۔
پاکستان کی جانب سے بیٹنگ کا آغاز محمد رضوان اور بابر اعظم نے کیا۔
بھارت کی جانب سے بھونیشور کمار نے پہلا اوور کروایا جس میں بابر اعظم نے انہیں شاندار چوکا لگایا۔
دوسرے اوور میں ارشدیپ سنگھ نے اچھی باؤلنگ کرتے ہوئے صرف دو رنز دیے۔
بھونیشور کمار کے دوسرے اوور میں بابر اعظم نے آخری گیند پر دلکش چوکا رسید کیا، اور اس اوور میں 8 رنز بٹورے۔
بھارتی کپتان روہت شرما نے چوتھا اوور کروانے کے لیے گیند روی بشنوئی کو تھمائی، جنہوں نے مایوس نہیں کیا اور بابر اعظم کی بڑی وکٹ لینے میں کامیاب رہے۔
ایشیا کپ میں پاکستانی کپتان بابر اعظم ایک بار پھر بڑی اننگ کھیلنے میں ناکام رہے، محمد رضوان کا ساتھ دینے فخر زمان کریز پر آئے۔
پانچواں اوور ہاردیک پانڈیا نے کروایا، محمد رضوان نے ان کی پہلی اور آخری گیند پر شاندار چوکے رسید کیے، فخر زمان نے بھی چوتھی گیند پر چوکا جڑا، اور 14 رنز بٹورے۔
محمد رضوان نے چھٹا اوور کروانے والے ارشدیپ سنگھ کی تیسری گیند پر شاندار چھکا مارا، جن کے اوور میں 8 رنز بنے۔
لیگ اسپنر یوزویندر چاہل نے ساتواں اوور کروایا جس میں محمد رضوان نے ایک چوکا رسید کیا اور 6 رنز حاصل کیے۔
دوسرے لیگ اسپنر روی بشنوئی نے آٹھویں اوور میں نپی تلی گیند بازی کی اور لیگ بائے سمیت 6 رنز دیے۔
چاہل نے نواں اوور جاری رکھا، فخر زمان نے کوور کے اوپر سے کھیل کر 4 رنز حاصل کے اس کے بعد اگلی ہی گیند پر وہ 15 رنز بنا کر آؤٹ ہو گئے، ان کا کیچ ویرات کوہلی نے تھاما۔
جس کے بعد محمد نواز کو ترقی دے کر چوتھے نمبر پر بیٹنگ کرنے کے لیے بھیجا گیا۔
پاکستان نے 9ویں اوور کے اختتام پر بابر اور فخر کے نقصان پر 67 رنز بنائے۔
ہاردک پانڈیا کے 10ویں اوور میں 9 رنز بنے۔
محمد رضوان نے گیارہویں اوور کی پہلی گیند پر چاہل کو لیگ سائیڈ پر لمبا چھکا مارا، اور 10 رنز بٹورے۔
محمد رضوان نے 2 چھکوں اور 2 چوکوں کی مدد سے 38 گیندوں پر 50 رنز مکمل کیے۔
پندرہویں اوور کی ابتدائی دو گیندوں پر محمد نواز نے مسلسل دو چوکے مارے اور سنگل رن کیا جس کے بعد چوتھی گیند پر محمد رضوان نے بھی کور پر شاندار چوکا رسید کیا، اور پانچویں گیند پر دو رنز لیے، آخری گیند پر ایک رن لیا، اور پاکستان نے اس اوور میں مجموعی طور پر 16 رنز بٹورے۔
اس موقع پر پاکستان کو جیتنے کے لیے 5 اوورز میں 47 رنز کی ضرورت تھی۔
محمد نواز نے 210 کے اسٹرائیک ریٹ سے جارحانہ بیٹنگ کی اور 20 گیندوں پر 42 رنز بنا کر پاکستان کے جیتنے کے امکانات روشن کردیے تھے۔
پاکستان کو اس وقت بڑا نقصان برداشت کرنا پڑا جب 17 ویں اوور میں ہاردیک پانڈیا نے 71 رنز بنانے والے محمد رضوان کو یادیو کے ہاتھوں کیچ آؤٹ کروایا۔
اٹھارہویں اوور میں باؤلنگ کرنے روی بشنوئی آئے، ان کی تیسری گیند پر محمد آصف کا ایک آسان کیچ ڈراپ ہوا۔
اس موقع پر پاک۔بھارت میچ سنسنی خیز مرحلے میں داخل ہو چکا تھا، پاکستان کو 2 اوورز میں 26 رنز کی ضرورت تھی۔
انیسویں اوور کی دوسری گیند پر آصف علی نے شاندار چھکا مارا، دوسری جانب خوشدل شاہ نے چوتھی گیند پر چوکا رسید کیا اور آخری گیند پر آصف علی نے ایک اور چوکا جڑ کے میچ کو مزید دلچسپ بنا دیا، اور اس اوور میں 19 رنز حاصل کیے۔
بیسویں اوور کی پہلی گیند پر خوشدل شاہ نے ایک رن حاصل کیا، دوسری گیند پر آصف علی نے چوکا مارا تاہم تیسری گیند پر کوئی رن نہیں حاصل کرسکے اور چوتھی گیند پر وہ ایل بی ڈبلیو آؤٹ ہو گئے، اس موقع پر میچ مزید سنسنی خیز بن گیا، پاکستان کو جیتنے کے لیے 2 گیندوں پر 2 رنز کی ضرورت تھی۔
پانچویں گیند پر نئے آنے والے بلے باز افتخار احمد نے ارشدیپ سنگھ کی فل ٹاس بال پر اسٹریٹ ڈرائیو کھیل کر 2 رنز لیے اور پاکستان نے 19.5 اوورز میں 182 رنز بنا کر بھارت کو 5 وکٹوں سے شکست دے دی۔
قبل ازیں، ایشیا کپ 2022 کے سپر فور مرحلے میں بھارت نے پاکستان کے خلاف پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے مقررہ 20 اوورز میں 7وکٹوں کے نقصان پر 181 رنز بنائے اور پاکستان کو جیتنے کے لیے 182 رنز کا ہدف دیا تھا۔
کے ایل راہول اور روہت شرما 28، 28 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے، بھارت کو تیسرا نقصان اس وقت اٹھانا پڑا جب سوریا کمار یادیو 13 رنز بنا کر محمد نواز کی گیند پر آصف علی کو کیچ دے بیٹھے۔
بھارت کی جانب سے روہت شرما اور کے ایل راہول نے اننگز کا آغاز کیا جبکہ پاکستان کی جانب سے باؤلنگ کا آغاز نسیم شاہ نے کیا۔
نسیم شاہ کی چوتھی گیند پر روہت شرما نے چوکا مارا اور آخری گیند پر لیگ سائیڈ پر چھکا جڑ دیا، اس طرح پہلے اوور کے خاتمے پر بھارت نے بغیر کسی نقصان کے 11 رنز بنائے۔
پاکستان کی جانب سے دوسرا اوور شاہنواز دھانی کی جگہ ٹیم میں شامل محمد حسنین نے کروایا۔
تیسرے اوور میں کے ایل راہول نے نسیم شاہ کو دو چھکے مارے، اس اوور میں بھارت نے 14 رنز بنائے۔
محمد حسنین کی جگہ حارث رؤف کو باؤلنگ دی گئی، ان کے اوور روہت شرما نے ایک چوکے اور چھکے کی مدد سے 12 رنز بنائے۔
پانچواں اوور کروانے محمد نواز آئے، انہوں نے 8 رنز دیے۔
چھٹے اوور میں خطرناک نظر آنے والے روہت شرما کو 28 کے انفرادی اسکور پر حارث رؤف نے آؤٹ کردیا، ان کا کیچ خوشدل شاہ نے پکڑا۔
بعد ازاں، شاداب خان باؤلنگ کروانے آئے، انہوں نے جارحانہ بیٹنگ کرنے والے کے ایل راہول کو پہلی ہی گیند پر 28 رنز پر چلتا کر دیا، ان کا کیچ محمد نواز نے تھاما، ساتویں اوور کے اختتام پر بھارت نے 2 وکٹوں کے نقصان پر 71 رنز بنالیے تھے۔
آٹھویں اوور نے محمد نواز نے 8 رنز دیے۔
نواں اوور کرنے والے شاداب خان نے 9 رنز دیے، اس طرح 9 اوور کے اختتام پر بھارت نے 9.77 رنز ریٹ سے بیٹنگ کرتے ہوئے 2 وکٹیں کھو کر 88 رنز بنائے۔
دسویں اوور میں محمد نواز نے سوریا کمار یادیو کو 13 رنز کے انفرادی اسکور پر آصف علی کے ہاتھوں کیچ آؤٹ کروایا۔
کپتان بابر اعظم نے گیارہواں اوور کروانے کے لیے دوبارہ گیند محمد حسنین کو تھمائی، جنہوں نے 8 رنز دیے جبکہ بھارت نے 3 وکٹوں کے نقصان پر 100 رنز مکمل کر لیے۔
محمد نواز اپنے کوٹے کا چوتھا اور آخر اوور کروانے آئے، انہوں نے نپی تلی باؤلنگ کرتے ہوئے بھارتی بلے بازوں کو کھل کر نہیں کھیلنے دیا اوراپنے اسپیل کے آخری اوور میں صرف 4 رنز دیے۔
بھارت کے خلاف گزشتہ میچ میں بہترین گیند بازی کرنے والے نسیم شاہ 13 واں اوور کروانے آئے، نسیم شاہ نے اپنے تیسرے اوور میں 13 رنز دیے، اس طرح بھارت نے 118 رنز بنا لیے جبکہ اس کے تین کھلاڑی آؤٹ ہیں۔
اس موقع پر ویرات کوہلی 25 گیندوں پر 35 رنز اور رشبا پنٹ 10 گیندوں پر 10 رنز بنا کر کریز پر موجود ہیں۔
14 واں اوور کروانے کے لیے کپتان بابر اعظم نے گیند شاداب خان کو دی، انہوں نے کپتان کو مایوس نہیں کیا اور رشبا پنٹ کو10 رنزپر آؤٹ کر دیا، ان کا کیچ آصف علی نے لیا جبکہ اس اوور میں 8 رنز بنے۔
محمد حسنین کے اپنے تیسرے اور ٹیم کے پندرہویں اوور میں نئے آنے والے بھارتی بلے باز ہاردک پانڈیا کو صفر پر چلتا کیا، ان کا کیچ محمد نواز نے تھاما، ان کی پانچویں گیند پر محمد رضوان کو چوٹ لگ گئی۔
16ویں اوور میں شاداب خان نے اچھی باؤلنگ کرتے ہوئے صرف 5 رنز دیے، اس طرح انہوں نے 4 اوورز میں ،31 رنز دے کر 2کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔
16 اوورز میں بھارت نے مجموعی طور پر 140 رنز بنائے جبکہ ان کے پانچ کھلاڑی پولین لوٹ چکے، اس موقع پر ویرات کوہلی 44 رنز پر ناٹ آؤٹ ہیں۔
حارث رؤف نے 17ویں اوور میں 8 رنز دیے۔
محمد حسنین نے اٹھارہویں اور اپنے آخری اوور میں 16 رنز دیے، ویرات کوہلی نے شاندار چھکا مار کر اپنے 50 رنز مکمل کیے۔
انیسواں اوور نسیم شاہ نے کروایا، انہوں نے دیپک ہودا کو چلتا کیا، جنہوں نے 14 گیندوں پر 16 رنز بنائے جبکہ وہ آج مہنگے باؤلر ثابت ہوئے اور اپنے 4 اوورز میں 45 رنز دیے اور صرف ایک وکٹ حاصل کرسکے۔
بھارتی اننگز کے آخری اور بیسویں اوور میں حارث رؤف نے ابتدائی تین گیندوں پر صرف 1 رن دیا، اس طرح ویرات کوہلی پر دباؤ آیا اور وہ دو رنز لینے کی کوشش میں رن آؤٹ ہو گئے۔
مگر حارث رؤف کے آخری اوور کی آخری دو گیندوں پر فخر عالم نے ناقص فیلڈنگ کا مظاہرہ کیا، وہ ایک کے بعد دوسری گیند کو باؤنڈری لائن کی طرف جانے سے نہ روک سکے اور اس طرح بھارت نے پاکستان کو 182 رنز کا مشکل ہدف دیا۔
قبل ازیں ٹاس جیتنے کے بعد پہلے باؤلنگ کا انتخاب کرتے ہوئے بابر اعظم نے کہا کہ ‘پچ پہلے باؤلنگ کے لیے سازگار ہے جبکہ دوسرے ہاف میں ڈیو پڑنے کا امکان ہے۔’
انہوں نے کہا کہ جیت کا تسلسل برقرار رکھنے کی کوشش کریں گے جبکہ ٹیم میں ایک تبدیلی کی گئی ہے اور شاہنواز دھانی کی جگہ محمد حسنین کو ٹیم میں شامل کیا گیا ہے۔
بھارتی کپتان روہت شرما نے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ‘ہم بھی اگر ٹاس جیتتے تو پہلے باؤلنگ کرنے کو ہی ترجیح دیتے۔’
ان کا کہنا تھا کہ ‘اس طرح کے مقابلوں میں تسلسل بہت معنی رکھتا ہے جبکہ اپوزیشن کو مدنظر رکھتے ہوئے ٹیم میں کچھ تبدیلیاں کی گئی ہیں اور ہاردک پانڈیا کی ٹیم میں واپسی ہوئی ہے، دیپک ہودا اور روی بشنوئی کو بھی ٹیم میں شامل کیا گیا ہے’۔
دونوں ٹیمیں ان کھلاڑیوں پر مشتمل تھیں:
پاکستان: بابر اعظم (کپتان)، محمد رضوان (وکٹ کیپر)، فخر زمان، افتخار احمد، خوشدل شاہ، آصف علی، شاداب خان، محمد نواز، نسیم شاہ، حارث رؤف اور محمد حسنینبھارت: روہت شرما (کپتان)، کے ایل راہول، ویرات کوہلی، سوریہ کمار یادیو، رشب پانٹ (وکٹ کیپر)، دیپک ہودا، ہارڈک پانڈیا، بھونیشور کمار، روی بشنوئی، یوزویندر چاہل اور ارشدیپ سنگھگروپ مرحلے کے آخری میچ میں پاکستان نے ہانگ کانگ کو 155 رنز کی ریکارڈ شکست دے کر اگلے مرحلے میں جگہ بنائی تھی اور کرکٹ کے شائقین کو ایک مرتبہ پھر ایک سنسنی خیز مقابلے کے لیے تیار کردیا۔
پاکستان اور بھارت کی ٹیمیں گزشتہ اتوار کو بھی آمنے سامنے آئی تھیں جہاں پاکستان نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے 147 رنز کا ایک چھوٹا ہدف دیا تھا، تاہم فاسٹ باؤلر نسیم شاہ نے پہلے ہی اوور میں میچ دلچسپ بنادیا تھا۔
نسیم شاہ نے اسٹار بلے باز ویرات کوہلی کو بھی پریشان کیے رکھا اور سلپ پوزیشن پر انہیں ایک کیچ کا موقع بھی ملا تاہم فخر زمان گیند کو اپنی گرفت میں لینے میں ناکام رہے، بھارت نے گروپ میچ میں پاکستان کو آخری اوور کی چوتھی گیند پر 148 رنز بنا کر 5 وکٹوں سے شکست دے دی تھی۔
امید کی جارہی ہے کہ کرکٹ شائقین کو آج ایک مرتبہ پھر روایتی حریف ٹیموں کے درمیان دلچسپ مقابلہ دیکھنے کو ملے گا۔
بھارت کے خلاف گزشتہ میچ میں عمدہ پرفارمنس دکھانے والے شاہنواد دھانی انجری کا شکار ہو گئے تھے جس کے سبب آج سپر فور مرحلے میں بھارت کے خلاف میچ کے لیے دستیاب نہیں، ان کی جگہ محمد حسنین کو ٹیم میں شامل کیا گیا ہے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق شاہنواز دھانی کو سائیڈ اسٹرین کے شکار ہونے کا خدشہ جس کی وجہ سے بھارت کے خلاف میچ میں شامل نہیں ہوں گے۔
قبل ازیں شاہین شاہ آفریدی اور محمد وسیم بھی ٹورنامنٹ شروع ہونے سے قبل متحدہ عرب امارات میں انجریز کا شکار ہو کر ایونٹ سے باہر ہوچکے ہیں۔
دوسری جانب بھارتی کرکٹ ٹیم کو آج کے میچ میں رویندرا جڈیجا کی خدمات حاصل نہیں ہوں گی جنہوں نے پاکستان کے خلاف گزشتہ میچ میں بھارت کی فتح میں اہم کردار ادا کیا تھا۔
آل راؤنڈر رویندرا جڈیجا گھٹنے کی انجری کے باعث ٹورنامنٹ سے باہر ہو گئے ہیں جبکہ وہ ٹی 20 ورلڈ کپ میں بھی شرکت نہیں کر سکیں گے۔
خیال رہے کہ پاکستان سپر فور میں اپنا دوسرا میچ افغانستان کے خلاف کھیلے گا جو شارجہ میں 7 ستمبر کو ہوگا۔
ایشیا کپ کے سپر فور کا تیسرا میچ سری لنکا اور بھارت کے درمیان 6 ستمبر کو ہوگا، 8 ستمبر کو بھارت اور افغانستان دبئی میں مدمقابل ہوں گے۔
سپر فور مرحلے کا آخری میچ پاکستان اور سری لنکا کے درمیان 9 ستمبر کو دبئی میں کھیلا جائے گا، جس کے بعد 11 ستمبر کو سرفہرست 2 ٹیموں کے درمیان فائنل کھیلا جائے گا۔