ایسٹرا زینیکا نے بتایا ہے کہ اس کی تیار کردہ اینٹی باڈی کاک ٹیل اومیکرون کورونا وائرس اقسام کو ناکارہ بنانے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
کمپنی نے یہ بات لیبارٹری میں ہونے والی ایک تحقیق کے نتائج شائع کرتے ہوئے بتائی۔
یہ پہلا ڈیٹا ہے جو ایسٹرا زینیکا کے تیار کردہ ایوو شیلڈ ٹریٹمنٹ کے اومیکرون کی اقسام بشمول بی اے 2 کے حوالے سے اس کی افادیت کے بارے میں ہے۔
اس سے قبل دسمبر میں ایسٹرا زینیکا نے ایک اور لیبارٹری تحقیق میں دریافت کیا تھا کہ اینٹی باڈی کاک ٹیل اومیکرون کو ناکارہ بنانے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
یہ نئی تحقیق واشنگٹن یونیورسٹی کی ہے جس میں چوہوں کے پھیپھڑوں میں اومیکرون کی ذٰلی اقسام کے وائرل لوڈ میں اس علاج کے بعد نمایاں کمی کو دریافت کیا گیا۔
ایوو شیلڈ کو اومیکرون کی اقسام بی اے 1، بی اے 1.1 اور بی اے 2 کے خلاف آزمایا گیا تھا اور دریافت ہوا کہ وائرل لوڈ میں کمی کے ساتھ ساتھ اس سے پھیپھڑوں کا ورم بھی محدود ہوتا ہے جو کووڈ کی زیادہ شدت والے کیسز کی اہم ترین علامت ہے۔
ایسٹرا زینیکا کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ ان نتائج سے اس بات کو مزید سپورٹ ملتی ہے کہ ایوو شیلڈ زیادہ خطرے سے دوچار افراد کو کووڈ سے متاثر ہونے پر تحفظ فراہم کرنے کے لیے اہم آپشن ہے۔
حال ہی میں عالمی ادارہ صحت نے بتایا تھا کہ دنیا بھر میں کووڈ 19 کے کیسز میں اضافہ ہورہا ہے جو ایک بڑا مسئلہ ہوسکتا ہے کیونکہ اومیکرون اور اس کی ذیلی قسم بی اے 2 پابندیوں اور ٹیسٹنگ شرائط میں نرمی کے باعث پھیل رہی ہیں۔
برطانوی ڈرگ ریگولیٹرز نے حال ہی میں بتایا تھا کہ ایسٹرا زینیکا کی دوا کووڈ کی علامات والی بیماری سے تحفظ فراہم کرنے کے لیے ٹرائلز میں 77 فیصد تک مؤثر ثابت ہوئی تھی۔
اس دوا کو ابتدائی علامات نظر آنے پر ایک ہفتے کے اندر استعمال کرانے سے مرض کی شدت بڑھنے اور زندگیاں بچانے کے لیے اہم قرار دیا جارہا ہے۔
کمپنی کے مطابق ویکسینز سے بیماری کے خلاف مخصوص اینٹی باڈیز بن جاتی ہیں مگر اس دوا سے بننے والی اینٹی باڈیز زیادہ طویل عرصے تک برقرار رہتی ہیں۔
اس دوا کو امریکا میں پہلے ہی استعمال کی منظوری دی جاچکی ہے جبکہ یورپی یونین کی جانب سے اس کے حوالے سے جانچ پڑتال کی جارہی ہے۔