ایران کی تیل کی تنصیبات پر حملہ نہیں ہو گا، تل ابیب نے بائیڈن کو مطمئن کر دیا

امریکی حکومت کے دو ذمے داران نے باور کرایا ہے کہ صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ یہ سمجھتی ہے کہ اسے اسرائیل کی جانب سے یہ اطمینان ہو گیا ہے کہ وہ ایران کی جوہری یا تیل کی تنصیبات پر حملہ نہیں کرے گا۔

اس سے قبل امریکا نے گذشتہ ہفتے علانیہ طور پر اپنے اندیشوں کا اظہار کیا تھا کہ اسرائیل اپنی جوابی کارروائی میں ایران کی تیل کی اور جوہری تنصیبات کو نشانہ بنا سکتا ہے۔

مذکورہ ذمے داران نے یہ عندیہ بھی دیا کہ واشنگٹن کے خیال میں فضائی دفاعی میزائل نظام (تھاڈ) اور اس کو چلانے کے لیے 100 کے قریب امریکی فوجیوں کے تل ابیب بھیجے جانے سے اسرائیل کے بعض اندیشے ختم ہو گئےکے نتیجے میں ایران کے بعض اندیشے ختم ہو گئے۔ ان اندیشوں میں ایران کی جانب سے ممکنہ انتقامی کارروائی اور عمومی سیکورٹی امور شامل ہیں۔

البتہ دونوں ذمے داران نے (جنھوں نے اپنی شناخت ظاہر کرنے سے انکار کر دیا) خبردار کیا ہے کہ اسرائیل کی یقین دہانیاں اٹل نہیں ہیں اور حالات تبدیل بھی ہو سکتے ہیں۔

ذمے داران کے مطابق وعدے پورے کرنے کے حوالے سے اسرائیل کا ریکارڈ بہت غیر یقینی ہے۔ ماضی میں کئی بار دیکھا جا چکا ہے کہ اس نے واشنگٹن کی توقعات کے بالکل الٹ عمل کیا۔

اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو گذشتہ روز ایک بیان میں واضح کر چکے ہیں کہ “ہم واشنگٹن کی سنتے ہیں مگر فیصلہ ہمارا اپنا ہوتا ہے”۔

ادھر اسرائیلی وزیر دفاع یوآو گیلنٹ کئی بار زور دے کر کہہ چکے ہیں کہ ان کے ملک کا رد عمل “نشانے پر اور درد ناک” ہو گا۔

اسی طرح کئی اسرائیلی ذمے داران اس بات پر زور دے چکے ہیں کہ جوابی کارروائی بھرپور اور حیران کن ہو گی۔

بعض اسرائیلی ذمے داران نے عندیہ دیا ہے کہ جوہری تنصیبات پر حملے سمیت تمام راستے زیر غور ہیں۔ بعض کے نزدیک تہران میں ایرانی صدارتی کمپاؤنڈ اور رہبر اعلیٰ علی خامنہ ای کے کمپاؤنڈ کے علاوہ پاسداران انقلاب کے ہیڈ کوارٹر کو نشانہ بنائے جانے کا امکان ہے۔

دوسری جانب تہران نے تل ابیب کو خبردار کیا ہے کہ اس کی صلاحیت اور قدرت کا امتحان نہ لیا جائے۔ کئی ایرانی عہدے داران نے باور کرایا ہے کہ اس مرتبہ کسی بھی اسرائیلی حملے کا جواب زیادہ طاقت کے ساتھ دیا جائے گا۔ اسی طرح پاسداران انقلاب نے دھمکی دی ہے کہ ہزاروں میزائل اسرائیل کی جانب داغے جانے کے لیے تیار ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں