پاکستان کے چیف جسٹس عمر عطا بندیال کا کہنا ہے کہ اگر شفاف انتخابات میں بدنیتی ہو گی تو مداخلت کریں گے۔
بدھ کو سپریم کورٹ میں سابق سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر کے تبادلے کے مقدمے کی سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس عمر عطا بندیال کا کہنا تھا کہ تمام سیاسی جماعتوں کو الیکشن میں برابری کا موقع ملنا چاہیے۔ الیکشن کمیشن کو نگران حکومت کو تبادلوں کا کھلا اختیار نہیں دینا چاہیے۔
چیف جسٹس عمرعطا بندیال کا کہنا تھا کہ نگران حکومت سے الیکشن کمیشن کو ایسے تبادلے سے متعلق پوچھنا چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ بعض اوقات سپریم کورٹ کی باتوں کو غلط سمجھا جاتا ہے۔ ہم نے ایک کیس میں کہا کہ 1988میں ایک ایماندار وزیر اعظم تھا ہماری اس بات کو پارلیمنٹ نے غلط سمجھا۔
چیف جسٹس نے مقدمے کے سماعت کے دوران ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ہم نے یہ نہیں کہا کہ آج تک صرف ایک ہی ایماندار وزیر اعظم آیا۔ ہم نے آئینی اداروں کو اپنے فیصلوں میں تحفظ دیا ہے۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ عدلیہ پر بھی حملے ہو رہے ہیں، عدلیہ کا بھی تحفظ کریں گے۔ انھوں نے کہا کہ سپریم کورٹ آئینی ادارہ ہے جسے آڈیو ٹیپس کے ذریعے بدنام کیا جا رہا ہے۔ ہم صبر اور درگزر سے کام لے کر آئینی ادارے کا تحفظ کریں گے۔
آئینی اداروں کو بدنام کرنے والی ان آڈیو ٹیپس کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔