اپوزیشن کی وزیراعظم عمران خان پر تنقید، عوام کو ‘نئے سال کا تحفہ’ پیٹرول مہنگا

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف اور پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے نئے سال کے آغاز پر حکومت کی جانب سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمت میں اضافے پر وزیراعظم عمران خان کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی وفاقی حکومت نے گزشتہ روز پیٹرول کی قیمت فی لیٹر 4 روپے اضافہ کردیا تھا، جو عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) سے 550 ارب روپے قرض کے حصول کے حوالے سے حکومتی معاہدے کا حصہ ہے۔

خزانہ ڈویژن سےجاری اعلامیے کے مطابق پیٹرول اور ڈیزل کی قیمت میں 4،4 روپے فی لیٹر اضافہ کردیا گیا ہے اور مٹی کے تیل کی قیمت میں 3.95 روپے اور لائٹ ڈیزل آئل کی قیمت میں 4.15روپے فی لیٹر اضافہ کردیا گیا ہے۔

قیمتوں میں اضافے کے بعد پیٹرول کی فی لیٹر قیمت 144.82روپے فی لیٹر، ڈیزل 141.62 روپے فی لیٹر پر فروخت ہو گا، اسی طرح مٹی کے تیل کی فی لیٹر قیمت 113.53 روپے اور لائٹ ڈیزل آئل 111.06 روپے فی لیٹر پر دستیاب ہو گا۔

بلاول بھٹو زرداری نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمت میں اضافے کو وزیراعظم کی جانبسے عوام کو تحفہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے دعویٰ کیا تھا کہ 2021 خوش حالی کا سال ہوگا لیکن ‘اب 2022 آگیا ہے تو ان کی جانب سے خوش حالی کے کیے گئے دعویٰ کہاں چلے گئے ہیں’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘نئے پاکستان’ میں ہر سال گزرے ہوئے سال کے مقابلے میں مزید مہنگا ہوتا ہے اور حکومت دعویٰ کرتی ہے کہ گزشتہ حکومتیں نااہل تھیں۔

چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ ‘پاکستان پیپلزپارٹی کے دور میں تو بدترین عالمی معاشی بحران تھا مگر ہم نے مہنگائی کا بوجھ عوام کو اٹھانے نہیں دیا تھا’۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ ‘وفاقی حکومت فی الفور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمت عالمی منڈی کی قیمتوں کے مطابق کم کرے’۔

ان کا کہنا تھا کہ مہنگائی سے جان چھڑانے کا واحد حل وزیراعظم عمران خان کی حکومت کا خاتمہ ہے۔

قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے بھی اسی طرح کے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ‘نئے سال پر پیٹرول بم گرانے’ کے بجائے بہتر تھا وزیراعظم استعفیٰ دیتے۔

انہوں نے کہا کہ ‘دنیا بھر میں حکومتیں تہواروں کے موقع قیمتیں کم کرتی ہیں لیکن عمران خان نیازی نے مہنگائی کا بم گرادیا ہے’۔

شہباز شریف نے کہا کہ حکومت نئے سال پر لوگوں کی خوشیاں برداشت نہیں ہوئیں اور موجودہ حکومت کا دوسرا نام جبر، استحصال اور بے حسی ہے۔

شہباز شریف نے بھی وزیراعظم سے استعفیٰ کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ‘عوام کو زندہ درگور کرنے کے بجائے وزیراعظم استعفیٰ دیتے اور اپنی غلطیوں سےقوم کو سزا نہ دیں’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘نئے سال میں ظالم حکومت کا خاتمہ ہونا چاہیے تاکہ قوم کو مہنگائی، معاشی بحران اور بے روزگاری سے نجات ملے’۔

قائد حزب اختلاف نے توقع کا اظہار کیا کہ ‘ہم اللہ سےدعا کرتے ہیں کہ نیاسال قوم کے لیے مہنگائی، بدانتظامی، معاشی بدحالی، بھوک، جبر اور ناانصافی سے نجات کا آغاز ہو’۔

اپوزیشن کی تنقید کے بعد وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے نئے سال کےآغاز پر اپنےپیغام میں اپوزیشن سے دوستی کا ہاتھ بڑھاتے ہوئے کہا کہ ملک کی سیاست میں تلخیاں کم کرنے کی ضرورت ہے۔

وزیراطلاعات نے کہا کہ نئے سال 2022 کے آغاز پر سمجھتا ہوں ہمیں تلخیاں کم کرنے کی ضرورت ہے، حکومت اور اپوزیشن الیکشن، معیشت، سیاسی اور عدالتی اصلاحات کے لیے گفتگو کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ایک عظیم ملک ہے، ہمیں اپنی ذمہ داریوں کے احساس کی ضرورت ہے، پارلیمان میں فساد عام آدمی کی نظر میں سیاست دانوں کا وقار کم کرتا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں