اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد لانے میں جلدی لوٹی ہوئی دولت بچانے کیلئے ہے، وزیراعظم

وزیراعظم عمران خان نے اپوزیشن پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ تحریک عدم اعتماد کے لیے جلدی اس لیے ہے تاکہ حکومت جلدی چلی جائے اور وہ کیسز سے بچ جائیں۔

منڈی بہاالدین میں جلسے سے خطاب میں عمران خان کا کہنا تھا کہ میں تسلیم کرتا ہوں کہ ہم نواز شریف کو باہر جانے کی اجازت دے کر بڑی غلطی کی، نواز شریف کو پاکستان میں کبھی ایک بیماری ہورہی تو کبھی دوسری، کبھی ان کے پلیٹ لیٹس کم ہورہے تھے، ہم نے باہر جانے کی اجازت دی۔

انہوں نے کہا کہ جب اپنے دور میں نواز شریف، خیبر پختونخوا میں جاتے تھے تو کہتے تھے عمران خان نیا پختونخوا کہاں ہے، 2018 کے الیکشن میں خیبر پختونخوا نے ہمیں دو تہائی اکثریت دی، خیبر پختونخوا کسی دوسرا موقع نہیں دیتا۔

ان کا کہنا تھا کہ ان ڈاکوؤں کے گلدستے میں ایک شخص ہے، اس کو میں مولانا نہیں کہوں گا۔

مولانا فضل الرحمٰن کو مخاطب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ یہ’ ڈیزل‘ ہر تین مہینے میں لوگوں کو اکٹھا کرکے کہتا ہے کہ حکومت گرادو۔

ان کا کہنا تھا کہ اس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ 30 برسوں کے بعد پاکستان کی اسمبلی ڈیزل کے بغیر چل رہی ہے، سولر پر چل رہی ہے، ڈیزل کو ایک مشکل تو یہ ہے کہ وہ 12واں کھلاڑی ہے، دوسری وجہ یہ ہے کہ وہ جانتا ہے کہ خیبر پختونخوا میں کیا ہوا تھا۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمٰن ڈرے ہوئے ہیں کیونکہ جب خیبر پختونخوا میں پی ٹی آئی نے اپنے 5 سال پورے کیے تھے تو خیبر پختونخوا وہ واحد صوبہ تھا جہاں تیزی سے غربت ختم ہوئی تھی، یہ یو این ڈی پی نے سروے کر کے بتایا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ چور، ڈاکو سب ڈرے ہوئے ہیں، یہ عمران خان نہیں کہہ رہا کہ یہ ڈاکو ہیں، 20 سال سے یہ خود ایک دوسرے کو ڈاکو کہہ رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ فضل الرحمٰن ان کو ڈرا رہا ہے جلد از جلد عمران خان کو ہٹادو ورنہ 2023 کا الیکشن بھی ہاتھ سے جائے گا۔

‘بڑا میاں بھگوڑا ہے، چھوٹے کا دل کمزور ہے’

وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ایک بڑا میاں ہے جو ’بھگوڑا‘ ہے دوسرا چھوٹا میاں ہے، ایک تو چھوٹے میاں کا دل بڑا کمزور ہے اور دوسرا اس کو معلوم ہوگیا ہے کہ مقصود چپڑاسی کے اکاؤنٹ میں 375 کروڑ روپے کیسے آگئے۔

انہوں نے کہا کہ مقصود چپڑاسی چھوٹے میاں کی رمضان شوگر مل میں 15 ہزار روپے تنخواہ پر کام کرنے والا ملازم تھا، جب ایف آئی اے کو معلوم ہوا کہ اس کے اکاؤنٹ میں کروڑوں روپے آگئے ہیں تو انہوں نے اپنے بیٹے اور مقصود چپڑاسی کو باہر بھجوادیا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ شہباز شریف اس سے قبل اپنے داماد کو بھی باہر بھجوا چکے ہیں جو سرکاری عمارت کا کرایہ وصول کر رہا تھا، انہیں (ن) کے لیگ دور میں باہر بھجوایا گیا، اسحاق ڈار ’منشی‘ کو کون بھول سکتا ہے جیسے عوام کے خرچے پر ذاتی ہیلی کاپٹر میں باہر بھجوایا گیا۔

‘کسی ڈاکو کو این آر او نہیں دوں گا’

انہوں نے کہا کہ اگر آپ نے چوری نہیں کی تو آپ کو ڈر کس بات کا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ انہیں عمران خان سے ڈر ہے، انہیں عمران خان سے اس لیے ڈر ہے کیونکہ جنرل مشرف کی طرح عمران خان آپ کو این آر او نہیں دے گا، کیسز آپ کے پرانے ہیں این آر او مجھ سے مانگ رہے ہو۔

انہوں نے کہا کہ جب تک آپ اس ملک کا پیسہ واپس نہیں کریں گے تب تک کسی ڈاکو کو این آر او نہیں دیا جائے گا، جب تک میں زندہ ہوں ان کا پیچھا نہیں چھوڑوں گا جب تک یہ قوم کا پیسہ واپس نہیں کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ آج پاکستان کی عدالتیں آزاد ہیں، ہم عدالتوں کا احترام کرتے ہیں، کیا سیاست دان ٹیپوں سے ججوں کو بلیک میل کرتے ہیں، پرانے چیف جسٹس کے خلاف جعلی ٹیپ بنائی گئی اپنے کیس سے بچنے کے لیے، یہ سیاست دان نہیں مافیا کرتا ہے اور اس مافیا کا قوم نے مقابلہ کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ میرے پر چھوڑیں، جب تک زندہ ہوں ان چوروں کا مقابلہ کروں گا۔

‘ہم ہر منصوبے کیلئے تیار ہیں’

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ عدم اعتماد کے ووٹ کے لیے جلدی کیا ہے، شہباز شریف کو مقصود چپڑاسی کی مشکل پڑی ہے کیونکہ اس کو پتا ہے جب یہ کیس سنا گیا، اس سے یہ بچنا نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ شہباز شریف اگر بے قصور ہو تو عدالتوں سے وقت کیوں لیتے ہو، کہو کہ روزانہ میرا کیس سنو، جب میرے اوپر سپریم کورٹ میں کیس کیا تھا تو کیا میں بھاگ گیا تھا، میں نے وہاں کھڑے ہو کر سپریم کورٹ میں ثابت کیا کہ میں صادق اور امین ہوں، سپریم کورٹ نے جو دستاویزات مانگیں وہ میں نے دیے اور کہیں نہیں بھاگا اور تاریخیں نہیں لی۔

انہوں نے کہا کہ مریم نواز بھی کیس سے ڈری ہوئی ہیں اور وہ بھی ججوں کو ڈرا رہی ہیں، یہ عدم اعتماد اس لیے چاہتے ہیں کہ حکومت جلدی جلدی جائے اور ہم پھر سے بچیں جس طرح مشرف کے دور میں بچے تھے۔

عمران خان نے مسلم لیگ (ن) کی قیادت کو مخاطب کر کے کہا کہ ہم ہر چیز کے لیے تیار ہیں، جو بھی ان کا منصوبہ ہے، کپتان اس کے لیے تیار بیٹھا ہے، آپ کو پھر شکست ہوگی صرف شکست نہیں ہوگی جیلوں میں جائیں گے۔

‘کوئی شک نہیں کہ مہنگائی ہوئی ہے’

انہوں نے کہا کہ یہ کہتے ہیں بہت مہنگائی ہوئی ہے، مہنگائی ہوئی ہے، اس میں کوئی شک نہیں کہ مہنگائی ہے، سارا وقت میں یہ سوچتا ہوں کہ کس طرح میں اپنی قوم سے بوجھ اتار سکوں۔

وزیراعظم نے کہا کہ ہماری صحافی برادری کے لوگ سے ایک درخواست کرتا ہوں کہ جب آپ یہ بتاتے ہیں کہ مہنگائی ہے تو آپ یہ بھی بتائیں کہ مہنگائی کیوں ہے، مہنگائی کی وجہ کورونا کے بعد جو ساری دنیا میں سپلائی لائن بند ہوگئی، اس کی وجہ سے چیزوں کی کمی ہوئی اور چیزیں مہنگی ہوگئی۔

انہوں نے کہا کہ پیٹرول 8 سے 9 مہینے پہلے 40 ڈالر کا تھا وہ آج 90 ڈالر کا ہوگیا، اس کا ہم کیا کریں، ہمیں پیٹرول باہر سے منگوانا پڑتا ہے، ہم نے ساری ڈیوٹیز اور ٹیکسز کم کردیے تاکہ لوگوں پر بوجھ نہ پڑے۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت کو ٹیکس اور ڈیوٹیز کم کرنے سے ہر مہینے 70 ارب روپے کا نقصان ہوتا ہے لیکن ہم نے کم کردیا تاکہ لوگوں پر بوجھ نہ پڑے اس لیے ہم نقصان لے رہے ہیں اور مزید چیزیں بتائیں گے کہ کس طرح بوجھ مزید کم کر سکتے ہیں۔

‘کسی نہ کسی طرح عوام کا بوجھ کم کریں گے’

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں پیپلز پارٹی کے دور میں اس سے زیادہ مہنگائی تھی، مسلم لیگ (ن) کے پہلے سال میں اس سے زیادہ مہنگائی تھی، آج امریکا میں 40 سال میں سب سے زیادہ مہنگائی ہے، برطانیہ میں 30 سال کے بعد، جرمنی میں 26 سال کے بعد اور ترکی میں 20 سال کے بعد سب سے زیادہ مہنگائی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہماری بدقسمتی ہے کہ ہم باہر جو چیزیں منگواتے ہیں، وہ دوگنا سے زیادہ مہنگے ہوگئی ہیں، اس لیے مجھے احساس ہے کہ مہنگائی ہے، میرا آپ سے وعدہ ہے کہ کسی نہ کسی طرح بوجھ کم کریں گے اور آپ دیکھیں گے ہم قدم اٹھاتے جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا ملک سیدھے راستے پر نکل چکا ہے، ہماری ریکارڈ برآمدات ہیں، اس کا مطلب ہے اتنا زیادہ پیسہ کبھی پاکستان میں نہیں آیا جتنا اب آرہا ہے۔

‘اب پاکستان کسی سے ڈکٹیشن نہیں لیتا’

عمران خان نے کہا کہ ہماری ٹیکس وصولی ریکارڈ ہے، جو ہمارے بیرون ملک پاکستانی ہیں، کبھی اتنا پیسہ نہیں بھیجا جتنا آج انہوں نے بھیجا ہے۔

انہوں نے کہا کہ آج پہلی دفعہ پاکستان کی آزاد خارجہ پالیسی بنی ہے، اس کا یہ مطلب ہے کہ اب پاکستان کسی دوسرے ملک سے ڈکٹیشن نہیں لیتا، پچھلے دوروں میں پاکستان میں ڈرون حملے ہوتے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ جو ملک ہمارا اتحادی تھا وہی ہمارے اوپر بمباری کرتا تھا اور ہمارے حکمران چپ کر کے تماشا دیکھتے تھے، یہ ان کے غلام تھے اور غلام ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ اگر میں بھی پیسے چوری کرکے باہر بھیجوں تو میں بھی نہ بول سکوں اور آج میں بھی ایک سپر پاور کو یہ نہ کہہ سکوں کہ میں تمہیں بیس نہیں دوں گا یا ڈرون حملے ہمارے دور میں کیوں نہیں ہوتے۔

انہوں نے کہا کہ یہ شروعات ہیں، ہم نے پاکستان کو فلاحی ریاست بنانا ہے، یہ اسلامی فلاحی ریاست کے لیے بنا تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں