پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچے پر اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں نے مذمت کا اظہار کیا ہے۔
حکومت کی جانب سے گزشتہ رات پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بے مثال اضافہ کرتے ہوئے قیمتیں آئندہ 15 روز کے لیے 10 سے 12 روپے فی لیٹر تک بڑھادی گئی ہیں، تاکہ بین الاقوامی سطح پر تیل کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے اثرات کو عوام تک منتقل کرنے اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈز (آئی ایم ایف) سے کیے گئے وعدے کو پورا کرتے ہوئے پیٹرولیم لیوی میں اضافہ کیا جاسکے۔
پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں یہ سب سے بڑا اضافہ ہے، اس سے قبل شاید ایک ساتھ اتنا اضافہ کبھی نہیں کیا گیا۔
اس سے قبل 15 جنوری کو حکومت کی جانب سے پیٹرول مصنوعات کی قیمتوں میں 3 روپے ایک پیسے کا اضافہ کیا گیا تھا، جس کے بعد پیٹرول کی قیمت 147 روپے 83 پیسے پر جاپہنچی تھی۔
مسلم لیگ (ن) کے رہنما شہباز شریف نے پی ٹی آئی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’حکومت شہریوں سے جینے کا حق چھین رہی ہے‘۔
انہوں نے اپنے ٹوئٹ میں عوام سے درخواست کی کہ ’آئندہ عام انتخابات میں وزیر اعظم کو سبق سکھائیں‘۔
جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے کہا کہ ان کی جماعت اس ظلم کے خلاف مزید خاموش نہیں رہے گی، قیمتوں میں اضافہ حکومت کے ’ظلم‘ کی ایک اور مثال ہے۔
انہوں نے اسلام آباد کی جانب مارچ کی دھمکی بھی دی۔پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے پیٹرول کی بڑھتی ہوئی قیمت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’سلیکٹڈ حکومت کے چند ہی دن رہ گئے ہیں۔’
انہوں نے کہا کہ شہری کسی قیمت پر انہیں برداشت نہیں کریں گے۔
بلاول کا یہ بھی کہنا تھا کہ حکومت سے اس کی پالیسیوں کا جواب طلب کرنے کے لیے ان کی جماعت کی جانب سے 27 فروری کو لانگ مارچ کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔
مسلم لیگ (ن) کے سابق وزیر اسحٰق ڈار نے کہا کہ بڑھتی ہوئی قیمتیں عوام کے لیے ناقابل برداشت ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ ’پاکستانی روپے کی قدر میں بتدریج کمی‘ کا نتیجہ ہے۔دریں اثنا پی پی پی کی رہنما نفیسہ شاہ نے سوال کیا کہ شہری بڑھتی ہوئی قیمتوں کے دوران اپنی ضروریات کیسے پوری کریں گے۔پاکستان پیپلز پارٹی کی ایک اور رہنما ناز بلوچ، جو اس سے قبل پی ٹی آئی کی رکن تھیں، کا کہنا تھا کہ قیمتوں میں اضافے کے نتیجے میں مہنگائی کی نئی لہر سامنے آئے گی۔واضح رہے کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا فیصلہ کل رات سامنے آیا تھا، خزانہ ڈویژن سے جاری اعلامیے میں بتایا گیا کہ مطابق پیٹرول کی قیمت 12 روپے 3 پیسے کے اضافے کے بعد فی لیٹر 147 روپے 83 پیسے ہوگی۔
پیٹرول او ایچ ایس ڈی دو اہم مصنوعات ہیں جو حکومت کے لیے ریونیو پیدا کرتے ہیں کیونکہ ملک میں اس کی کھپت سب سے زیادہ ہے، پیٹرول کی اوسط کھپت 7 لاکھ 50 ہزار ٹن ہے جبکہ ایچ ایس ڈی کی کھپت 8 لاکھ ٹن ہے۔
مٹی کے تیل اور ایل ڈی او کی عمومی خریداری بالترتیب 11 ہزار اور 2 ہزار ٹن ماہانہ ہے۔