آرمی چیف کی افغانستان کیلئے امریکی ایلچی سے ملاقات، کابل میں سیکیورٹی صورتحال پر تبادلہ خیال

آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے امریکا کے نمائندہ خصوصی برائے افغانستان تھامس ویسٹ نے ملاقات کی جس میں افغانستان کی موجودہ سیکیورٹی صورتحال اور مختلف شعبوں میں دوطرفہ تعاون پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری بیان کے مطابق جنرل قمر جاوید باوجوہ اور تھامس ویسٹ کے مابین ملاقات میں باہمی دلچسپی کے امورپر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔

دوران ملاقات آرمی چیف نے کہا کہ پاکستان دوطرفہ روابط کی روایت کو برقرار رکھنے کا خواہاں ہے اور امریکا کے ساتھ طویل المدتی اور کثیر الجہت پائیدار تعلقات کا خواہاں ہے۔

جنرل قمر جاوید باجوہ نے افغانستان میں انسانی بحران سے نمٹنے اور افغان عوام کی معاشی ترقی کے لیے مربوط کوششوں کے لیے عالمی اتحاد کی ضرورت کا اعادہ کیا۔

علاوہ ازیں امریکا کے نمائندہ خصوصی برائے افغانستان تھامس ویسٹ نے افغان صورتحال میں پاکستان کے کردار، بارڈر مینجمنٹ کے لیے خصوصی کاوشوں، علاقائی استحکام میں کردار کو سراہا۔

انہوں نے پاکستان کے ساتھ ہر سطح پر سفارتی تعاون کو مزید بہتر بنانے کے لیے اپنا کردار ادا کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔

خیال رہے کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور امریکا کے نمائندہ خصوصی برائے افغانستان تھامس ویسٹ کے مابین ملاقات ایسے وقت پر ہوئی ہے جب حال ہی میں وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے افغانستان کے عبوری وزیر خارجہ امیر خان متقی اور وفد کو افغانستان کے اندر اور باہر امن مخالف عناصر پر کڑی نظر رکھنے کی تاکید کی تھی۔

پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے، افغانستان کی عبوری حکومت کے وزیر خارجہ امیر خان متقی اور وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے درمیان وزارت خارجہ میں وفود کی سطح پر مذاکرات ہوئے تھے۔

بعدازاں وزیر اعظم عمران خان نے قائم مقام افغان وزیر خارجہ امیر خان کی زیر قیادت وفد کو یقینی دہانی کروائی تھی کہ افغانستان کو ہر ممکن انسانی امداد فراہم کریں گے۔

عمران خان نے عالمی برادری سے ایک مرتبہ پھر درخواست کی تھی کہ افغانوں کو درپیش اس بڑے انسانی بحران کے تدارک کےحوالے سے اپنی اجتماعی ذمہ داری پوری کرے۔

خیال رہے کہ اگست میں طالبان کی جانب سے کابل پر کنٹرول کے بعد امریکا نے افغانستان کے اثاثے منجمد کردیے تھے جس کے بعد وہاں غذائی بحران نے جنم لے لیا ہے۔

طالبان نے منجمد اثاثوں کی عدم بحالی سے پیدا ہونے والی صورتحال کے پیش نظر امریکا کو خبردار کیا تھا جبکہ ادھر پاکستان میں وفاقی وزرا اس امر کا اظہار کرچکے ہیں کہ افغانستان کی خراب سماجی و اقتصادی مسائل کے اثرات پاکستان پر پڑیں گے۔

گزشتہ روز وزیر اعظم عمران خان نے قائم مقام افغان وزیر خارجہ امیر خان کی زیر قیادت وفد کو یقینی دہانی کروائی تھی کہ افغانستان کو ہر ممکن انسانی امداد فراہم کریں گے۔

عمران خان نے سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر کہا کہ پاکستان مشکل وقت میں ہمیشہ افغان عوام کے ساتھ کھڑا ہوا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں