آبدوز تنازع، فرانس نے امریکہ اور آسٹریلیا سے اپنے سفیر واپس بلا لیے

فرانس نے آبدوز معاہدے کی منسوخی کے ردعمل میں امریکہ اور آسٹریلیا سے اپنے سفیر فوری طور پر واپس بلانے کا فیصلہ کیا ہے۔

فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق سفیر واپس بلانے کے غیر معمولی اقدام سے اس معاملے پر فرانس کا اپنے اتحادیوں کے خلاف شدید غصے کا اظہار ہوتا ہے۔

فرانس کے وزیر خارجہ ژاں یوس لی ڈریان نے کہا ہے کہ ’صدر ایمانوئیل میکخواں نے آسٹریلیا کی جانب سے فرانس کے ساتھ آبدوزوں کی خریداری کا معاہدہ ختم کر کے امریکہ سے ڈیل کرنے پر اپنے سفیروں کو واپس بلانے کا فیصلہ کیا ہے۔ 

فرانسیسی وزیر خارجہ نے کہا کہ دونوں ملکوں سے سفیروں کو ’فوری‘ واپس بلانے کے فیصلے کی وجہ ’15 ستمبر کو آسٹریلیا اور امریکہ کے درمیان معاہدے کے اعلان پر غیر معمولی سنجیدگی‘ کا اظہار ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اوشن کلاس آبدوز کے معاہدے پر فرانس اور آسٹریلیا سنہ 2016 سے کام کر رہے تھے اور اب اس طرح کرنا ’اتحادیوں اور پارٹنرز کے مابین ناقابل قبول رویہ‘ ہے۔

فرانسیسی وزیر خارجہ نے کہا کہ ’اس کے نتائج اُس تصور پر پڑیں گے جو ہم اپنے اتحادیوں، اپنے شراکت داروں کے لیے رکھتے ہیں اور یورپ کے لیے انڈو پیسیفک کی اہمیت پر اثرات مرتب ہوں گے۔‘

خیال رہے کہ بدھ کو امریکی صدر جو بائیڈن نے آسٹریلیا، امریکہ اور برطانیہ کے نئے دفاعی اتحاد کا اعلان کیا تھا جس کے تحت امریکی ایٹمی آبدوز ٹیکنالوجی آسٹریلیا کو منتقل کی جائے گی۔ اس کے علاوہ آرٹیفیشل انٹیلی جنس اور سمندر کے نیچے صلاحیت کا حامل سائبر دفاعی نظام بھی فراہم کیا جائے گا۔ 

فرانس سے آبدوزیں خریدنے کا معاہدہ آسٹریلیا نے سنہ 2016 میں کیا تھا (فائل فوٹو: اے ایف پی)

اس نئے دفاعی معاہدے کو چین کے پھیلتے اثرورسوخ کے توڑ کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

اس معاہدے پر فرانس اس وجہ سے مشتعل ہوا کہ اس کی آسٹریلیا کو روایتی آبدوزیں فروخت کرنے کا معاہدہ ختم ہو گیا ہے جو سنہ 2016 میں طے پایا تھا اور جس کی مالیت 50 ارب آسٹریلوی ڈالر تھی

اپنا تبصرہ بھیجیں