آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) نے ملک کے متعدد علاقوں میں ایندھن کی قلت کی خبریں مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملکی ضروریات پوری کرنے کے لیے پیٹرول اور ڈیزل کی ‘مناسب’ مقدار دستیاب ہے۔
ترجمان اوگرا کا کہنا تھا کہ ‘پنجاب کے چند علاقوں میں ڈیزل کی قلت سے متعلق افواہیں چل رہی ہیں جبکہ اوگرا قانون نافذ کرنے والے اداروں کی مدد سے صورت حال کی نگرانی کر رہا ہے’۔
انہوں نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ جو شخص بھی ایندھن کی قلت پیدا کرنے کے ارادے سے ذخیرہ اندوزی کرنے یا پیٹرول اور ڈیزل اسٹاک کرنے میں ملوث پایا گیا اس کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔
دوسری جانب آل پاکستان پیٹرول پمپس ڈیلرز ایسوسی ایشن نے صورت حال سے متعلق ایک مختلف مؤقف پیش کیا۔
ایسوسی ایشن کے سیکریٹری جنرل نعمان علی بٹ کا کہنا تھا کہ پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او) کے علاوہ کوئی بھی آئل کمپنی ڈیلرز کو ایندھن فراہم نہیں کر رہی ہے۔
نعمان علی بٹ نے دعویٰ کیا کہ تمام نجی کمپنیوں نے اپنا آپریشن معطل کر دیا ہے اور اس وقت صوبے میں پی ایس او واحد سپلائر ہے۔
انہوں نے وزیر اعظم شہباز شریف پر زور دیا کہ وہ اس معاملے کا نوٹس لیں اور ڈیلرز کو بلاتعطل ایندھن کی فراہمی یقینی بنائیں تاکہ عوام کو پیٹرولیم مصنوعات کی مسلسل فراہمی کو بھی یقینی بنایا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘اگر نجی کمپنیاں بند رہیں تو ڈیلرز کو بھاری نقصان اٹھانا پڑے گا اور اس سے ملک میں ایندھن کی مجموعی فراہمی پر اثر پڑے گا’۔
انہوں نے حکومت سے اس معاملے میں مداخلت کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ مسئلہ فوری حل کروائیں۔
ڈان اخبار کے حالیہ اداریے کے مطابق پی ایس او اپنے بڑھتے ہوئے لیکویڈیٹی بحران کی وجہ سے تیل کی فراہمی میں مشکلات کا شکار نظر آرہا ہے جبکہ بین الاقوامی تیل فراہم کرنے والی کمپنیوں نے نئی سپلائی کے لیے نقد رقم کی کمی کے شکار سرکاری ادارے سے ہارڈ کرنسی کے ساتھ ساتھ تاخیر سے ادائیگیوں پر زیادہ پریمیم کا مطالبہ کیا ہے۔
پاکستان میں وافر ایندھن دستیاب ہے، آئل کمپنیز ایڈوائزری کونسل
آئل مارکیٹنگ کمپنیوں اور ریفائنریز (او ایم سیز) کی ایسو سی ایشن آئل کمپنیز ایڈوائزری کونسل (او سی اے سی) کا کہنا ہے کہ ملک میں موٹر اسپرٹ اور ہائی اسپیڈ ڈیزل (ایچ ایس ڈی) کا وافر ذخیرہ دستیاب ہے۔
ایسوسی ایشن کا کہنا تھا کہ چونکہ کٹائی کے موسم کی وجہ سے ملک میں ڈیزل کی فروخت میں بہت اضافہ ہوا ہے، تاہم اے سی او سی، آئل انڈسٹری، اوگرا اور وزارت توانائی کی مشاورت سے طلب کو مؤثر طریقے سے پورا کرنے کے لیے فعال طور پر اپنا کردار ادا کر رہا ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ ڈیزل کے کافی کارگوز پہلے سے ہی پورٹ پر موجود ہیں جبکہ دیگر کارگوز کی جلد آمد متوقع ہے۔
مزید کہا گیا کہ اسی طرح موٹر پیٹرول کے ذخائر ملک کی طلب پوری کرنے کے لیے کافی ہیں جبکہ مزید ذخائر بھی آرہے ہیں۔
او سی اے سی کے سیکریٹری جنرل ڈاکٹر نذیر عباس زیدی کا کہنا تھا کہ پاکستان توانائی کی کمی کا شکار ملک ہے، ایندھن کی سپلائی میں کمی کو درآمدات کے ذریعے پورا کیا جاتا ہے، مسلسل بڑھتی ہوئی درآمدات اور بنیادی ڈھانچے کی رکاوٹوں کے نتیجے میں بندرگاہوں پر رش کی وجہ سے مشکلات درپیش ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ کونسل اوگرا کے ساتھ مل کر ان چیلنجز سے نمٹنے کے لیے کوشاں ہے تاکہ ایندھن کی سپلائی کو یقینی بنانے کے لیے سفارشات پیش کی جائیں، قیاس آرائیوں، غیر یقینی صورت حال اور خریداری کے غیر معمولی طریقوں کو ٹالنا بہت ضروری ہے۔