امریکہ کے ایوانِ نمائندگان میں ڈیموکریٹ اراکین نے 10 کھرب ڈالر کے دو جماعتی بل پر طے شدہ رائے شماری مؤخر کر دی ہے۔
یہ اقدام پارٹی کے ان ترقی پسندوں کے اس مطالبے پر کیا گیا ہے جو پہلے بڑے پیمانے پر سوشل پالیسی سے متعلق بل پر اقدامات چاہتے ہیں۔
ایوانِ نمائندگان کی اسپیکر نینسی پیلوسی اور صدر جو بائیڈن اپنے پروگریسو اراکینِ کانگریس اور اعتدال پسندوں کے درمیان اختلافات ختم کرانے میں مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔
پروگریسو اراکین چاہتے ہیں کہ 35 کھرب ڈالر کے سماجی اخراجات کے پیکیج کو انفرا اسٹرکچر کے منصوبے کے ساتھ منظور کیا جائے جب کہ اعتدال پسند چھوٹے بل کے حامی ہیں۔
جمعرات کو طے شدہ رائے شماری مؤخر ہونے سے صدر بائیڈن اور ڈیموکریٹک رہنماؤں کو اپنے ایجنڈے کے مزید اہم حصے کے لیے حمایت اور ووٹ جمع کرنے کا وقت مل گیا ہے۔
وائٹ ہاوس کی ترجمان جین ساکی نے کہا ہے کہ اس معاملے پر اس ہفتے بڑی پیش رفت ہوئی ہے اور ہم معاہدے کے قریب ہیں۔
اس سے قبل جمعرات کو کانگریس نے حکومت کو جو شٹ ڈاؤن کے قریب پہنچ چکی تھی، تین دسمبر تک فنڈز فراہم کرتے ہوئے اس سے بچا لیا ہے۔ بائیڈن نے وسط شب میں فنڈز ختم ہونے سے پہلے ہی قرارداد پر دستخط کر دیے ہیں۔
صدر بائیڈن نے ایک بیان میں کہا کہ ابھی بہت کام کرنے کی ضرورت ہے۔ تاہم اس بل کی منظوری ہمیں یاد دلاتی ہے کہ دو جماعتی سطح پر کام کرنا ممکن ہے اور اس سے ہمیں عوام کی خدمت کی خاطر حکومت کا کاروبار جاری رکھنے کے لیے اور امریکی طویل مدتی فنڈنگ منظور کرنے کے لیے وقت ملتا ہے۔
دوسری قرارداد پرگفت و شنید شام تک جاری رہی۔ ڈیموکریٹک ساتھیوں کے نام اپنے بیان میں اسپیکر نینسی پیلوسی نے اسے ایک ’’اہم اور فائدہ مند دن‘‘ قرار دیا اور کہا کہ مذاکرات جاری ہیں۔
لیکن جب گفت و شنید کا دورانیہ بڑھا تو واضح ہو گیا کہ کوئی معاہدہ نہیں ہو پائے گا۔
بعض ترقی پسند ڈیموکریٹس نے عزم ظاہر کیا ہے کہ وہ ملک کے اندر سڑکوں، پلوں اور دیگر انفرا اسٹرکچر کے منصوبوں پر اخراجات کے بل کی مخالفت کریں گے۔
وہ اس بات پر بھی غصے کا اظہار کر رہے ہیں کہ ڈیموکریٹس کئی کھرب ڈالر کے بل پر اتفاق پیدا نہیں کر سکے ہیں جس میں سوشل سروسز اور موسمیاتی تغیر کے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے فنڈنگ بھی شامل ہے۔
اس 35 کھرب ڈالر کے سماجی اخراجات کے بل کی منظوری میں مشکلات کا سامنا کرنے والے صدر بائیڈن اور ان کے معاونین کوشش کر رہے ہیں کہ کسی ایک نقطے پر پہنچا جائے۔ جس پر اس منصوبے کے قریب ترین کوئی تجویز سامنے آئے اور نظریاتی طور پر نالاں کاکس کے اراکین کانگریس کو متحد کیا جا سکے۔ یہ بات اس معاملے سے باخبر ذرائع نے خبر رساں ادارے رائٹرز کو بتائی ہے۔
امریکہ میں یکساں ترجیحات کی بنیاد پر بننے والے ارکانِ کانگریس کے گروپ کو ’کاکس‘ کہا جاتا ہے۔
پارٹی کے بائیں بازو کے اراکین کانگریس کا کہنا ہے کہ وہ انفرا اسٹرکچر بل کے حق میں ووٹ نہیں دیں گے جب تک کہ ان کو یقین دہانی نہیں کرائی جاتی کہ ان کی ترجیحات بھی اخراجات کے بل کا حصہ ہوں گی